3
0
Friday 25 May 2018 00:58

*کاش مولانا فضل الرحمن جیسا ہی لیڈر مل جاتا*

*کاش مولانا فضل الرحمن جیسا ہی لیڈر مل جاتا*
تحریر: میم نون خان

متحدہ مجلس عمل خصوصاً مولانا فضل الرحمن مینار پاکستان پر کامیاب جلسہ کرنے پر یقیناً مبارکباد کے مستحق ہیں، لیکن میڈیا نے اپنی سابقہ روایت برقرار رکھتے ہوئے دینی پروگرام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا اور سواے چند لمحوں کی خبر کے کوئی خاص کوریج نہ دی گئی، البتہ اگر جلسے میں ناچ گانا میوزک ہوتا تو شاید میڈیا کے دل میں رحم آجاتا۔ جلسے میں شیعہ مندوب نے جس طرح مولانا فضل الرحمن کے فضایل بیان کئے، اسکے بدلے میں مولانا اگر اپنی بنوں کی ذاتی سیٹ بھی انکے حوالے کر دیں تو شاید کم ہو، کیونکہ جماعت اسلامی، بریلوی، اہلحدیث کسی جماعت نے اتنی وفاداری نہیں دکھائی، جتنا شیعہ مندوب نے خلوص کا مظاہرہ کیا۔ البتہ مجھے سیکرٹری صاحب کے انداز اور الفاظ کے چناو سے اپنے علاقے کے ایک سالانہ جلسے کی یاد آرہی تھی، جہاں جو خطیب سب سے زیادہ بانی مجلس کیلئے اپنے دیدہ و دل فرش راہ کرتے ہوئے نواب صاحب کی تعریفوں کے پل باندھے اُسکا نیاز والا پیکٹ اتنا ہی بھاری ہو جاتا ہے۔

اسکے بعد سیکرٹری صاحب کا وضاحتی بیان آگیا کہ یہ ایک سیاسی جلسہ تھا اور سیاسی جلسوں میں سیاسی بیان روزمرہ کا معمول ہے۔ اللہ بھلا کرے سیکرٹری صاحب کا جنہوں نے ایک اہم مسئلہ حل کر دیا، کیونکہ ہم اتنے عرصے سے شور مچا رہے تھے کہ MMA باقی جماعتوں جیسے PPP، نون لیگ یا تحریک انصاف کی طرح سیاسی جماعت ہے، اگر ایم ایم اے والے اپنی جماعت کو مذہبی تقدس نہ دیں تو بہت سے اعتراضات خود بخود دور ہو جائیں گے اور مخلص کارکنان کو بعض لیڈروں کے بعض نامناسب کاموں کی توجہیہ بھی نہیں کرنی پڑے گی۔ ویسے بھی جس طرح سیاسی افراد کبھی کبھی دینی کام کر لیتے ہیں، اسی طرح دینی افراد اگر سیاسی کام کر لیں تو کیا حرج ہے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ اگر ایم ایم اے کے ذمہ داران اپنی جماعت کو طالبان کی طرح شرعی رنگ دیکر لوگوں کے مذہبی احساسات سے فائدہ نہ اٹھائیں تو بہتر ہے، ورنہ عوام آپکی ناکامی کو دین کی ناکامی سمجھے گی۔ کتاب پر ووٹ کو قرآن پر ووٹ قرار نہ دیں، اگر کوئی MMA پر تحفظات کا اظھار کرے تو اسکی تکفیر مت کریں، ممکن ہے ووٹ دیتے ہوئے ہم بھی مہر آپکے حمایت یافتہ امیدوار کے خانے میں لگا دیں، لیکن اس جماعت کے متعلق واضح ترین حقائق کو بھی قوم تک پہنچاتے رہیں گے۔

ہم اس اتحاد سے نکلنے کو بھی غلط سمجھتے ہیں اور اس اتحاد کو فرقہ واریت میں کمی کا موجب بھی سمجھتے ہیں، لیکن اس میں موجود بعض افراد کے شخصی مفادات کو بیان کرنا اپنا وظیفہ سمجھتے ہیں اور گزارش کرتے ہیں کہ جس طرح امریکہ اپنے مخالف کو "دہشتگرد" یا ظالم حکومتیں اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنے والی عوام کو "غدار وطن" کا لیبل لگا کر تختہ دار پر لٹکا دیتے ہیں، اسی طرح آپکی جماعت کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والوں کو "اتحاد کا دشمن" کہنا بند کیا جائے۔ یہاں یہ نکتہ بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ مینار پاکستان کے جلسے میں واحدی صاحب نے جس طرح مولانا فضل الرحمن کو اپنا، قائد محترم کا بلکہ یوں کہوں کہ شیعہ قوم کا قائد کہا، یہ انکی کوئی اتنی بھی بڑی غلطی نہیں، کیونکہ اول تو آپ سے پہلے مولانا رمضان توقیر صاحب بھی اس سے ملتے جلتے الفاظ موصوف کی شان میں استعمال کرچکے ہیں۔ دوسرا جس طرح امریکہ پاکستان کے فیصلوں پر اثرورسوخ رکھتا ہے اور ہمارے لیڈروں کو یقین ہے کہ ہم امریکہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، اس لئے بقول ایک بزرگوار کے بہتر تھا کہ امریکہ پاکستان کو اپنا مستقل ایک حصہ قرار دے دے، کم از کم امریکہ جانے کیلئے ویزہ تو نہیں لینا پڑے گا۔ اسی طرح جب معلوم ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے بغیر گزارا نہیں تو انکو قائد بنانے میں کیا حرج ہے، کم از کم کچھ فوائد تو ملیں گے۔

آخری بات یہ کہ واحدی صاحب اس وقت جو قوم کی حالت ہے، کاش آپکی بات صحیح ہو جاتی اور ہمارے لیڈر کم از کم مولانا فضل الرحمن کی طرح ہی قائد بن جاتے تو بڑی بات تھی، جس نے اگرچہ اپنے بھائی کو MNA یا قریبی عزیزواقارب کو خوب نوازا، اسکو مولوی ڈیزل، پیسے عہدے کا لالچی، ایجنسیوں کا بندہ حتٰی ہر حکومت کے ساتھ نکاح کرنے والا کہا گیا، لیکن جتنا کام انہوں نے دیوبندیوں کیلئے کیا، اتنا کسی پاکستانی مذہبی لیڈر نے اپنی قوم کیلئے نہیں کیا۔ خود مجھے اسکا اندازہ سندھ میں مختلف شہروں اور دیہاتوں میں قرآن کی تبلیغ کے دوران ہوا، جب سندھ کے اندر میں نے مولانا فضل الرحمن کے ادارے دیکھے۔ سندھ اگرچہ اہل بیت سے محبت کرنے والے اہل سنت اور شیعوں کی سرزمین تھی، لیکن ادارے سب سے زیادہ مولانا فضل الرحمن کے ہیں۔ ملک میں جہادی گروہ ہوں یا تبلیغی، ختم نبوت، شہداء کا سسٹم ہو یا تعلیمی ثقافتی، تربیتی، سیاسی کام دیوبندی مکتب لیڈ کرتا نظر آتا ہے اور اسکی پشت پناہی مستقیم یا غیر مستقیم مولانا فضل الرحمن کرتے نظر آتے ہیں۔ ہمارا کونسا لیڈر ایسا ہے، جس نے مولانا فضل الرحمن جیسا کام اپنی قوم کیلئے کیا ہو۔؟ ہمارے ہاں اگر کسی لیڈر کو کچھ ایسے کاموں کی طرف متوجہ کیا جائے تو واضح طور پر کہتے ہیں کہ ہمارا یہ کام ہی نہیں۔ ویسے اللہ بھلا کرے MMA بنانے والوں کا، کم از کم شیعہ جماعت کو اگلے چند سالوں میں عوام کو کارکردگی دکھانے کیلئے کچھ بہانہ اور مواد تو ملا، ورنہ انکے گلدستے میں کارکردگی کے کتنے پھول ہیں، سب کو اسکی خوشبو کا اندازہ ہے۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 727185
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

شوذب عسکری
Iran, Islamic Republic of
ما شاء اللہ میم نون خان کی تحریروں کا اسلام ٹائم پر آنا خوش آئند قدم ہے۔
صبا ملک
Iran, Islamic Republic of
صحیح بات هے
کاش همارے لیڈر فضل الرحمن کی طرح ہی قوم کے لیے کام کر لیتے تو هم راضی تهے لیکن ................
Akber ali
Iran, Islamic Republic of
Zabrdast
ہماری پیشکش