0
Thursday 21 Jun 2018 15:12

ڈیرہ کا انتخابی دنگل، فاتح کون۔؟

ڈیرہ کا انتخابی دنگل، فاتح کون۔؟
رپورٹ: عمران خان

ملک بھر کی طرح ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی انتخابی دنگل کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ دیگر شہروں کی طرح یہاں بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی ٹکٹوں کے اجراء کے بعد پارٹی سے وفاداری کے دعویداروں نے سیاسی وابستگیاں بھی تبدیل کرنے کا عندیہ دیکر واضح طور پہ اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سب سے زیادہ دلچسپ صورتحال صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 97 پہ اس وقت پیدا ہوئی، جب پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈیرہ سٹی کے فیورٹ اور کونسل ممبر سید سجاد شاہ شیرازی کو کلی طور پر مسترد کرکے ملک قیوم حسام کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ سابق انتخابات میں ملک قیوم حسام محض چند ووٹوں کے فرق سے سردار علی امین خان کے مقابلے میں الیکشن ہار گئے تھے۔ دوسری جانب سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی ڈیرہ سٹی میں پی پی پی کو ڈیرہ سٹی میں دوبارہ زندہ کرنے میں سجاد شیرازی کی بدولت ہی کامیاب ہوئے تھے۔ ڈیرہ سٹی سے صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے دوسرے امیدوار سردار نورنگ خان گنڈہ پور کو پی پی پی نے پروا سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ جاری کرکے انہیں تو رام کر لیا، تاہم سجاد شیرازی کی پی پی پی سے ناراضگی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پی ٹی آئی کے معروف رہنما سردار علی امین خان گنڈہ پور نے انہیں پی ٹی آئی میں شامل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، جبکہ پی پی پی کے ایک اور جیالے اور سابق ایم پی اے مظہر جمیل علیزئی نے بھی پی ٹی آئی کی طرف رخت سفر باندھا ہے۔

موجودہ صورتحال کے تناظر میں ڈیرہ سٹی صوبائی اسمبلی کی نشست واضح طور پر پی ٹی آئی کی جھولی میں گرتی نظر آرہی ہے، اس کی ایک بڑی وجہ سردار علی امین خان کے ڈیرہ میں ترقیاتی کام اور اپنے دور اقتدار میں ووٹرز کے درمیان مسلسل موجودگی ہے۔ ڈیرہ کی تاریخ میں یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اپنا دور اقتدار مکمل کرنے کے بعد کوئی ممبر قومی یا صوبائی اسمبلی عوامی استقبال کے ساتھ سرخرو ہوکر اپنے حلقے میں واپس آیا ہو۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے بعد علی امین خان جب ڈیرہ میں واپس آئے تو عوام کا ایک جم غفیر ان کے استقبال کیلئے ائیرپورٹ روڈ پر موجود تھا۔ علاوہ ازیں خیبر پختونخوا کا وزیر مالیات ہونے کے باوجود موٹر سائیکل پہ اپنے بھائی اور کارکنوں کے ہمراہ مختلف اوقات میں ووٹرز کے درمیان رہ کر بڑی حد تک ان کے دل جیتنے میں کامیاب ہوا۔ ایک عام سروے کے مطابق پی ٹی آئی کے کئی مخالفین ووٹرز نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ حالیہ انتخابات میں ہمارا ووٹ پی ٹی آئی کیلئے ہو یا نہ ہو، مگر علی امین خان کیلئے ضرور ہوگا۔ جس کی اکلوتی وجہ پانچ سالہ دور اقتدار میں انہوں نے ووٹرز سے اپنا ناطہ نہیں توڑا۔ اس کے برعکس پانچ سال قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہنے والے فیصل کنڈی یا کئی عہدوں کو اپنے تصرف میں رکھنے والے مولانا برادران اپنے مخصوص حلقہ احباب سے باہر ہی نہیں نکل پائے۔

کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی کے تنازعہ کے بعد اہل تشیع کمیونٹی نے بھرپور انداز میں علی امین اور پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا، تاہم ان تحفظات کو ہی ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے علی امین نے کوٹلی امام حسین (ع) اراضی کی پرانی شناخت کی بحالی کا نہ صرف وعدہ کیا بلکہ چالیس فیصد اپنے وعدے پہ عملدرآمد کرکے مکمل اراضی کی منتقلی کیلئے مہلت طلب کی۔ انتخابات سے قبل ٹارگٹ کلنگ اور پے در پے دہشتگردی کے واقعات نے ضلع سطح پہ پی ٹی آئی کی کارکردگی کو گہن لگانے کی مذموم کوشش ضرور کی مگر اس کے باوجود صوبائی و قومی اسمبلی کے موجودہ امیدواروں میں پی ٹی آئی کی پوزیشن انتہائی مضبوط اور مستحکم ہے۔ اب تک کی صورتحال سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 97 اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 38 سے پی ٹی آئی کے امیدوار اور سابق صوبائی وزیر مالیات علی امین خان کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔ دوسری جانب ڈیرہ میں اہل تشیع کی جاری ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی حملوں کے ذریعے تشیع کی نسل کشی کے تشیع کے حقوق کا نعرہ لیکر ابھرنے والی ایم ڈبلیو ایم نے انتخابات کے حوالے سے جو سیاسی حکمت عملی ترتیب دی ہے، اس پہ بجا طور پر تشیع کمیونٹی شدید تحفظات کا شکار ہے۔

کوٹلی امام حسین (ع) جو کہ ڈیرہ میں تشیع کی نمائندگی کا ایک بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے، وہاں مدرسہ جامعہ النجف کے مہتمم اور ایس یو سی کے مرکزی نائب علامہ محمد رمضان توقیر اس وقت متحدہ مجلس عمل میں ایک سرگرم کردار ہیں۔ قومی اسمبلی کی نشست پہ مولانا فضل الرحمن اور صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے مشتاق احمد ڈار کی بحکم قائد سیاسی حمایت کے پابند ہیں جبکہ اسی مدرسہ میں استاد اور کارکن کی حیثیت سے مذہبی شناخت رکھنے والے مولانا اظہر ندیم کو مجلس وحدت مسلمین نے صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے انتخابی ٹکٹ جاری کیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کی نشست کیلئے سید اسد زیدی کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ اب تشیع کمیونٹی چکی کے دو پاٹوں کے مابین پسی ہوئی ہے، ووٹ دے تو کامیابی کا امکان کوئی نہیں اور نہ دے تو تشیع نمائندگی کے گلے میں مسترد کئے جانے کا طوق، یعنی الیکشن کی صورت مصیبت آئی، آگے کنواں اور پیچھے کھائی۔ ڈی آئی خان کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی تفصیل ذیل ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان کی 2 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 5 نشستوں پر 120 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ کاغذات نامزدگی کے مسترد یا منظور ہونے کے خلاف اپیلیں بائیس جون تک دائر کرائی جا سکتی ہیں۔ 27 جون تک اپلیٹ ٹریبونلز تمام اعتراضات پر فیصلہ دیں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 28 جون کو جاری ہوگی۔ 29 جون کو کاغذات نامزدگی وآپس لینے کی آخری تاریخ ہوگی جبکہ 29 جون کو ہی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔ 30 جون کو امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کئے جائیں گے۔ آئندہ عام انتخابات کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان کی 2 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 5 نشستوں پر 120 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

قومی اسمبلی کی 2 نشستوں این اے 38 اور این اے 39 پر کل 43 امیداروں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 5 نشستوں کیلئے کل 59 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔ جن میں ایک امیدوار اکرم راستی کے علاوہ تمام امیداروں کے کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 38 ڈیرہ 1 سے 17 اُمیدوارں محمد نعیم خان، سید حسین محی الدین، حمید اللہ، سینیٹر وقار احمد خان، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی، احمد کنڈی، اختر سعید ایڈووکیٹ، مخدوم زادہ محمد علی رضا شاہ، داور خان کنڈی، حفیظ اللہ، ایزد نواز، سید اسد علی زیدی، محمد زبیر، سراج الدین، سابق صوبائی وزیر مال سردار علی امین گنڈہ پور، مولانا فضل الرحمن اور محمد اکرم نے ریٹرنگ آفیسر سید عارف شاہ کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 39 ڈیرہ سے 15 امیدواروں شیخ محمد یعقوب، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی، سردار نورنگ خان گنڈہ پور، سابق سینٹر وقار احمدخان، محمد عامر، ایم افتاب عنایت، عبید الرحمن، محمد مقبول، عرفان اللہ خان، سردار عمر فاروق میانخیل، سردار قیضار میانخیل، عصمت اللہ، اکبر خان گنڈہ پور، مولانا فضل الرحمن اور احتشام ا للہ نے ریٹرنگ آفیسر شاکر اللہ خان کے پاس کاغذات جمع کرائے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 95 پہاڑ پور پر ریٹرنگ آفیسر سید عباس بخاری کو نعیم منصوری، مخدوم مجتبٰی الحسن شاہ، مخدوم مرید کاظم شاہ، احتشام جاوید اکبر، نعمان اکبر، سلیمان اکبر اور مخدوم آفتاب شاہ نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 96 ڈیرہ سٹی 2 ریٹرنگ آفیسر خرم شہزاد نے حلیم قصوریہ، طاہر وسیم، شیر اللہ، احمد کنڈی، فیصل کنڈی، ارشد اللہ، سمیع اللہ، گل ملوک، گل دین، ریحان ملک، شاجہان، محمد وسیم، حفیظ اللہ، نور ساتھ خان، نجیب اللہ خان اور محمد شفیق الحق نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 97 ڈیرہ سٹی 1 کے ریٹرنگ آفیسر اسرار شاہ کے پاس ملک قیوم نواز حسام، تیمور علی ایڈووکیٹ، نوابزادہ ایزد نواز، مشتاق احمد، ریحان ملک، محمد خان، جاوید عمران، خرم شہزاد، سراج الدین، محمد رمضان، عبد الرحمن، اسلام الدین، قیضار میانخیل، سردار علی امین گنڈہ پور، ارشد نواز، عبد الطیف، مولانا اظہر ندیم، ہارون احمد، نثار خان اور عاطف خان نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 98 پروآ میں ریٹرنگ آفیسر محمد طیب جان کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرانیوالوں میں خالد سلیم خان استرانہ، اللہ داد خان استرانہ، نظام الدین، فخراللہ خان میانخیل، امیر احمد، مفتی فضل الرحمن، محمد امیر، ملک رضا، سلطان محمد دین، مولانا لطف الرحمان، عمر فاروق میاں خیل، سید احمد مشتاق، خورشید بی بی اور عبد الرؤف نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 99 کلاچی ریٹرنگ آفیسر فضل ناصر شاہ کے پاس فریدون خان گنڈہ پور، اکرام خان گنڈہ پور، آغاز خان، سردار اکبر خان گنڈہ پور، مجیب گنڈہ پور، رنگین گنڈہ پور، غلام عباس خان، فتح اللہ خان میاں خیل، عمر فاروق میاں خیل، داود خان کنڈی اور شیخ فضل الحق نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 732702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش