QR CodeQR Code

بلوچستان میں بیرونی مداخلت

31 Jul 2012 23:42

اسلام ٹائمز: امریکی ایجنسی سی آئی اے مقامی لوگوں کو 500 سو ڈالر ماہانہ پر بھرتی کر رہی ہے، اس کے علاوہ سی آئی اے کا انچارج جنرل پیٹرائس بلوچستان کو غیر مستحکم اور غیر متوازن کرنے کیلئے افغان مہاجرین کو بھی استعمال کرتا رہا ہے۔ کالم نگار کے مطابق بلوچستان میں سی آئی اے کے علاوہ برطانیہ کی MI 6، اسرائیل کی مُوساد اور انڈیا کی ایجنسی را ملوث ہیں۔ برطانیہ کی MI 6 کے تو بلوچستان لبریشن آرمی سے پاکستان بننے کے کچھ عرصہ بعد سے بہت دیرانہ تعلقات ہیں۔


تحریر: جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم
 
"پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بہت سارے لوگ زبردستی اٹھا کر غائب کر دیئے جاتے ہیں۔ گھات لگا کر ٹارگٹڈ قتل ہوتے ہیں۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں عام ہیں اور پورا صوبہ دہشتگردوں کی مکمل گرفت میں ہے۔ لیکن یہ سب کچھ ایک بہت بڑی گھمبیر بین الاقوامی جنگ اور سازش کا حصہ ہے۔ جس کے پیچھے امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں۔ بلوچستان کا مسئلہ اور وہاں کی صورتِ حال کو اگر دنیا کے بڑے بڑے مسائل کے تناظر میں دیکھیں تو یہ بظاہر ایک معمولی اور بے ضرر سی صورتِ حال نظر آتی ہے لیکن حقیقت میں پاکستان کا بلوچستان ہی وہ علاقہ ہے جہاں امریکہ اور چین سمیت بڑی طاقتوں نے آپس میں سینگ اڑائے ہوئے ہیں۔ بلوچستان پاکستان کا ایک ایسا صوبہ ہے جس میں انسرجنٹس کو امریکی حکومت کا تحفظ حاصل ہے چونکہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ وسطی ایشاء اور مشرقِ وسطی پر قبضہ جمانے کیلئے بلوچستان پر قبضہ بہت ضروری ہے، لیکن چین یہ سمجھتا ہے کہ اس کی معاشی ترقی اور ایک بین الاقوامی قوت کے طور پر ابھرنے کیلئے بلوچستان کا اس کے زیر اثر رہنا انتہائی اہم ہے۔‘‘
 
قارئین، یہ الفاظ میرے نہیں بلکہ امریکی دانشور Eric Draister کے ہیں، جس نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں یہ سب کچھ کہا۔ ایرک نیویارک سٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن میں پیشہ درس و تدریس سے وابستہ ہے اور دنیا کا ایک مانا ہوا کالم نگار بھی ہے۔ اس کی سائٹ کا نام stopimperialism.com ہے، اُن کے مضمون کا عنوان تھا ’’بلوچستان، کراس روڈز آف پراکسی وار‘‘ جو 25جولائی کو چھپا۔ ایرک نے اپنے مضمون میں بلوچستان کی strategic اہمیت بر بہت زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بظاہر ویران سرزمین اپنی آغوش میں بہت بڑے بڑے معدنی خزانے چھپائے ہوئے ہے اور اس کے علاوہ یہ تیل اور گیس کی بین الاقوامی تجارت کے کراس روڈ پر بھی واقعہ ہے اور مستقبل کے سارے گیس پائپ لائنز بھی یہاں ہی سے گذرنے ہیں۔
 
ایرک نے لکھا کہ:
’’مغربی طاقتیں ایک مضبوط بلوچستان کو ابھرتا نہیں دیکھ سکتیں۔ یہ علاقہ نہ صرف چین کے خلاف استعمال کرنے کیلئے ضروری ہے، بلکہ ایران اور پاکستان پر بھی یہاں سے نظر رکھی جا سکتی ہے۔ یہاں پر موجود دہشتگردوں کے مغربی طاقتوں کی سراغ رساں ایجنسیوں سے تعلقات ہیں اور پاکستانی حکومت اور اس کے سیکورٹی ادارے اس چیز کو بخوبی جانتے ہیں۔‘‘ ایرک نے اپنے مضمون میں قطر کی ایک انگریزی اخبار "The Peninsula" کا حوالہ دیا جس کے مطابق:
The CIA is indulging in heavy recruitment of local people as agents (each being paid US $ 500 per month) Additionally we know that the CIA, under the leadership of Gen Petraeus, has been using Afghan refugees to destabilize Baluchistan

یعنی امریکی ایجنسی سی آئی اے مقامی لوگوں کو 500 سو ڈالر ماہانہ پر بھرتی کر رہی ہے، اس کے علاوہ سی آئی اے کا انچارج جنرل پیٹرائس بلوچستان کو غیر مستحکم اور غیر متوازن کرنے کیلئے افغان مہاجرین کو بھی استعمال کرتا رہا ہے۔ کالم نگار کے مطابق بلوچستان میں سی آئی اے کے علاوہ برطانیہ کی MI 6، اسرائیل کی مُوساد اور انڈیا کی ایجنسی را ملوث ہیں۔ برطانیہ کی MI 6 کے تو بلوچستان لبریشن آرمی سے پاکستان بننے کے کچھ عرصہ بعد سے بہت دیرانہ تعلقات ہیں۔ 

کالم نگار کے خیال میں مغربی طاقتوں کا بلوچستان پر یہ حملہ صرف بلوچستان کی سرزمین پر دہشتگردی تک محدود نہیں۔ امریکی کانگرس کے Dana Rohrbacher جیسے کئی قانون دان بھی اس سازش میں شریک ہیں اور بلوچستانیوں کو حقِ خودارادیت دینے کی باتیں کر رہے ہیں۔ دانا روہر باچر کانگرس کی امورِ خارجہ کی سب کمیٹی کا چیئرمین ہے اور وہ امریکی حکومت کو صلاح دے رہا ہے کہ دہشتگردوں سے تعلقات قائم کرو اور پاکستان کی جمہوری حکومت سے رشتے توڑ لو۔
 
قارئین، امریکی کالم نگار کے خیال میں بلوچستان کو پرامن نہ رہنے دینے کے پیچھے امریکہ کا ایک بہت بڑا مقصد یہ ہے کہ اگر امریکہ بلوچستان کو قابو نہیں کرسکتا تو چین بھی بلوچستان میں چَین سے اپنی سرمایہ کاری نہ کرسکے، یعنی معدنی ذخائر کو نکالنے میں اور گوادر پورٹ بنانے میں چین کے کردار کو روکنا مقصود ہے۔
 
قارئین، کاش ہمارے سیاستدانوں میں اتنی سمجھ بوجھ ہو کہ وہ پاکستان دشمن قوتوں کے ان مزموم عزائم کو سمجھ سکیں۔ ابھی تو لگتا یوں ہے کہ افواجِ پاکستان اور ہمار ی انٹیلی جنس ایجنسیاں بیرونی دشمنوں کا نہ صرف تنِ تنہا مقابلہ کر رہی ہیں، بلکہ بدقسمتی سے اپنے کئی ہم وطن بھی جن کی حفاظت کیلئے ہماری سکیورٹی فورسز نبرآزما ہیں، ان فورسز پر حملہ آور ہیں۔ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور عدلیہ اور حکومت کے اہم عہدیداران اور بلوچی بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امریکی دانشور کا مذکورہ بالا مضمون کو ضرور پڑھیں۔ یہ اُمید کی جاتی ہے کہ پاکستان کے ڈی جی آئی ایس آئی امریکہ کے اپنے حالیہ دورے میں ان نقاط کو ثبوت کے ساتھ اُٹھائیں گے۔


خبر کا کوڈ: 183886

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/fori_news/183886/بلوچستان-میں-بیرونی-مداخلت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org