QR CodeQR Code

اپنے اتحادیوں سے ملکر خون کے آخرے قطرے تک لڑینگے

عدیم المثال اور تاریخی شیعہ سنی اتحاد کو توڑنے کیلئے سعودی عرب میدان میں کود پڑا ہے، علامہ صادق رضا تقوی

27 Aug 2014 13:33

اسلام ٹائمز: ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے سابق سیکرٹری جنرل کا اسلام ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں کہنا تھا کہ سعودی عرب جو کہ شام میں بری طرح ناکام ہوا، بندر بن سلطان کو استعفٰی دینا پڑا۔ مصر میں اخوان کی حکومت کو ہٹا کر فوجی آمر کو لانے میں سعودی عرب کا کردار تھا، اسی طرح بحرین میں آل خلیفہ کے ذریعے عوام کو زدو کوب کیا گیا اور عوامی تحریک کو دبایا گیا، شام میں ہونے والی دہشت گردی میں نواز حکومت اور یہاں کی تکفیری تنظیموں کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ اب جب سعودی عرب کی پسپا ہوتی ہوئی حکومت نے پاکستان میں بھی اپنے آلہ کاروں کو ڈوبتا دیکھا تو وہ حرکت میں آگئے ہیں۔


مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سابق سیکرٹری جنرل علامہ سید صادق رضا تقوی اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی اجتماعی معاملات میں فعال ہیں، آپ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی مختلف ذمہ داریوں پر فائض رہنے کے علاوہ کراچی ڈویژن کے صدر بھی رہے ہیں۔ اس وقت آپ مختلف مجلوں کے مدیر بھی ہیں اور کراچی میں شیعہ قومیات اور ملی یکجہتی کونسل کے حوالے سے بھی فعال ہیں۔ اسلام ٹائمز نے وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنوں کے حوالے سے علامہ سید صادق رضا تقوی کا انٹرویو کیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ادارہ 

اسلام ٹائمز: وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ بارہ روز سے جاری دھرنے اپنے اہداف میں کہاں تک کامیاب ہوئے، بعض حلقوں کیجانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انقلاب مارچ کی بدولت سنی شیعہ اتحاد کی فضا سازگار ہوئی، اس میں کہاں تک صداقت پائی جاتی ہے۔؟

علامہ صادق رضا تقوی: پاکستان ایسے حالات سے گزر رہا ہے جس پر ہر سچے اور محب وطن پاکستان کو تشویش ہے۔ اور خصوصاً گذشتہ سال کے انتخابات سے لیکر اب تک کی جو صورتحال سامنے آئی اور اسکے بعد بین الاقوامی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا جائے تو ایک ذی شعور پاکستانی کے لئے حالات کو سمجھا آسان ہوگا۔ 2013ء میں نواز شریف کا دھاندلی کے ذریعے برسر اقتدار آنا، اور مختلف صوبوں میں مختلف جماعتوں کو فری ہینڈ دے کر، ان میں حکومت کے ذریعہ سے بندر بانٹ کرکے برسر اقتدار لانا، یہ تمام وہ شواہد ہیں کہ جس پر ہر پاکستان ناراض و نالاں تھا۔ ظاہر سی بات ہے کہ جن لوگوں کا مینڈیٹ چرایا گیا وہ زیادہ سراپا احتجاج نظر آرہے ہیں۔

طاہر القادری نے جن اصلاحات کا نعرہ لگایا تھا کسی کو یقین نہ تھا کہ یہ نعرہ اتنی بڑی طاقت اور حقیقت بن جائے گا۔ اسی طرح مذہبی رواداری کو سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے فروغ دیا اور اس کا عملی مظاہرہ پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ میں دیکھا گیا۔ انقلاب مارچ اپنی منزل کی جانب گامزن تھا، اس موقع پر نواز حکومت نے غلطیاں کیں، سانحہ ماڈل ٹاون آپ کے سامنے ہے۔ حتٰی کہ اسلام آباد کو فوج کے حوالہ کرنے کی بات کی گئی، اب اس اعصابی جنگ میں حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ بظاہر یہ لوگ پارلیمنٹ ہیں لیکن تمام اتحادی جماعتیں ایک مخمسے میں گرفتار ہو کر رہ گئیں ہیں اور نواز لیگ سے جان چھڑانے کا سوچ رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سابق صدر کو بلایا گیا، تاہم کوئی منطقی راہ حل سامنے نہیں آسکا۔ پاکستان عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین مصمم ہیں کہ خون کے آخری قطرہ تک جنگ لڑیں گے، اس طرح حکومت یہ اعصابی جنگ ہار چکی ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں سرگرم مختلف تکفیری گروہوں نے اس مارچ کیخلاف ریلیاں نکالیں اور نواز حکومت کو بچانے کی کوشش کی، یہ بات کہاں تک درست ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان میں اپنے آلہ کاروں کو ڈوبتے ہوئے دیکھ کر تکفیریت کو میدان میں لا کھڑا کیا ہے اور معتدل طاقتوں کے اس مارچ کو دبانے کی کوششیں شروع ہوگئیں۔؟

