0
Monday 21 May 2018 16:39

پاراچنار، الیکشن کے افق پر ابھرنے والے چہرے(2)

پاراچنار، الیکشن کے افق پر ابھرنے والے چہرے(2)
تحریر: سجاد علی ساجد بنگش

گذشتہ سے پیوستہ
محترمہ علی بیگم: 
محترمہ علی بیگم کا تعلق پاراچنار کے مشرق میں واقع علاقہ کڑمان سے ہے۔ انکے والد حاجی نور علی خان محکمہ ایجوکیشن میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے۔ والد کے ایک اہم عہدے پر ہونے کی وجہ سے محترمہ علی بیگم نے اعلٰی تعلیم حاصل کرکے پہلے ہائی سکول میں بطور ہیڈ مسٹریس تعینات رہیں جبکہ 1982ء میں سی ایس ایس کرکے ڈی ایم جی گروپ میں شامل ہونے والی پہلی قبائلی خاتون بن گئیں۔ 18 گریڈ سے لیکر 22 گریڈ تک کے مختلف عہدوں پر فائز رہنے کے بعد 2009ء میں اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہوگئیں۔ اپنی ملازمت کے دوران انہوں نے نہ صرف کرم ایجنسی بلکہ پورے فاٹا کے لئے نہایت اہم خدمات انجام دیں۔ اس مرتبہ دوسرے امیدواروں کی طرح محترمہ علی بیگم بھی حلقہ این اے 46 کرم ایجنسی 2 سے الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ محترمہ علی بیگم پورے علاقے میں ایک غیر متنازعہ شخصیت ہیں۔ انکا شمار علاقے کی اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ سادات، غیر سادات، مرکز اور تحریک، میاں مریدان اور درے ونڈی کے ساتھ برابر تعلقات رکھتی ہیں۔ لہذا انہیں ایک نہایت طاقتور امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔ ایک جزوی سروے کے مطابق اب تک دیگر تمام امیدواروں کی نسبت علی بیگم صاحبہ مضبوط ترین امیدوار ہیں۔ تاہم ابھی انتخابات تک کافی وقت ہے۔ اس وقت تک عوام کے رجحانات اور میلانات میں کافی تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ خصوصاً بعض امیدواروں اور انکے ساتھیوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کی وجہ سے انتخابات کا نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

ریٹائرڈ آئی جی سید ارشاد حسین:
علاقہ پیواڑ سے تعلق رکھنے والے مرحوم کرنل سید شبیر حسین کے فرزند سید ارشاد حسین آئی جی کے عہدے پر رہ کر پولیس سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ ارشاد صاحب نے دوران ملازمت کرم ایجنسی کے عوام کی بے لوث خدمت کی۔ کرم ایجنسی کے 400 سے زائد جوانوں کو پولیس میں ملازمت دلائی۔ لوئر اضلاع میں کسی قسم کی تکلیف کی صورت میں انہوں نے اہلیان کرم کی بھرپور خدمت کی۔ یہی وجہ تھی کہ 2013ء میں انتخابات کے موقع پر شہید نواز عرفانی کی جانب سے بھرپور مخالفت کے باوجود عوام نے انکی بے لوث خدمات کے بدلے میں ان کے بھائی ائر مارشل ریٹائرڈ سید قیصر حسین کو 30 ہزار سے کچھ زائد ووٹ دیئے۔ تاہم مندجہ ذیل وجوہات کی بنا پر اس مرتبہ انکی پوزیشن اتنی مستحکم نہیں۔
1۔ شہید نواز عرفانی کی مخالفت کی وجہ سے مرکز مائل ووٹرز کی اکثریت کی حمایت سے محروم ہیں۔
 2۔ سادات اور تحریک سے وابستہ افراد کی حمایت سے بھی کافی حد تک محروم ہوچکے ہیں۔ اس نظریئے کے لوگوں کا رجحان بھی دیگر مختلف امیدوارں کے مابین بٹا ہوا ہے۔
3۔ ارشاد حسین کی مقبولیت میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انکے بھائیوں نے 1996ء سے لیکر اب تک ہر مرتبہ عام انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ لوگ کسی کو موقع نہیں دے رہے بلکہ اسے اپنا ہی حق سمجھتے ہیں۔
4۔ ان کے آبائی علاقے پیواڑ سے عنایت حسین طوری بھی امیدوار ہیں۔ جسے پیواڑ کے بڑے طبقے کی حمایت حاصل ہے۔ چنانچہ پیواڑ میں اپنے خالص ووٹروں کی ایک بڑی تعداد کی حمایت سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔
5۔ پچھلی مرتبہ الیکشن کے دوران ساجد طوری، اقبال سید میاں اور سید قیصر کی وجہ سے عوام میں سید اور غیر سید کا مسئلہ عروج پر پہنچ گیا تھا۔ یہاں تک کہ 12 مئی کو انہی اختلافات و کشیدگی کے ردعمل میں ایک شخص جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ نیز اسکے بعد بھی کافی مسائل پیدا ہوگئے۔ عوام ان مسائل اور مشکلات کیلئے ان تینوں خصوصاً سید ارشاد کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد حسین کی پوزیشن اتنی قوی نہیں، جتنی پچھلی مرتبہ تھی۔

عنایت حسین طوری:
عنایت طوری کا تعلق بھی پیواڑ کے دوپرزئی قبیلے سے ہے۔ بنیادی طور پر میاں مرید ہیں، تاہم انہوں نے ایک عرصہ تک مرکز میں رہ کر پاسدار کی صدارت کے عہدے پر کام کیا ہے۔ چنانچہ اپنے گاؤں پیواڑ اور اپنے قبیلے دوپرزئی کے علاوہ مرکزی قوتوں کی بھی کافی حد تک انکو حمایت حاصل ہے۔ اگرچہ عنایت طوری خود سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں نہیں۔ تاہم وہ گاؤں کی سطح پر سید ارشاد حسین کے ووٹ جبکہ مرکز کی سطح پر ساجد طوری، ابرار جان وغیرہ کے کافی ووٹ ضائع کرسکتے ہیں۔ عنایت حسین کے حوالے سے چہ میگوئیاں سامنے آرہی ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ انہیں ساجد طوری کھڑا کیا ہے۔ تاکہ ارشاد حسین کے ووٹ خراب کرسکے، آخر میں وہ ساجد طوری کے حق میں دستبردار ہو جائین گے، جبکہ اس الزام کا حقیقت سے تعلق نہیں لگ رہا۔

محمد حسین طوری:
سینیٹر سجاد حسین طوری کے بھائی محمد حسین طوری کا تعلق ملانہ سے ہے۔ بذات خود کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتے، تاہم اپنے سینیٹر بھائی کی وجہ سے کافی مقامات پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ اسکے علاوہ وہ تنظیمی تجربہ رکھنے کے علاوہ فن خطابت بھی رکھتے ہیں۔ دوران گفتگو نہایت سنجیدگی دکھاتے ہیں۔ الیکشن مہم کے دوران اگر ان کی سنجیدگی اور سجاد طوری کی سیٹ کام آگئی تو اسے کافی ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ شاید سجاد طوری کیوجہ سے بعض اہم افراد (شورائے حل و عقد) آخر میں کوئی فیصلہ صادر کرے اور بعض اہم شخصیات کی حمایت حاصل ہونے کیوجہ سے انکی پوزیشن مزید مستحکم ہو جائے۔
خبر کا کوڈ : 726330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش