0
Saturday 23 Jun 2018 01:00

گلگت بلتستان کے سب سے بڑے پل منصوبے میں کروڑوں کی کرپشن کا انکشاف

گلگت بلتستان کے سب سے بڑے پل منصوبے میں کروڑوں کی کرپشن کا انکشاف
رپورٹ: لیاقت تمنائی

گلگت بلتستان کی تاریخ کے سب سے بڑے پل کی تعمیر میں کرپشن اور سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، سرکاری دستاویز کے مطابق غیر معیاری میٹریل کا استعمال اور کرپشن کرنے کیلئے اہم چیزوں کو منصوبے سے نکالنے سے پل کی لائف (پائیداری) سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے رواں ماہ کی 7 تاریخ کو ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی، جس کو 15 دنوں کے اندر اندر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ گذشتہ روز یعنی 22 جون کو فائنل کرلی ہے، جسے جلد چیف سیکرٹری کو بھجوایا جائے گا۔ اس سے پہلے چیف سیکرٹری کی جانب سے جاری آفس آرڈر نمبر No(A&E)-9(1)/2018 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اہم منصوبے کے پی سی ون میں خاموشی سے تبدیلی کی گئی اور ٹھیکے کی لاگت میں غیر ضروری اضافہ کرکے قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، سرکاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پل کی تعمیر بھی طے شدہ پلان کے مطابق نہیں ہوئی، غیر معیاری میٹریل کا استعمال ہوا ہے، جس کی وجہ سے پل کی پائیداری سوالیہ نشان بن گئی اور پل کی لائف خطرے میں پڑ گئی ہے۔

سرکاری دستاویز میں 8 اہم چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جنہیں منصوبے سے نکال دیا گیا، حالانکہ یہ پل کی پائیداری اور معیار کے لئے انتہائی ضروری تھیں، ان میں سے پائل لوڈنگ ٹیسٹنگ یعنی پل کے ستونوں کے وزن برداشت کرنے سے متعلق ٹیسٹ کو نظرانداز کیا گیا، جس سے پورے پل کے گرنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق منصوبے کی لاگت پی سی ون میں منظور شدہ لاگت سے 19 فیصد زیادہ لگائی گئی، اس کے علاوہ منصوبے کا ٹینڈر پی سی ون سے 18 فیصد زیادہ لاگت کے حساب سے منظور کرایا گیا، غیر قانونی طور پر پائل کیسنگ کا حجم غیر قانونی طور پر 8 ملی میٹر سے 12 ملی میٹر کرکے منصوبے کی لاگت میں پانچ کروڑ اسی لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اس اضافے کی مجاز اتھارٹی سے کوئی منظوری یا اجازت نہیں لی گئی اور کنسلٹنٹ کی رپورٹ کے برخلاف معیار میں تبدیلی کی گئی، تمام میٹریل کی اضافی لاگت بھی سپلائرز کو بغیر اجازت کے ادا کی گئی۔

سرکاری دستاویز میں مزید کہا گیا کہ اس اہم منصوبے کی تعمیر کے سلسلے میں شروع سے ہی مسلسل قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور اختیارات کا غلط استعمال جاری رہا، چیف سیکرٹری کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی منصوبے کی ری ویژن پر بھی غور کرسکتی ہے۔ تین رکنی کمیٹی میں سیکرٹری پی اینڈ ڈی بابر امان، محکمہ ایجوکیشن انجینئر شفا علی اور ڈائریکٹر ورکس جی ڈی اے گلگت عارف حسین شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سکردو اور شگر کے سنگم پر بنائے جانے والا پل گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پل ہے اور اس کی لاگت 70 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ شروع میں پل کی لاگت کا تخمینہ 39 کروڑ روپے لگایا گیا، بعد میں مبینہ طور پر منظور نظر ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے لاگت کو بڑھا کر 70 ارب روپے تک پہنچا دیا گیا، جس کیخلاف مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں کی جانب سے آوازیں بلند کی جاتی رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 732920
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش