0
Wednesday 2 May 2018 17:27

نقیب قتل کیس، مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا

نقیب قتل کیس، مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا
رپورٹ: ایس ایم عابدی

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس کا ضمنی چالان منظور کر لیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ بادی النظر میں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔ پولیس نے 21 اپریل کو راؤ انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے انہیں 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ معطل پولیس افسر راؤ انوار کو آج عدالت میں پیش ہونا تھا، تاہم وہ طبعیت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوئے۔

میڈیکل رپورٹ پیش
نجی ٹی وی کے مطابق جیل حکام کی جانب سے راؤ انوار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ راؤ انوار کو کئی بیماریاں لاحق ہیں، ان کا شوگر لیول اور بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے، جس کے باعث ان کی طبعیت ناساز ہے اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ جیل حکام کی جانب سے میڈیکل رپورٹ پیش کئے جانے پر مدعی مقدمہ کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سماعت پر راؤ انوار کو بغیر ہتھکڑی کے پروٹوکول کے ساتھ پیش کیا گیا اور وہ ہشاش بشاش تھے۔ مدعی مقدمہ کے اعتراض پر عدالت نے جیل حکام کو حکم دیا کہ راؤ انوار کو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے، اگر وہ پیش نہ ہوئے تو جس ڈاکٹر نے ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بنایا، اسے بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں فوری طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کیس کے مفرور ملزمان کی گرفتاری سے آگاہ کیا جائے۔

ضمنی چالان منظور
پولیس کی جانب سے کیس کا ضمنی چالان عدالت میں پیش کیا گیا، جسے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منظور کر لیا۔ ضمنی چالان میں بتایا گیا ہے کہ جیوفینسنگ رپورٹ کے مطابق ملزم راؤ انوار جائے وقوعہ پر موجود تھا، واقعے کے وقت اور واقعے کے بعد تمام ملزمان ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، بادی النظر میں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔ ضمنی چالان کے مطابق راؤ انوار اپنے ملوث نہ ہونے سے متعلق ثبوت پیش نہیں کرسکا، ملزم دوران تفتیش ٹال مٹول سے کام لیتا رہا، ملزم مسلسل حقائق بتانے سے بھی گریز کرتا رہا۔ ضمنی چالان میں بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار کا مقابلے کی جگہ پر موجود ہونا ثابت ہوتا ہے، ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزمان کو ایک سے 5 فٹ کے فاصلے سے گولیاں ماری گئیں، اب تک کی تفتیش کے مطابق ملزم راؤ انوار جھوٹے پولیس مقابلے کا مرکزی کردار ہے۔ پولیس چالان کے مطابق مقدمے میں 12 ملزمان گرفتار اور 13 مفرور ہیں۔ پولیس کی جانب سے کیس کے حتمی چالان کی مہلت طلب کی گئی، جس پر عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 14 مئی تک ملتوی کر دی۔

راؤ انوار سینٹرل جیل کی بجائے گھر میں
علاوہ ازیں محکمہ داخلہ نے ملتان لائنز ملیر کینٹ کو سب جیل قرار دے دیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 21 اپریل کو راؤ انوار کو سینٹرل جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا، تاہم ملزم کو سکیورٹی خدشات کی بنا پر ملتان لائنز ملیر کینٹ میں رکھا گیا۔ محکمہ داخلہ نے آئی جی جیل خانہ جات کو ٹیلی فون پر بتایا کہ راؤ انوار کو سکیورٹی خدشات ہیں، انہیں سینٹرل جیل کی بجائے ملتان لائنز ملیر کینٹ میں رکھا جائے اور ملتان لائنز کو سب جیل قرار دیا جائے، جس پر ملتان لائنز کو سب جیل قرار دیا گیا۔ ملیر کینٹ ملتان لائنز کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن عدالت کو موصول ہوگیا، جس کے مطابق ملتان لائنز، ملیر کینٹ کو سب جیل قرار دینے کے لئے خصوصی احکامات جاری کئے گئے، محکمہ داخلہ نے فون کے ذریعے آئی جی جیل خانہ جات کو احکامات جاری کئے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق راؤ انوار کو سینٹرل جیل کی بجائے ملیر کینٹ ملتان لائنز میں رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملیر کینٹ ملتان لائنز میں راؤ انور کی رہائش گاہ ہے اور ان کے گھر کو ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ راؤ انوار کی رہائش گاہ کو واضح نہ کرنے کے لئے نوٹیفیکیشن میں ملتان لائنز کا ذکر کیا گیا ہے۔

راؤ انوار کو ہتھکڑی میں پیش نہ کیا تو پور املک بند کر دینگے، اہلخانہ نقیب
دوسری جانب مقتول نقیب اللہ کے اہل خانہ بھی آج انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچے، جہاں انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار بیمار نہیں مکار ہے، اگر اب انہیں ہتھکڑی لگا کر نہیں لایا گیا تو احتجاج کرکے پورا ملک بند کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ راؤ انوار تو بہادر تھا، اب حیلے بہانے بنا رہا ہے، ہمیں اللہ کے بعد عدالت سے امید ہے، راؤ انوار سندھ حکومت کا بہادر بچہ بنا رہا تو یہ عمل انصاف کے خلاف ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 721922
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش