0
Friday 25 May 2018 22:35

پاکستان میں آئندہ برسوں کے دوران گرمی کی شدت میں مزید اضافے کی پیشگوئی

پاکستان میں آئندہ برسوں کے دوران گرمی کی شدت میں مزید اضافے کی پیشگوئی
ترتیب و تدوین: ایس جعفری

ماہرین نے درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے پاکستان میں آئندہ برسوں کے دوران گرمی میں مزید شدت کی پیشگوئی کی ہے۔ وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے باعث گرمی کی لہر یا ہیٹ ویو کے واقعات میں آنے والے سالوں میں مزید شدت اور تیزی آئے گی، جس سے صحت، معاشی اور سماجی شعبوں پر انتہائی مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ شدید اور تواتر سے رونما ہونے والے گرمی کی لہر کے زیادہ تر واقعات شہروں اور گنجان آبادی والے علاقوں میں رونما ہوں گے، جن کے باعث معمر، کمزور، غربت اور بھوک سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں ممکنہ طور پر اموات میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے، تاہم عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والے ان واقعات کے انسانوں اور ان کی صحت پر ممکنہ طور پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو بچانے کے لئے ممالک کے مختلف علاقوں میں ہیٹ ویو ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنے کے ساتھ ساتھ شجرکاری کو ہر سطح پر فروغ دینا ہوگا۔

وزارت کے ترجمان محمد سلیم نے اس حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 30 سالوں کے دوران پاکستان کے درجہ حرارت میں نصف ڈگری اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے نتیجے میں گرمی کی لہر کے دنوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے، تاریخی طور پر گرمی کی لہر کے واقعات مئی اور جون کے مہینوں میں دیکھے جاتے تھے، مگر اب ملک میں ہیٹ ویو کے دن مارچ اور اپریل میں بھی رونما ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کے ورلڈ میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی تحقیق کے مطابق حالیہ صدی کے آخر تک پاکستان میں درجہ حرارت میں تین سے پانچ ڈگری تک کا اضافہ دیکھا جا سکتا ہے، جس کے باعث پاکستان کے معاشی ،سماجی اور صحت کے شعبے بری طرح متاثر ہو کر رہ جائیں گے۔ اس کے علاوہ، زرعی پیداوار، سیلابوں، پانی کی کمی، صحرائیت، سمندری علاقوں میں کٹاؤ، گلیشیر کے پگھلنے کے واقعات میں شدت اور اضافہ دیکھا جا سکے گا۔

بین الاقوامی جریدہ نیچر کلائمیٹ چینج میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق اس وقت پاکستان سمیت عالمی سطح پر ہر تین میں سے ایک فرد گرمی کی لہر کے واقعات سے متاثر ہو رہاہے، تاہم اس صدی کے آخر تک ہر چار میں سے تین افراد عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی گرمی کی لہر کے واقعات سے بری طرح متاثر ہوگا۔ اس تحقیق کے ہوش ربا نتائج کے مطابق دنیا کی تیس فیصد آبادی اور دنیا کے کل رقبے کا تیرہ فیصد علاقہ گرمی کی لہر سے متاثر ہو رہا ہے، جو اس صدی کے آخر تک اضافے کے ساتھ دنیا کی 74 فیصد آبادی گرمی کی لہر کے واقعات سے متاثر ہو رہی ہوگی اور دنیا کے کل رقبے کا تب تک سنتالیس فیصد رقبہ گرمی کی لہر کے واقعات کی زد میں ہوگا۔ ترجمان وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ گرمی کی لہر کے واقعات کے انسانوں اور ان کی صحت پر منفی اثرات پر قابو پانا انتہائی طور پر ممکن ہے، گرمی کی لہر کے متعلق بروقت اور بہتر پیش گوئی اور اس کے متعلق عام لوگوں تک معلومات کی بروقت رسائی سے گرمی کی لہر کے منفی اثرات پر بڑی حد تک قابو پا کر لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو منفی اثرات سے بچایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ گرمی کی لہر سے نمٹنے کیلئے شجرکاری، روف گارڈنگ، چھتوں کی وائٹ واش، پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی کے بہتر انتظامات کی بدولت گرمی کی لہر میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 727273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش