0
Monday 21 May 2018 19:02

ندائے فطرت!

ندائے فطرت!
تحریر: عظمت علی
Rascov205@gmail.com

جب انسان اس عالم ہست و بود میں آنکھیں کھولتا ہے تو اس کا ذہن کورے کاغذ کی طرح باکل صاف و شفاف ہوتا ہے، لیکن جیسے جیسے وہ اپنی حیات کے زینے طے کرتا ہے، اس کے احساس کی دنیا وسیع ہوتی جاتی ہے اور پھر لوگوں کے افعال و اطوار کو اپنے آپ میں بساتا چلا جاتا ہے۔ وہ اپنے پاس پڑوس کا جیسا ماحول پاتا ہے، اس سے مانوس ہو جاتا ہے اور پھر۔۔۔۔یوں ہوتا ہے کہ وہ بھی انہیں میں سے ایک ہو جاتا ہے، جیسا کہ رسول اسلام کا ارشاد گرامی ہے: "کل مولود یولد علی الفطرۃ و ابواہ یھودانہ و ینصرانہ و یمجسانہ۔" ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے اور پھر اس کے والدین اس کو یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ (بحارالانوار جلد 57صفحہ 187)۔ آج دنیا میں سب سے زیادہ انہیں لوگوں کی تعداد ہے جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا ہے جبکہ مومنین کی تعداد بھی کبھی کم نہیں رہی ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق "دور حاضر میں مسلمانوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اگر خدا نے چاہا تو وحدت پرستوں کی تعداد حیرت انگیز شکل اختیار کر لے گی۔
 
لیکن ہر صاحب فکر و نظر کے ذہن میں ایک بار یہ سوال ضرور کھٹکتا ہو گا کہ اتنی سارے لوگ اپنے ہی ہاتھوں بنائے ہوئے بےجان پتلوں کی پوجا کیوں کرتے ہیں؟! در آنحالیکہ ان سب کو اس بات کا خوب علم ہے کہ یہ تو نہ تو ہماری کچھ سنتے ہیں اور نہ ہی سمجھتے ہیں! درحقیقت، یہ اس قدر عاجز ہیں کہ زمین پر پڑی ہوئی مٹی سے تیار کئے جاتے ہیں۔ ان کی بےبسی کا  عالم یہ ہے کہ اگر ان پر مکھی یا مچھر بیٹھ جائے تو یہ اسے ہٹانے سے قاصر ہوتے ہیں اور ان کے پجاری خود اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ یہ ایسوں کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں جو خود اپنے آپ میں غیروں کے محتاج ہوتے ہیں۔ ان تمام باتوں کو جانتے ہوئے بھی لوگ انہیں اپنا خدا تسلیم کرتے ہیں جبکہ عقل سلیم رکھنے والوں نے ابتداء سے ہی بت پرستی کو بےبیناد قرار دیا ہے اور انہیں اپنے منطقی دلائل سے لاجواب بھی کیا ہے، لیکن جب انسان نہ ماننے پر تل جائے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس سے "ہاں" نہیں کہلوا سکتی۔

قرآن حکیم نے جناب ابراہیم کا بتوں کی عبادت کرنے سے نہی فرمانے کے بارے میں یوں بیان کیا ہے۔"جب انہوں نے اپنے (مربی) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں ہیں جن کے گرد تم حلقہ باندھے ہوئے ہو، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو بھی انہی کی عبادت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم نے کہا یقینا تم اور تمہارے باپ دادا سب کھلی ہوئی گمراہی میں ہو اور خدا کی قسم میں تمہارے بتوں کے بارے میں تمہارے چلے جانے کےبعد کوئی تدبیر ضرور کروں گا۔ پھر (جناب) ابراہیم نے ان کے بڑے بت کے علاوہ سب کو چور چور کردیا کہ شاید یہ لوگ پلٹ کر اس کے پاس آئیں۔۔۔ (جناب) ابراہیم کہا یہ ان کے بڑے نے کیا ہے ۔۔۔ان لوگوں نے کہا کہ ابراہیم تمہیں معلوم ہے کہ یہ بولنے والے نہیں ہیں! (جناب) ابراہیم نے کہا کہ پھر تم لوگ خدا کو چھوڑ کر ایسے خداؤں کی پوجا کیوں کرتے ہو جو نہ کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان!
جناب ابراہیم نے بڑے ہی سادہ اور منطقی طریقہ سے امت سمجھا دیا کہ دیکھو یہ تمہارے ہاتھوں سے تراشے ہوئے بت تمہاری حفاظت کے بغیر پل بھر بھی نہیں رہ سکتے اور یہ تو اس قدر بےبس ہیں کہ اپنی جان  تک نہیں بچا سکتے، لہٰذا! تم سب بیکار اور غیر عقلی کام کو چھوڑ کر اس خدا کی عبادت کرو جو تمہارا اور ساے عالمین کا رب ہے۔ الٰہی رہبروں کی انتھک کوشش یہی رہتی ہے کہ بھٹکے ہوئے راہی کو راہ کی طرف لائیں اور بالخصوص توحید و نبوت کے پیغامات کو لوگوں کے دلوں میں اس قدر راسخ کردیں کہ ضلا لت و گمراہی ان کو چھو کر بھی نہ گزرنے پائے۔

دور حاضر میں ہندوستان، چین جاپان اور بنگلادیش وغیرہ میں شرک کا بازار اپنے عروج پر ہے۔ درایں اثناء ان ممالک میں بھی زندگی بسر کرہے ہیں اور اپنی حکمت عملی سے ان گم کردہ راہ عوام الناس کو حق کی جانب مبذول کرتے چلے آئے ہیں۔ انسانی فطرت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ خدا صرف ایک ہو ورنہ دنیا درہم برہم ہو جائے۔ ہمیں اس کائنات میں کوئی بدنظمی نظر نہیں آتی۔ یہ اٹل حقیقت ہے کہ ایک ملک میں دو حاکم کا ہونا گویا ایک نیام میں دو تلوار کا ہونا ہے جس کا نتیجہ بدنظمی و بد عنوانی کے سوا کچھ نہیں! المختصر! عالم ہستی میں دو ہی نظریہ پائے جاتے ہیں ایک توحید اور دوسرا شرک۔ یہ دونوں نظریات اس جہان میں ہمیشہ سے ایک دوسرے کے مد مقابل رہے ہیں مگر اس وسیع و عریض دنیا میں چاند، سورج، ستارے اور سیارے وغیرہ کا بےمثال نظم و ضبط کے ساتھ اپنے مقررہ وقت پر اپنی حرکات و سکنات کو انجام دینا اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس پورے عالمین کا ایک ہی مالک و حاکم ہے اور وہ وہی خدا ہے جس نے سارے جہاں کو خلق کیا۔ لہٰذا! بے جان بتوں کی پرستش سے باز آجائیں اور خدا وحدہ لاشریک کی عبادت کو اپنی فطرت بنالیں۔


 
خبر کا کوڈ : 725809
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش