0
Saturday 23 Jun 2018 11:30

کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو بھاجپا کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، عمر عبداللہ

کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو بھاجپا کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، عمر عبداللہ
عمر عبداللہ کا تعلق جموں و کشمیر کے عبداللہ خاندان سے ہے، وہ شیخ محمد عبداللہ کے پوتے اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیٹے ہیں، عمر عبداللہ مقبوضہ کشمیر کے 11ویں وزیراعلٰی رہ چکے ہیں، وہ بھارتی لوک سبھا کے ممبر بھی رہے ہیں، جہاں وہ جموں و کشمیر کی نمائندگی کرتے تھے، عمر عبداللہ اٹل بہاری واجپائی کی این ڈی اے حکومت میں کم عمر ترین یونین منسٹر رہ چکے ہیں، 2002ء میں انہوں نے این ڈی اے حکومت سے استعفٰی دے دیا، 2015ء میں انہوں نے جموں و کشمیر کے بیروہ سے انتخاب لڑا اور اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے، وہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر بھی ہیں، انہوں نے ہند و پاک مذاکرات کی ہمیشہ زوردار وکالت کی ہے، انہوں نے اسلام آباد میں پرویز مشرف کیساتھ ون ٹو ون مذاکراتی میٹنگ بھی کی اور وہاں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے عمر عبداللہ سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی مخلوط حکومت کے خاتمے کے بعد آپ نے مطالبہ کیا کہ اسمبلی کو تحلیل کرکے نئے سرے سے انتخابات منعقد کرائے جائیں، بیان کی مزید وضاحت چاہیں گے۔؟
ع
مر عبداللہ:
بالکل ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی اسمبلی کو بلا تاخیر تحلیل کرکے کشمیر میں انتخابات کرائے جائیں۔ بی جے پی و پی ڈی پی حکومت کے خاتمے کے بعد مجھے نہیں لگتا کہ نئی حکومت بہت جلد تشکیل پائے گی۔ ہاں بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر میں دوسری سیاسی پارٹیوں کو توڑ کر نئی حکومت بنانے کی کوشش کرسکتی ہے، ایسے میں کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو بھاجپا کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ دشمن کی سازشوں کا توڑ یہاں نئے سرے سے انتخابات بھی ہوسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا و پی ڈی پی کے اتحاد کی ناکامی کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
عمر عبداللہ: دیکھئے بھاجپا و پی ڈی پی اتحاد کے خاتمے سے بھارت کی ناکامی اور اس کی ناقص پالیسیاں بے نقاب ہوگئی ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ جب تک بھارت جموں و کشمیر کی گورننس اور یہاں کے بنیادی سیاسی مسئلہ کو الگ الگ کرکے نہیں دیکھے گا، تب تک دکھاوے کے تمام اقدامات یونہی ناکام ہوتے رہیں گے۔ بی جے پی نے کئی وجوہات کے لئے پی ڈی پی کو قربانی کا بکرا بنایا ہے۔ اب جبکہ بھارتی حکومت کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر جموں کشمیر میں اپنی ناکامی کے لئے شرمندگی اٹھانا پڑ رہی ہے، بی جے پی نے یہ منصوبہ بنایا ہے کہ وہ ملک میں یہ دعوٰی کرتی پھرے کہ اس نے پارٹی مفادات پر نام نہاد قومی مفاد کو ترجیح دی ہے۔ بی جے پی بھلے ہی اپنے فیصلے کے لئے کئی جواز پیش کرنے کی کوشش کرے، لیکن امر واقع یہ ہے کہ نئی دہلی اور سرینگر کی دونوں حکومتیں جموں و کشمیر کے لوگوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام ہوئی ہیں۔ اب جبکہ یہ نام نہاد اتحاد ٹوٹ گیا ہے تو یہ کشمیریوں کی واضح جیت ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا اس اتحاد کی ناکامی یا خاتمے سے کشمیر کی زمینی صورتحال بدل سکتی ہے۔؟
عمر عبداللہ: جب تک بھارتی حکومت کشمیر کو امن و قانون کے ایک مسئلہ کے طور پر دیکھنا بند نہیں کرتی، کشمیر کی زمینی صورتحال میں کوئی بدلاؤ آنے والا نہیں ہے۔ بھارت کو حقیقت کا اعتراف جلد سے جلد کرنا ہوگا۔ ہمارا ماننا ہے کہ طاقت اور تشدد کا بے تحاشا استعمال کشمیری عوام کے جذبہ مزاحمت کو توڑنے میں ہمیشہ ناکام ثابت ہوا ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ بھاجپا کی جارحانہ پالیسی کسی بھی طور مسئلہ کو حل کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کم کرنے کے حوالے بھاجپا حکومت نے کیا اقدام اٹھائے ہیں۔؟
عمر عبداللہ:
 
بھاجپا حکومت کے بلند بانگ دعوے زمینی سطح پر کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں، نہ تو بھارتی حکومت گولہ باری روکنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور نہ ہی اب تک مخلوط حکومت سرحدی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر پائی ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ اور گولہ باری ہو رہی ہے، لیکن حکومت نے ابھی تک آبادی کو محفوظ مقامات منتقل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور نہ ہی اس آبادی کی حفاظت کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر میں پی ڈی پی کی حکومت کا بھاجپا کیساتھ اتحاد ٹوٹنے پر کہا جا رہا ہے کہ یہ پارٹی اب بکھر سکتی ہے، آپ اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
عمر عبداللہ:
جی ہاں محبوبہ مفتی کی قیادت والی پی ڈی پی میں بغاوت ہوسکتی ہے۔ اگر پی ڈی پی کے کچھ ممبران اسمبلی دوسری پارٹیوں میں چلے جائیں، اس سے ہمیں کوئی حیرانگی نہیں ہوگی۔ پی ڈی پی کی غلط پالیسوں سے ناراض ہوکر بعض لیڈر دوسرے راستوں پر جا سکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا پی ڈی پی کے کچھ ممبرانِ اسمبلی نیشنل کانفرنس یا کانگریس کے رابطہ میں ہیں، کیا آپ ان ممبران کو اپنی جانب مائل کرنیکی کوشش میں ہیں۔؟
عمر عبداللہ: دیکھئے ہماری پارٹی حکومت نہیں بنائے گی۔ ہماری اولین ترجیح کشمیر میں امن قائم کرنا ہے، حکومت بنانا نہیں ہے۔ آنے والا وقت کشمیر کے لئے غیر یقینی صورتحال سے پُر ہوگا اور نظم و قانون کو برقرار رکھنے کے لئے مناسب شخص فی الحال گورنر این این وہرا ہی ہیں۔ گورنر کو بدلنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ این این ووہرا سیاسی طور پر غیر جانبدار شخص ہیں۔ ایسا ہمیشہ ہوا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے انتخابات و اقتدار نہیں بلکہ کشمیر میں امن کی بحالی کو ترجیج دی ہے۔

اسلام ٹائمز: ابھی حال ہی میں جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کا کور گروپ اجلاس منعقد ہوا، اس اجلاس میں کیا کچھ زیر بحث لایا گیا۔؟
عمر عبداللہ: جی ہاں اجلاس میں کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال، نامساعد حالات، لوگوں کو درپیش مختلف نوعیت کے مسائل و مشکلات، انسانی حقوق کی پامالیوں، لوگوں کی ناراضگی اور اس وقت کشمیر کو درپیش مختلف چیلنجوں کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا۔ کور گروپ ممبران نے کشمیر کے موجودہ نامساعد حالات اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
خبر کا کوڈ : 732685
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش