0
Monday 2 Jul 2018 22:57

شام کے جنوبی حصے میں اسرائیلی اثرورسوخ کا خاتمہ

شام کے جنوبی حصے میں اسرائیلی اثرورسوخ کا خاتمہ
تحریر: ہادی محمدی

شام کے مرکزی علاقے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے چھڑا لئے جانے کے بعد اب جنوبی علاقوں میں دہشت گرد عناصر کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہو چکا ہے۔ اس فوجی آپریشن نے امریکہ اور اسرائیل کے اوسان خطا کر ڈالے ہیں کیونکہ وہاں موجود دہشت گرد عناصر ان کے پے رول پر ہیں۔ اسرائیل اپنے سرحد کے قریب تکفیری دہشت گرد عناصر کو اپنی قومی سلامتی کیلئے ضروری سمجھتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے شام کے جنوبی حصے میں فوجی آپریشن انجام پانے سے روکنے کیلئے کئی ہتھکنڈے استعمال کئے جن میں روسی حکام سے خفیہ طور پر مذاکرات کے علاوہ انہیں فٹبال ورلڈ کپ کے دوران دہشت گردانہ کاروائیوں کی دھمکی لگانا بھی شامل تھا۔ اسرائیلی حکام کا مطالبہ تھا کہ مقبوضہ گولان ہائٹس اور شام کے دیگر جنوبی حصوں میں النصرہ فرنٹ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے بدلے شام سے ایرانی فوجی مشیروں کو نکال باہر کیا جائے۔ اسرائیلی حکام اس پروپیگنڈے میں مصروف تھے کہ روسی حکام ان کا یہ مطالبہ قبول کر چکے ہیں اور انہیں وعدہ دے چکے ہیں کہ شام سے ایران اور حزب اللہ لبنان کو باہر نکال دیں گے۔ دوسری طرف روسی حکام نے اس کی تکذیب کر دی اور اسی طرح ایران کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں اسرائیل کو شدید ردعمل کے بارے میں بھی خبردار کر دیا گیا۔
 
نہ صرف امریکہ اور اسرائیل کے یہ مطالبات منظور نہ کئے گئے بلکہ شام کی مسلح افواج کی جانب سے عراق، شام اور اردن کی مشترکہ سرحد کے قریب "التنف" میں واقع امریکی فوجی اڈے کی جانب سے تیزی سے پیشقدمی جاری ہے۔ امریکہ نے شام کے جنوبی حصے میں سرگرم دہشت گرد عناصر کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فی الحال ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتا لہذا شام کی فوجی کاروائی کے خلاف وہ اس سے کوئی توقع نہ رکھیں۔ شام آرمی نے سویدا شہر کے مشرق میں بھی فوجی آپریشن کا آغاز کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں وہاں موجود تکفیری دہشت گرد امریکہ کے زیر قبضی علاقے میں بھاگ گئے ہیں۔ بعض موصولہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے عراق اور شام کی مشترکہ سرحد پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کیلئے شام کے صحرائی علاقوں میں بکھرے ہوئے داعش کے دہشت گرد عناصر کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔
 
شام آرمی نے ملک کے جنوبی حصے میں اپنا فوجی آپریشن انتہائی تیز رفتاری سے جاری رکھا ہوا ہے اور گذشتہ چند دنوں میں آدھے سے زیادہ علاقے دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کروا لئے گئے ہیں۔ بہت جلد شام آرمی اردن کی سرحد اور اردن کے ساتھ شام کی سرحدی چوکی "الرمتا" تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ قابل توجہ امر یہ ہے کہ اس علاقے میں اکثر دیہاتوں میں بسنے والے شہریوں نے شام آرمی کو خیر مقدم کہتے ہوئے دہشت گرد عناصر کو نکال باہر کرنے میں بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسی وجہ سے بڑی تعداد میں دہشت گردوں نے ہتھیار پھینک کر خود کو فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ شام کے جنوبی علاقوں میں دہشت گرد عناصر کی تیزی سے نابودی کے باعث اسرائیل شدید خوف اور پریشانی کا شکار ہو گیا ہے۔

اسرائیلی حکام کو ہر گز اس بات کی توقع نہیں تھی کہ اتنی کم مدت میں شام آرمی اتنے بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ شام آرمی کا اگلا ٹارگٹ گولان ہائٹس کے قریب اسرائیل کی پناہ حاصل کئے ہوئے النصرہ فرنٹ کے دہشت گرد عناصر ہیں۔ ان دہشت گرد عناصر کا خاتمہ درحقیقت شام کے جنوبی حصے میں اسرائیلی اثرورسوخ کا خاتمہ ثابت ہو گا۔ اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ اسرائیل ان دہشت گرد عناصر کو تیزی سے امریکہ کے زیر کنٹرول "التنف" کے علاقے میں منتقل کر دیں۔ لیکن اس کے باوجود اسرائیل کیلئے یہ ایک تلخ حقیقت ہو گی کہ شام آرمی گولان ہائٹس تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری طرف صوبہ ادلب میں موجود دہشت گرد عناصر بھی شام آرمی کی طرف سے فوجی آپریشن شروع کئے جانے کی الٹی گنتی گن رہے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 735273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش