1
0
Sunday 17 Jan 2016 16:00

کربلاءِ نائیجیریا

کربلاءِ نائیجیریا
تحریر: طاہر عبدُاللہ

دُنیا بھر کے مستضعفین و مظلومین کی اُمید اور نمائندہ، ایرانی حکومت کے سانحہ زاریا پر بار بار احتجاج اور مسلسل دباؤ، دُنیا بھر کے مقتدر اداروں کی تشویش و مذمت، نائیجیریا کی بیدار ملت کے پرامن مظاہروں اور ریلیوں کے نتیجے میں 13 جنوری کو نائیجیریائی فوج نے پولیس حراست میں شیخ ابراہیم یعقوب زکزکی اور اُن کی زوجہ محترمہ حاجیہ زینہ ابراہیم سے نائیجیرین دارالحکومت ابوجا میں سلطان آف سکوٹو کی زیرسرپرستی اور پروفیسر داہرویحیٰ کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی سے ملاقات کرائی ہے اور حکومتی سطح پر جسٹس محمد گاربا کی زیر صدارت چھ رکنی جوڈیشل انکوائری کمیشن بھی تشکیل دیا ہے، جو چھ ہفتوں میں سانحہ زاریا پر اپنی حتمی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا۔ براعظم افریقہ کے 55 ممالک میں سے سب سے زیادہ 18 کروڑ آبادی والا ملک نائیجیریا، 36 ریاستوں پر مشتمل یکم اکتوبر 1960ء کو برطانیہ سے آزاد ہوا۔ دُنیا کے آٹھویں گنجان آباد ملک میں پچاس فیصد مسلمان، چالیس فیصد عیسائی اور باقی مقامی عقائد رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ پچاس فیصد مسلمانوں میں دس فیصد شیعہ مسلمان ہیں، جو پونے دو کروڑ کے لگ بھگ ہیں۔ تیل کی پیداوار میں دُنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہونے کے باوجود 64 فیصدآبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ وجہ صرف سامراجی تسلط اور پالیسی ہے، جوت یل تو نکال دیتا ہے لیکن صاف کرنے کی مشینری مہیا نہیں کرتا بلکہ اُسی خام تیل کو خود ہی خرید لیتا ہے۔

سامراجی ظلم اور ناانصافی یہاں تک ہے کہ اِس ملک کے تیل کا پانچواں حصہ صرف ایک ملک امریکہ لے جاتا ہے۔ انگریزوں کو ملک چھوڑے 55 سال ہوگئے، لیکن انگریزی ابھی تک اِس افریقی حبشی ملک کی سرکاری زبان ہے۔ دُنیا کی عظیم دیوارِ چین کے بعد 16 ہزار کلومیٹر لمبی اور 18 میٹر بلند "بَینن دیوار" نائیجیریا میں ہی واقع ہے۔ اِس افریقی ملک میں 250 نسلی گروہ یا قبائل رہتے ہیں، جن کے دِلوں میں اِس دیوار سے بھی زیادہ لمبی اور بلند دیواریں قومی ہم آہنگی اور اسلامی رواداری میں حائل ہیں۔ یہاں ایک تہائی ملک یعنی بارہ ریاستوں میں اسلامی شرعی قوانین لاگو ہیں، لیکن پھر بھی ایڈز جیسے موذی مرض کا شکار دُنیا کے ممالک میں یہ اسلامی ملک دوسرے نمبر پر آتا ہے اور ایڈز سے ہونے والی اموات کی شرح کے لحاظ سے یہ دُنیا کا پہلا ملک ہے۔ صرف پچھلے سال پونے دو لاکھ لوگ ایڈز کی وجہ سے موت کا لقمہ بن گئے۔ یہ اور بات ہے کہ ملک کے 64 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے کی زندگی گزارتے ہیں، لیکن اِسی غربت اور ایڈز زدہ ملک کے 78فیصد باسی موبائل فون ضرور اِستعمال کرتے ہیں، موبائل اور انٹرنیٹ اِستعمال کرنے میں یہ دُنیا کا 9 واں بڑا ملک ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دُنیا میں سب سے زیادہ سالانہ فلمیں بنانے کا سہرا بولی وڈ انڈیا کے بعد نالی وڈ نائیجیریا کے ماتھے پر سجا ہوا ہے، جہاں صرف ایک ہفتے میں دو سو فلمیں بنتی اور ریلیز ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی یورپی ممالک، مشرقی ایشیا اور امریکی مارکیٹوں میں ہیروئن اور کوکین کی سمگلنگ کا ٹرانزٹ پوائنٹ اور منی لانڈرنگ کا مرکز، کرپشن کا گڑھ اور جرائم کی آماجگاہ بھی یہی ملک نائیجیریا ہی ہے۔ سولہ سال تک اِس غریب اور پسماندہ ملک پر فوجی آمریت کی چڑیلیں رقص کرتی رہیں۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر چند ماہ پہلے محمدو بوحاری کو جمہوری صدر بنایا گیا ہے، جو ایک تو ریٹائرڈ میجر جنرل ہیں اور دوسرا امریکی و اسرائیلی کاسہ لیسی اور خادمِ آلِ سعود ہونے کا الزام بھی اُنہیں کے سر ہے۔

بوکو حرام جیسا اِنسان و اِسلام دشمن اور داعش کا بیعت شدہ دہشت گرد گروہ بھی اِس ملک کی خاص پہچان ہے، جس نے بورنو ریاست کے اکثر علاقوں پر قبضہ کرکے نام نہاد اِسلامی خلافت قائم کر رکھی ہے۔ مقامی افریقی زبان میں بوکو حرام کا مطلب "مغربی تعلیم حرام" ہے۔ ابوبکر شیخاؤ اِس گروہ کا سرغنہ ہے۔ جس طرح سے یہود و سعود کے آلہءِ کار القاعدہ، طالبان، لشکر جھنگوی اور داعش جیسے مسلح لشکروں نے مسلم اور غیر مسلم کا قتلِ عام کرکے حقیقی محمدیؐ اسلام کو دُنیا بھر میں بدنام اور دُشنام کیا ہوا ہے، بالکل اُسی خط اور نہج پر اِس لشکر نے بھی نائیجیریا میں ہر غیر اسلامی اور غیر انسانی کام کا ٹھیکہ اپنے ذمے لے رکھا ہے۔ جہاں حملہ آور ہوتے ہیں، گاؤں کے گاؤں اُجاڑ دیتے ہیں۔ آدمیوں کا قتلِ عام کرتے ہیں اور خواتین کو کنیزیں بنا کر اپنے پاس رکھ لیتے ہیں۔ یہ بات سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ آخر کیوں ایسے تمام لشکر اور گروہ اپنے دشمن آدمیوں کو کافر، نجس اور پلید سمجھ کر قتل کر دیتے ہیں لیکن خواتین کو کافر، نجس اور پلید سمجھ کر قتل نہیں کرتے بلکہ اُن کے حرام زندہ گوشت کو گدھ کی طرح نوچنے کیلئے آپس میں بانٹ لیتے ہیں یا بازاروں میں فروخت کرکے انسانیت کی تذلیل کرتے ہیں۔ یہی بوکو حرام گروہ بھی ملک میں مغربی تعلیم کو تو اپنے لئے حرام سمجھتا ہے لیکن عیسائی خواتین کو اپنے لئے حرام نہیں سمجھتا۔ پچھلے سال عیسائی سکول کے ہاسٹل پر دھاوا بول کر 280 نوجوان لڑکیوں کو اغوا کر لیا اور عالمی دباؤ کے باوجود آج تک واپس نہیں کیا بلکہ مزید 68 لڑکیوں کو ایک اور علاقے سے اغوا کرلیا۔ اِسی بدنام زمانہ گروہ نے کچھ عرصہ پہلے شیعہ مسلم خواتین کو اغوا کرنے کے ناپاک ارادے کا برملا اعلان کیا، لیکن شیعہ رہنماؤں کے بروقت، موثر اور عملی اقدامات کیوجہ سے یہ ناپاک منصوبہ تو خاک میں مل گیا، لیکن اربعین کے عزاداری جلوس پر خودکش حملہ کرکے 40 حسینی عزاداروں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کر دیا۔

چند عشرے پہلے حضرت بلالؓ حبشی و حضرت جونؓ حبشی کے سچے حُب داروں اور حضرت بی بی فضہؓ کی باپردہ کنیزوں نے نمائندہ ولیءِ فقیہ اور قائد نائیجیریا علامہ شیخ ابراہیم یعقوب زکزکی کی مدبرانہ قیادت میں گیس، تیل اور معدنیات سے مالامال ملک سے غربت، فحاشی، پسماندگی، کرپشن، دہشت گردی اور یہود و سعود کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا مصمم ارادہ کیا۔ مدینۃ العلم اور باب العلم کے متوالوں کو یہ بخوبی علم تھا کہ تمام تر برائیوں اور لعنتوں سے قوم کو نجات دینے کا واحد ذریعہ علم ہے۔ پس اُنہوں نے شیخ زکزکی کی ولولہ انگیز اور بے لوث قیادت میں نائیجیریا کے شمالی علاقوں میں فدئیہ پرائمری اور سیکنڈری اسکولز کی بنیادر کھی۔ فدیو مقامی زبان میں سکالر کو کہتے ہیں، جو آج سے تین سو سال پہلے سکوٹو کی سلطنت نے اُن کے ایک بزرگ شیخ محمد کو قانونی و اسلامی علوم کا ماہر ہونے پر فدیو کا لقب عطا کیا تھا۔ افریقی اہل تشیع کی یہ کاوش جلد ہی رنگ لائی اور اب شمالی نائیجیریا میں تین سو سے زیادہ تعلیمی ادارے علم کی روشنی سے جگمگا رہے ہیں اور علاقہ کو شعور و آگاہی کے نور سے منور کر رہے ہیں۔ اِنہیں تعلیمی اداروں کی برکت سے نائیجیریا میں دوسری قوموں کی نسبت اہلِ تشیع حوثا قوم کو تعلیم یافتہ اور مہذب تصور کیا جاتا ہے۔ اِسی علمی، انقلابی اور تبلیغی کاوشوں پر شیخ زکزکی نے 1980ء کے عشرے میں فوجی حکمرانی میں 9سال تک سول نافرمانی کے الزام میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ آپ کی نگرانی میں ڈیلی المیزان حوثا اخبار، اکیڈمک فورم، سسٹرز فورم، وسائل فورم، شہداء فاؤنڈیشن، اِسما میڈیکل کیئر سنٹرز، اسلامی تحریک پروڈکشن، اسلامی تحریک پبلیکیشن، مدرسہ، شعراء، گارڈز جیسے ادارے قوم کی شب و روز خدمت میں مصروف بہ عمل ہیں۔

سانحہ زاریا کا افسوسناک اور دل خراش واقعہ پچھلے ماہ دسمبر میں پیش آیا۔ شہر زاریا کے امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس کا پروگرام جاری تھا، جس میں ہزاروں عزادار اپنی عبادت میں مشغول تھے۔ امام بارگاہ کے قرب میں ہی فدئیہ اسلامی مدرسہ بھی واقع ہے۔ وہ فوج جسے بوکو حرام جیسے دہشت گروہ کے خلاف لڑنا چاہیئے تھا، نے یہودی و سعودی پلان کے مطابق آرمی چیف کے کانوائے کو روکنے اور آرمی چیف کو ہلاک کرنے کا بہانہ تراش کر امام بارگاہ اور مدرسے کے نہتے اور پرامن افراد پر فائر کھول دیا، جبکہ نائیجیریا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اِس بہانے کو کئی بار مسترد کرچکی ہیں۔ جائے وقوعہ سے دس کلومیٹر دُور شیخ یعقوب ابراہیم زکزکی کے گھر کا محاصرہ بھی کرلیا، تاکہ مدرسہ اور امام بارگاہ والوں کی کوئی مدد نہ کی جاسکے۔ پھر تمام راستوں کی ناکہ بندی کرکے شیخ زکزکی کے گھر کو آگ لگا دی گئی اور اندھا دُھند فائرنگ کرکے اُن کے تین جواں سال بیٹے حماد (17سال)، علی (15سال) اور حُمید (13سال) اور بڑی بہن حاجیہ فاطمہ یعقوب کو شہید کر دیا۔ یاد رہے کہ شیخ یعقوب ابراہیم زکزکی کے سات بیٹے تھے، جن میں سے چھ شہید ہوچکے۔ پچھلے سال یوم القدس کے جلوس پر اِسی سیاہ دل فوج کی فائرنگ سے 40 مظاہرین شہید ہوگئے تھے، جن میں شیخ زکزکی کے تین جوان سال بیٹے احمد (22سال) طالب علم کیمیکل انجینئر فائنل ائر، حمید (20 سال) طالب علم ایروناٹیکل انجینئر اور محمد (18 سال) طالب علم المصطفٰی یونیورسٹی بیروت لبنان بھی شامل تھے۔ اب صرف ایک بیٹا محمد ابراہیم اور دو بیٹیاں نُصیبہ اور سُہیلہ زندہ ہیں، لیکن محمد ابراہیم اور سہیلہ اپنے والد اور والدہ سمیت فوج کے ہاتھوں گرفتار ہیں۔

اِس سانحہ زاریا میں ایک ہزار سے زائد مرد، خواتین اور بچوں کی شہادت کی اطلاع ہے، جن میں اسلامی تحریک نائیجیریا کے نائب محمد طوری بھی شامل ہیں۔ اِس فوجی یلغار میں زخمی حالت میں گرفتاری کے وقت شیخ زکزکی نے وہیں موجود لوگوں کو بتایا تھا کہ اُن کی دونوں آنکھوں اور دائیں کاندھے میں گولیاں لگی ہوئی ہیں۔ فوج کی سفاکیت، بربریت اور نفرت کا اندازہ اِسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شیخ زکزکی جیسی محترم، معتبر اور معزز شخصیت کو شدید زخمی کرکے ہاتھ والی ریڑھی پر ڈال کر فوجی بیرک منتقل کیا گیا اور زخمی حالت میں شیخ زکزکی کی المناک اور کربناک تصاویر فوج نے خود سوشل میڈیا پر وائرل کیں، جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہہ ان کی دونوں آنکھوں اور کندھے سے خون جاری تھا۔ اِس قتلِ عام کے بعد امام بارگاہ بقیۃ اللہ، فدئیہ اسلامی مدرسہ، دارالرحمہ شہداء قبرستان اور شیخ زکزکی کے گھر کو مسمار اور بلڈوز کرکے فوجی باڑ لگا دی گئی۔ آلِ سعود اور داعش کی پیروی کرتے ہوئے شیخ زکزکی کی والدہ کے مزار کو بھی زمین بوس کر دیا گیا۔ مقامی شاہدین کے مطابق اِس قتل عام میں شامل سیاہ فام فوجیوں میں سفید فام فوجی بھی تھے، جو یہودی یا سعودی تھے۔ شیخ زکزکی کچھ عرصہ پہلے اِس بارے میں قوم کو مطلع کرچکے تھے کہ ہماری فوج سعودی امداد پر اسرائیلی یہودی فوجیوں سے تربیت لے رہی ہے، جو کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔ اِس عظیم سانحے پر دُنیا بھر، ملک کے مختلف شہروں اور گاؤں میں مظاہرے ہوئے، لیکن کادونا شہر میں مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کر دی، جس سے موقع پر تین مظاہرین شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ساتھ ہی سینکڑوں مظاہرین اور زخمیوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔ گورنر ناصرالرفائی کی طرف سے کادونا ریاست میں جلسے جلوس اور احتجاج پر پابندی لگا کر مظاہرین اور زخمیوں پر جیلوں میں تشدد کیا گیا اور مزید دس بے گناہ انسانوں کو جیل میں شہید کر دیا گیا۔

نائیجیریا میں ہونے والے اِس انسانی ظلم اور توہین پر نائیجیریا سمیت پوری دُنیا میں ابھی تک احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں، جن میں فوجی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار اور بھرپور مذمت ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی شیخ زکزکی کی غیر مشروط رہائی اور سانحہ زاریا کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اِس فوجی بربریت اور سفاکیت پر نائیجیرین ریاست سکوٹو کے سلطان اور نائیجیرین سپریم کونسل فار اسلامک افیرز کے سربراہ محمد سعد ابوبکر نے سانحہ زاریا پر ملک کے دو سو نامور مذہبی اسکالرز کو اپنے ہاں مدعو کیا۔ اِس اعلٰی سطحی اجلاس نے فوجی بربریت کی شدید مذمت کی اور سات رکنی کمیٹی بنائی، جس نے آرمی چیف توقربراطائی، شیخ یعقوب ابراہیم زکزکی اور دوسرے سیاسی و مذہبی رہنماؤں سے مل کر اِس مسئلے کی تہہ تک پہنچ کر اصل ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔ نائیجیرین سینیٹ نے بھی اِس انسانی قتلِ عام کی مذمت کرتے ہوئے چیئرمین احمد لوآن کی سربراہی میں 16 رکنی ایڈہاک کمیٹی بنائی ہے، جو آرمی چیف، شیخ زکزکی اور اسلامی تحریک نائیجیریا کے رہنماؤں سے الگ الگ ملاقات کرے گی اور 4 ہفتوں میں سینیٹ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ نائیجیرین قومی اسمبلی نے بھی اِس قتلِ عام کی مذمت کرتے ہوئے آرمی چیف، انٹیلی جنس اور سکیورٹی افسران کو جواب دہی اور اسلامی تحریک کے سربراہان سے اُن کاموقف جاننے کیلئے انہیں قومی اسمبلی میں بلایا ہے۔ سوشلسٹ پارٹی آف نائیجیریا نے آرمی چیف کے استعفٰی کا مطالبہ کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ فوج کے ہاتھوں پرامن شہریوں کا قتلِ عام ایک غیر جمہوری اور جابرانہ عمل ہے۔ اُنہوں نے کادونا ریاست کے گورنر کی طرف سے احتجاج اور جلسے جلوسوں پر پابندی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ وہ اسلامی تحریک نائیجیریا کے پرامن پروگرام کی حمایت کرتے ہیں، کیونکہ یہ اُن کا انسانی، آئینی اور بنیادی حق ہے۔

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نائیجیریا کے ایگزیکٹو سیکرٹری پروفیسر بیم انگو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامی تحریک کے 51 رہنماؤں اور کارکنان کو اُن کی کوششوں سے رہائی ملی ہے، لیکن کدونا مرکزی جیل میں ابھی تک 220 قید میں ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہود و سعود کی خوشنودی کی خاطر حکومتی آشیرباد سے فوج نے جو خون کی ہولی کھیلی ہے، اُس پر سکوٹو سلطان، سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں اور حکومتی جوڈیشل کمیشن کہاں تک نائیجیریا کی مستضعف و مظلوم قوم کو کب اور کتنا انصاف دِلا پاتے ہیں؟ عالمی با ضمیر رہنماؤں کی آوازِ حق ملکی سیاست پر کیا مثبت نتائج مرتب کرتی ہے؟ انسانی حقوق کی مقامی، اسلامی اور بین الاقوامی تنظیمیں شیخ زکزکی، اُن کے اہل خانہ، تحریک کے رہنماؤں اور کارکنان کو زندانِ سلاسل سے کتنی جلدی رہائی دِلا پاتی ہیں؟ دیکھنا یہ بھی ہے کہ نائیجیرین قومی اسمبلی کتنی طاقتور ہے کہ وہ حاضر آرمی چیف سے ناحق خون بہا کا جواب طلب کرسکے؟ مذکورہ بالا کوششیں اور کاوشیں اپنی جگہ، لیکن اسلام اور شہداء کی تاریخ سے ہمیں یہی اُمید بخش پیغام ملتا ہے کہ شیخ زکزکی و اہل خانہ، کارکنان کی گرفتاری اور چھ جوان بیٹوں کی جانی قربانی کے ساتھ ساتھ ملت کے ایک ہزار سے زائد غیور افراد کا سرخ خون حبشی ملک نائیجیریا میں یقیناً حضرت بلالؓ اور حضرت جونؓ کی یاد تازہ کرے گا اور اسلامی اِنقلاب کیلئے پیش خیمہ ثابت ہوگا،کیونکہ
اِسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
خبر کا کوڈ : 513098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

mohsin
Iran, Islamic Republic of
very nice . please more updates about this
ہماری پیشکش