0
Tuesday 19 Jun 2018 16:54

کراچی، گرین بس منصوبہ فیز 1 کا انفرا اسٹرکچر مکمل، بسیں غائب

کراچی، گرین بس منصوبہ فیز 1 کا انفرا اسٹرکچر مکمل، بسیں غائب
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کراچی میں وفاقی حکومت کی معاونت سے تعمیر ہونے والا پہلا گرین لائن بس رپیڈ ٹرانسپورٹ سروس منصوبے کا پہلا فیز سرجانی تا گرومندر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے، ٹریک پر اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب شروع کردی گئی ہے اور اسٹیشنوں کی تعمیر آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے، تاہم بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مزید چھ ماہ تک عوام اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے۔ کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے جون 2018ء کے اختتام تک پہلا فیز مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے لئے صوبائی حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ٹریک پر چلنے والی بسوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس ٹریک کی سیکیورٹی پر مزید اضافی رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے گرین لائن پراجیکٹ کے پہلے فیز کی سندھ حکومت کو سپردگی کے لئے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے بسوں کی خریداری کا معاہدہ طے نہ کئے جانے کی وجہ سے بسوں کی آمد میں 6 ماہ کی تاخیر کا خدشہ ہے، اس دوران اربوں روپے سے تعمیر شدہ ٹریک میں نصب حساس مشینری اور آلات کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹریک کو مکمل کرکے سندھ حکومت کے سپرد کرنے کے بعد ٹریک کے آلات، لفٹ، ایسکی لیٹرز، ایلیویٹرز اور برقی آلات سمیت اسٹیشنوں اور ٹریک کی حفاظت کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی، تاہم بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے منصوبہ تعمیر کرنے والی کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے حفاظت کا ٹھیکہ سیکیورٹی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ گرین لائن کے ٹریک کے پہلے فیز پر 20 اسٹیشن تعمیر ہوں گے جن میں سے 14 اسٹیشنوں کی تعمیر جون کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی، اسٹیشنوں کی تعمیر رمضان میں رات کے وقت جاری تھی تمام اسٹیشن 15 جولائی تک تعمیر کرلئے جائیں گے۔ 21 کلومیٹر طویل گرین لائن ٹریک کا پہلا فیز دسمبر 2017ء میں مکمل ہونا تھا، تاہم بورڈ آفس انٹرچینج کی تعمیر کی راہ میں آنے والے فوڈ آؤٹ لیٹس کی منتقلی، پانی بجلی گیس کی لائنوں کی منتقلی سمیت سندھ حکومت کی جانب سے گرومندر تا نمائش تک ٹریک کے ڈیزائن میں نمایاں تبدیلیوں کی وجہ سے ٹریک کی تعمیر 6 ماہ تاخیر کا شکار ہوئی منصوبے کی ابتدائی لاگت 17 ارب 80 کروڑ روپے تھی۔ گرومندر سے میونسپل کارپوریشن تک مزید ساڑھے 6 ارب روپے خرچ ہونا تھے، فیز ون کے دوسرے مرحلے گرومندر تا نمائش انڈر پاس کی تعمیر 80کروڑ روپے میں ہونی تھی تاہم سندھ حکومت کی درخواست پر نمائش پر انڈر پاس کے ساتھ میزنائن فلور کی تعمیر، یلو اور بلیو لائنز کے لئے پارکنگ اور گرین لائن تک منسلک ہونے کی سہولت کی وجہ سے یہ لاگت بڑھ کر 3 ارب 10کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔

نمائش پر تعمیر ہونے والے 140 میٹر کے انڈر پاس کی طوالت بھی بڑھ کر 440 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ گرین لائن منصوبے کا دوسرا مرحلہ میونسپل کارپوریشن تک جاکر ختم ہوگا اس راستے میں دو انڈر پاسز بھی تعمیر کئے جائیں گے جو تبت سینٹر اور سر آغا خان روڈ پر تعمیر ہوں گے، منصوبہ کا دوسرا مرحلہ جون 2019ء تک مکمل ہوگا۔ منصوبے کے لئے سرجانی ٹاؤن میں 100 بسوں کی گنجائش کے لئے 8.5 ایکڑ رقبے پر بس ڈپو بھی تعمیر کیا جارہا ہے، تاہم مقامی آبادی کی جانب سے کھیلوں کی سہولت کے لئے مختص اراضی بس ڈپو کے لئے فراہم کئے جانے پر قانونی اعتراض کے بعد کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کو 2 ایکڑ رقبے پر کھیلوں کی سہولت تعمیر کرنے ہدایت کی گئی۔ اس دوران 5 ایکڑ اراضی پر ڈپو کی تعمیر شروع کردی گئی ہے جبکہ مزید اراضی کی قانونی منتقلی کے لئے کے ڈی اے کو زمین کی قانونی منتقلی کے لئے سندھ اسمبلی میں مارچ 2018ء میں بل پاس کیا جاچکا ہے اور زمین کی منتقلی کا عمل جاری ہے، جس کے بعد بسوں کی آمد سے قبل ڈپو کی تعمیر بھی مکمل کرلی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 732319
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش