مودی حکومت کے 4 سال مکمل
26 May 2018 21:17
اسلام ٹائمز: چار سال پہلے بھارتی عوام کا نعرہ یہ تھا کہ ’’اب کی بار مودی سرکار‘‘ لیکن اب یہی نعرہ بدل کر ’’اب کی بار بدلو چوکیدار‘‘ ہوگیا ہے۔ قابل توجہ ہے کہ بھارت بھر میں آج متعدد سروے سامنے آرہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ناکامیوں کے ہوتے ہوئے ’’ٹائمز میگا پول‘‘ سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی 2019ء میں ایک مرتبہ پھر بھارت کے وزیراعظم کے طور حلف لے سکتے ہیں۔
رپورٹ: جے اے رضوی
آج نریندر مودی کی حکومت کو برسر اقتدار آئے ہوئے چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور بھاجپا حکومت اس کا جشن بھی منا رہی ہے۔ اس موقع پر جہاں بی جے پی کے لیڈر اور خود بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اپنے دورانیہ پر خود کو شاباش دے رہے ہیں، وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کی طرف سے ان چار برس کو ستر سالوں کے بدترین سال قرار دیا گیا ہے۔ کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کرکے مودی کا رپورٹ کارڈ پیش کیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے لیڈر کپل سبل نے اس موقع پر کہا کہ ملک مودی کو اب اور برداشت نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب حکومت کے چار سال پورے ہونے پر حزب اختلاف نے حکومت پر زبردست تنقید کی ہے۔ 2014ء کے انتخابات کے دوران مودی کی قیادت والی موجودہ بی جے پی حکومت نے عوام کو جو سبز باغ دکھائے تھے، اپوزیشن پارٹیوں نے انہیں وہ یاد دلائے ہیں۔ چاہے دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ ہو، کسانوں کو ان کی پیدوار کی اچھی قیمت دینا ہو، ہر شہری کے بینک کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے کا آنا ہو یا مارے جانے والے ایک بھارتی فوجی کے بدلے میں دس پاکستانی فوجیوں کے سر لانا ہو۔
دیگر بے شمار وعدوں کے علاوہ 2014ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے منشور میں خواتین کی حفاظت اور انہیں بااختیار بنانے کی بات کی تھی، لیکن کٹھوعہ، اناؤ، شملہ، سسرام جیسے اجتماعی آبروریزی معاملات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت نے ان چار برسوں میں اپنے وعدوں پر کتنا عمل کیا ہے۔ بھارتی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بھاجپا حکومت کے خواتین کے تحفظات کے وعدے صرف فائلوں تک ہی سمٹ کر رہ گئے ہیں۔ 2012ء میں نئی دہلی نربھیہ عصمت ریزی کیس کے بعد بی جے پی حکومت نے ایسا دوبارہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ نربھیہ سانحہ کے متاثرین کی مدد کے دعوے بھی بھاجپا حکومت کی جانب سے کئے گئے، لیکن خواتین کے تشدد کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ’’سکھی‘‘ کی کارکن مالتی کا کہنا ہے ’’نربھیہ سانحہ کے متاثرین کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔‘‘ واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے ہوتے ہوئے ہی رواں برس کمسن بچیوں کے ساتھ آبرو ریزی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جن میں شملہ، دہلی میں آٹھ ماہ کی بچی سے عصمت ریزی، اناؤ میں بی جے پی کے اسمبلی ممبر کے ذریعے عصمت ریزی، کٹھوعہ جموں میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے آٹھ سالہ آصفہ کی آبروریزی اور بہیمانہ قتل کے واقعات سرفہرست ہیں۔ اب بھارتی عوام کی زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ ایسے میں بھاجپا حکومت نے کیا اقدام کئے اور بیٹی بچاؤ کے کھوکھلے نعرے کب تک۔؟
خبر کا کوڈ: 727532