علامہ صادق رضا تقوی: جی یہ بات درست ہے چونکہ سعودی عرب کا سابقہ کردار اس بات کو سچ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ سنی حضرات سے بڑھ کر شیعہ سعودی عرب سے لگاو رکھتے ہیں، ہم وہاں کی بادشاہت کی نفی کرتے ہیں۔ ہم سعودی عرب میں موجود مقامات مقدسہ کے لئے اپنی جان دینے کے لئے حاضر ہیں۔ سعودی عرب جو کہ شام میں بری طرح ناکام ہوا، بندر بن سلطان کو استعفٰی دینا پڑا۔ مصر میں اخوان کی حکومت کو ہٹا کر فوجی آمر کو لانے میں سعودی عرب کا کردار تھا، اسی طرح بحرین میں آل خلیفہ کے ذریعے عوام کو زدو کوب کیا گیا اور عوامی تحریک کو دبایا گیا، اسی طرح شام میں ہونے والی دہشت گردی میں نواز حکومت اور یہاں کی تکفیری تنظیموں کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ اب جب سعودی عرب کی پسپا ہوتی ہوئی حکومت نے پاکستان میں بھی اپنے آلہ کاروں کو ڈوبتا دیکھا تو وہ حرکت میں آگئے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں جیسا کہ ماضی میں بھی علامہ عارف حسین الحسینی نے سنی اکابرین کے ساتھ اتحاد کیا، اسی طرح علامہ ساجد نقوی کی کوششیں ایک زمانے میں عروج پہ تھیں، شیعہ سنی اتحاد کے لئے ان کی کوششیں قابل تحسین و ستائش ہیں۔ گذشتہ چند سالوں سے مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کا سنی شیعہ اتحاد کے لئے بہت بڑا کام ہے۔ تو اس حوالہ سے یہ اتحاد پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا اور عدیم المثال اتحاد ہے۔ اسی وجہ سے اسے نقصان پہنچانے کے لئے مذہبی منافرت کا رنگ اس میں ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر سپاہ صحابہ یا جے یو آئی کے ایک رہنما کا بیان جلتی پر تیل کا کام کر رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل نے اس موقع پر اس مارچ کی حمایت کی، لیکن مکمل حمایت کا اعلان نہیں کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ڈاکٹر طاہر القادری کی چند وڈیوز نشر کی جا رہی ہیں جن میں شیعہ عقائد کو نشانہ بنایا گیا، یہ علمی بحث تھی، ایسی وڈیوز کے ذریعہ منافرت پھیلانے کی کوشش کرنے والے نادان دوست ہیں۔ عقائدی اختلاف کو علمی طریقہ سے حل کیا جائے، یہ اتحاد ایک عدیم المثال اور تاریخی اتحاد ہے جسے توڑنے کے لئے اب سعودی عرب یعنی وہابی و دیوبند مکتب مصروف عمل ہے۔

اسلام ٹائمز: بعض حلقوں کیجانب سے کہا جاتا ہے کہ تکفیریت اور اداروں کے مابین موجود معاہدہ کو ختم کر دیا گیا ہے، ریاست اب معتدل طاقتوں کو سامنے لانا چاہتی ہے، اس حوالہ سے آپکی کیا رائے ہے۔؟

علامہ صادق رضا تقوی: فوج خود کو سیاست سے الگ تصور کرتی ہے، لیکن جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے دور میں ایسے حالات پیش آئے کہ فوج نہ چاہتے ہوئے بھی سیاست میں کودی، فوج کے کردار کو دیکھتے ہوئے یہ اقدام انتہائی مستحسن اور قابل تحسین ہے کہ فوج نے خود کو کسی حد تک الگ رکھا ہوا ہے۔ ظاہر سی بات ہے جب آپ فوجیوں کو قتل کریں گے، انہیں شہید نہیں کہیں گے، ان کے سروں سے فٹبال کھیلیں گے، ان کی وڈیوز جاری کریں گے۔ پاکستان اور ریاست کے خلاف کھلے عام تبلیغ کریں گے، تو یہ بات فوج کو پسند نہیں کہ دہشت گرد اس انداز میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کریں۔ اس سلسلہ میں ضرب عضب آپریشن میں فوج کو کسی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے، خدا مزید کامیابیاں عطا کرے اور پاک فوج کے شہداء کو شہدائے احد کے ساتھ محشور کرے۔

اسلام ٹائمز: آخر میں ملت اسلامیہ کیلئے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ صادق رضا تقوی: سنی شیعہ اتحاد کے لئے سرگرم اکابرین کے لئے کہوں گا کہ سچے دل سے تعصب کی عینک اتار کر جماعتی و حزبی وابستگی سے بالاتر ہو کر خدا کے حضور دعا کریں کہ ہمیں حقائق کو سمجھنے کی توفیق دے۔ اہل تشیع افراد افواہوں پہ کان نہ دھریں، مذہبی قائدین کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے سے باز رہیں اور قوم، مکتب و ملک ان باتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، روز قیامت ہمیں اپنے اپنے اعمال کا جواب دہ ہونا ہے۔ دعا ہے اللہ پاکستان کو اس بحرانی دور سے نکالے اور ہم سب مسلمانوں کو ملک عزیز کی خدمت کرنے کی توفیق دے۔


خبر کا کوڈ: 406877

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/406877/عدیم-المثال-اور-تاریخی-شیعہ-سنی-اتحاد-کو-توڑنے-کیلئے-سعودی-عرب-میدان-میں-کود-پڑا-ہے-علامہ-صادق-رضا-تقوی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org