0
Tuesday 28 Oct 2014 13:51

اہل تشیع تعجیل ظہور امام مہدیؑ کیلئے کثرت سے دعا کیا کریں، شیخ کاظم العمری

اہل تشیع تعجیل ظہور امام مہدیؑ کیلئے کثرت سے دعا کیا کریں، شیخ کاظم العمری
علامہ شیخ محمد کاظم العمری، مرد مجاہد مرحوم آیت اللہ شیخ محمد علی العمری کے فرزند ارجمند ہیں۔ جنہوں نے سعودی عرب کے وہابی ڈکٹیٹروں کے خلاف ایک عرصہ تک مزاحمت کی اور وہاں کے مظلوم شیعہ مسلمانوں کے حقوق کے لئے صدائے احتجاج بلند کی۔ مرحوم آیت اللہ کی رحلت کے بعد انکے فرزند ارجمند علامہ شیخ محمد کاظم العمری اس وقت سعودی عرب بالخصوص مدینہ منورہ کے اہل تشیع کی قیادت کر رہے ہیں۔ روضہ رسولؐ سے صرف بیس منٹ کے پیدل فاصلے پر علی ابن ابی طالبؑ روڈ پر واقع مستشفی الزھراء علیہا السلام کے ساتھ ہی انکا ٹھکانہ ہے۔ جو مزرعہ شیخ العمری کے نام سے مشہور ہے۔
ہمارے نمائندے نے شیخ بزرگوار علامہ محمد کاظم العمری سے انکی رہائش گاہ (مزرعے) پر مختصر گفتگو کی ہے، جسے اسلام ٹائمز کے قارئین کی نذر کرتے ہیں۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: مدینہ منورہ میں اہل تشیع کی تعداد کتنی ہوگی۔؟
شیخ کاظم: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ اس حوالے سے درست اندازہ تو نہیں، تاہم اندازاً کوئی پچاس ساٹھ ہزار کے لگ بھگ ہونگے۔

اسلام ٹائمز: کیا مدینہ منورہ میں اہل تشیع کیلئے اسلامی مراکز، مساجد اور امام بارگاہیں موجود ہیں۔؟
شیخ کاظم: یہاں پر اہل تشیع کیلئے مسجد کی تعمیر کی اجازت نہیں، البتہ مدینہ منورہ میں اہل تشیع کے سو سے زائد حسینیے (امام بارگاہیں) موجود ہیں۔ جہاں لوگ محرم الحرام، صفر المظفر اور دیگر ایام میں مجالس کا باقاعدہ انعقاد کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: جب اہل تشیع کیلئے مسجد بنانے اور چلانے کی اجازت نہیں، تو بتائیں کہ مدینہ منورہ شہر میں اس واحد شیعہ مسجد کی حکومت کیجانب سے کیسے اجازت ملی۔؟
شیخ محمد کاظم: باقاعدہ اجازت نامہ تو موجود نہیں، تاہم اہلبیت علیہم السلام کے صدقے اللہ تعالٰی کا یہ ایک بہت بڑا کرم ہے، جسے آپ دیکھ رہے ہیں، چونکہ میرے والد مرحوم شیخ محمد علی العمری نے ایک طویل عرصے تک شیعہ حقوق کے لئے جدوجہد کی، جس پر انہیں سزائیں بھی ہوئیں، جس پر مقامی اہل تشیع سمیت عالمی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا۔ چنانچہ اسی زمانے میں حکومت نے کسی حد تک ہمارے حقوق تسلیم کئے۔ اگرچہ اسکی باقاعدہ منظوری اور اجازت نہیں، تاہم حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور خاموشی بھی رضامندی کے زمرے میں آتی ہے۔

اسلام ٹائمز: سعودی حکومت تو اہل تشیع کیساتھ بہت سختی برتتی ہے جبکہ آپ کے یہاں کھلے عام نماز باجماعت پڑھی جاتی ہے، مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ محرم اور صفر منائے جاتے ہیں، حکومت کیجانب سے اس حوالے سے کیا آپکو کوئی خاص اجازت ملی ہے۔؟
شیخ کاظم العمری: جیسے عرض کیا، کہ اجازت تو نہیں لیکن پابندی بھی نہیں۔ جو کہ اللہ تعالٰی کا کرم نیز میرے والد مرحوم کی محنت کا نتیجہ ہے، جو موت کو خاطر میں لائے نہ کسی اور دھمکی کو، انکی سالوں کی جدوجہد کے بعد، اب حکومتی وزراء اور مسئولین یہاں آتے ہیں، ہم سے ملتے ہیں، ہم بھی انکے ساتھ ملتے ہیں اور اہل تشیع کے حقوق کے حوالے سے ان سے مذاکرات بھی کرتے ہیں۔ لہذا یہاں ایسا کوئی خاص مسئلہ پیش نہیں آتا۔

اسلام ٹائمز: روزانہ زائرین کی اتنی بڑی تعداد آپکے مزرعے پر آتی جاتی ہے، ہر شخص چائے بھی پیتا ہے اور کھانا بھی کھاتا ہے۔ بتائیں اتنا خرچہ کہاں سے آتا ہے۔؟
شیخ کاظم العمری: یہ سب کچھ اللہ تعالٰی کا فضل و کرم ہے، امام حسن علیہ السلام کا لنگر ہے، جاری رہتا ہے۔ تاہم اتنا عرض کر دیتے ہیں کہ ایک تو مدینہ منورہ میں ہماری ذاتی جائیداد، کھجوروں کے باغات اور بلڈنگز اتنی ہیں کہ جن کا کرایہ وغیرہ بھی اسکے لئے کافی ہے، یعنی اللہ تعالٰی کا دیا ہوا اتنا ہے کہ اس سے دس گنا بھی خرچ کرنا پڑے تو انشاءاللہ کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ اسکے علاوہ روزانہ جو زائرین آتے ہیں ان میں سے بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو تبرکاً نیاز امام حسن کے نام پر نذر و نیاز دے جاتے ہیں، یوں یہ پروگرام اللہ کے فضل و کرم سے چلتا رہتا ہے۔

اسلام ٹائمز: یہ زمین آپکی اپنی ہے یا سرکار نے دے رکھی ہے، جبکہ ہم نے سنا ہے کہ مسجد نبوی کے قریب آپکی آبائی جائیداد پر حکومت نے قبضہ کرلیا اور اسکے بدلے میں یہ زمین دی ہے۔؟
شیخ کاظم العمری: نہیں وہ بھی ہماری آبائی جائیداد تھی، یہ بھی آبائی جائیداد ہے۔

اسلام ٹائمز: جو زمین آپ سے لی گئی، وہ زبردستی چھینی گئی یا وہ کسی تعمیری منصوبہ کی زد میں آئی۔؟
شیخ کاظم العمری: تعمیری منصوبوں جیسے سڑک اور پل وغیرہ کی زد میں آئی۔ کئی سال سے حکومت اس زمین کو لینا چاہتی تھی لیکن ہم اپنی زمین دینے کو تیار نہ تھے۔ تاہم جب ارد گرد کی ساری عمارات بھی لی گئیں اور وہاں سڑکیں اور پل تعمیر ہونے لگے، تو ہم بھی اپنی زمین دینے پر مجبور ہوگئے۔

اسلام ٹائمز: زمین کی قیمت مل گئی، یا ویسے ہی (فی سبیل اللہ) لی گئی؟
شیخ کاظم العمری: نہیں زمین کی قیمت مل گئی۔

اسلام ٹائمز: یہاں پر آنیوالے اور دیگر اہل تشیع کیلئے کوئی خاص پیغام۔؟
شیخ کاظم العمری: یہاں جو اہل تشیع آتے ہیں یا جو ابھی مستطیع نہیں، وہ سب ہمارے بھائی ہیں، ہم ان سب سے یہ التجا کرتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کی روٹین بنائیں کہ ہفتہ وار یا کم از کم مہینے میں ایک بار نماز امام زمانہ پڑھا کریں، اس نماز بلکہ ہر نماز کے بعد اور جب بھی فارغ ہوں کثرت سے صلوات پڑھا کریں۔ اور ظہور امام زمانہ کی تعجیل کیلئے کثرت سے دعا کیا کریں، یہی ہمارا پیغام ہے۔
خبر کا کوڈ : 416876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش