0
Wednesday 27 Jun 2018 17:49
سید علی نے کہا: اگر امام خمینی(رہ) حکم دیں کہ خود کو مار ڈالو، میں مار ڈالونگا

انٹیلیجنس ادارے ہمارے سامنے ہمارے بچوں کو اٹھا کر لیجاتے تھے، مادر گرامی رہبر عظیم الشان سید علی خامنہ ای

میں 30 سال تک خدا سے یہی دعا مانگتی رہی کہ پہلوی حکومت کا تختہ الٹ دے
انٹیلیجنس ادارے ہمارے سامنے ہمارے بچوں کو اٹھا کر لیجاتے تھے، مادر گرامی رہبر عظیم الشان سید علی خامنہ ای
بانو خدیجہ میر دامادی وہ عالی مرتبت خاتون ہیں، جنہیں ایسی شخصت کی مادر گرامی ہونیکا اعزاز حاصل ہوا کہ جس شخصیت نے عالم اسلام کیساتھ ساتھ ہر ذی شعور، صاحب علم انسان کے عقل و شعور پہ انمٹ نقوش ثبت کئے۔ بانو خدیجہ میردامادی مادر گرامی آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای ہیں۔ انکا یہ یادگار انٹرویو انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ان سے لیا گیا تھا۔ بانو خدیجہ میردامادی جو سید ہاشم نجف آبادی کی اکلوتی بیٹی تھیں، وہ 8 مئی 1914ء اس دنیا میں آئیں اور 6 اگست 1989ء کو اس دنیا سے انتقال کر گئیں۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد ان سے یہ انٹرویو لیا گیا تھا، جو اب منظر عام پر آیا ہے اور اسکی اہمیت کے پیش نظر اسے اردو زبان میں ترجمے کیساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ اس انٹرویو میں عالی مرتبت خاتون نے امام خمینی (رہ) کی خصوصیات اور صفات کیجانب اشارہ کرنے کیساتھ انقلاب اسلامی میں خواتین کی جدوجہد کے حوالے سے آنکھوں دیکھا حال بیان کیا اور اپنے بیٹوں منجملہ آیت اللہ العظمٰی امام سید علی خامنہ ای کی انقلابی کاوشوں کے بارے میں بات کی اور چند اہم واقعات اور خوابوں کو بیان کیا ہے۔ اس انٹرویو کی اہمیت اور افادیت کے پیش نظر اسلام ٹائمز پہ پیش کیا جا رہا ہے۔ادارہ

سوال: اسلامی انقلاب کی کامیابی میں خواتین کے کردار کے بارے میں بتایئے۔؟
بانو میردامادی:
خواتین کا کردار بہت اہم تھا، یہاں تک کہ ہم نے مشہد میں دیکھا کہ مشہد کے مختلف احتجاجات اور ریلیاں، خواتین کے ذریعے نکلتی تھیں، جو کہ بہت عظیم اور امید افروز تھیں، اگر میرے پیر میں درد نہیں ہوتا تھا، تو میں بھی کبھی جایا کرتی تھی، دعا اور مناجات کے لئے، تاکہ ان شاء اللہ یہ حکومت (اسلامی جمہوریہ) جلد سے جلد قائم ہو جائے۔ ان میں ایسی خواتین بھی تھیں جو کہ انقلاب کی خاطر، اپنے گھر بار، شوہر اور زندگی کو چھوڑ چھاڑ چکی تھیں، کیونکہ چھ مہینے یا ایک سال تک احتجاجوں میں ہوا کرتی تھیں، البتہ کئی
بار ایسا بھی تھا کہ ان کے شوہر رضامند نہیں تھے اور وہ کہتی تھیں کہ ہمارے شوہر نے ہمیں طمانچہ مارا ہے، لیکن خدا کی رضا کے لئے وہ بھی ہمیں منظور ہے، تاکہ احتجاج میں شریک ہوسکیں، کیونکہ امام خمینی (رہ) نے فرمایا کہ خواتین کو بھی احتجاجوں کے لئے نکلنا ہوگا اور یہ جائز ہے، اگر تم لوگ اجازت نہیں دیتے تو نہ دو۔
اب بھی بہت سال ہوئے ہیں کہ وہ کام اور خدمت میں سرگرم ہیں اور ان خواتین کی طرح بہت سے ایسے افراد ہیں، جنہوں نے انقلاب کی خدمت کی ہے۔ ان میں بعض کو انہی دنوں میں گرفتار کرکے دو تین دنوں کے لئے جیل میں رکھا گیا، لیکن ان کے بچے اور ان کی اولاد نے اپنی ماں کا طریقہ اپنایا اور ان کے شوہر اپنے برے رویئے سے باز آکر دین دار اور بیدار ہوگئے۔

امام کی زوجہ کیساتھ مشہد میں ملاقات
امام جب ترکی میں جلا وطن ہوگئے، ان کی اہلیہ مشہد میں ہمارے گھر پر آئیں، میں رو کر کہنے لگی:
امام رضا (ع) سے یہ مانگ لیں کہ خدا، آقا (امام خمینی) کو نجات دے۔
انہوں نے کہا: اسی لئے تو میں مشہد آئی ہوں۔
میں نے کہا: اس کام کے لئے کوئی نذر نیاز دیں، کوئی ختم رکھیں۔
انہوں نے کہا: یہ سب کام کرچکی ہوں۔
میں خود ان بیس سالوں تک مسلسل روتی تھی، جوانوں کو قید کیا جاتا تھا، اگر ہمارے اپنے بچوں کو گرفتار کرتے تو تب بھی دعا ہی کرتی اور کسی کو کچھ ظاہر نہ کرتی۔


سوال: خواتین کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے نیک، مومن اور پرہیزگار بچوں کی تربیت ہے، اس بارے میں آپکا کیا کہنا ہے؟
بانو میردامادی:
خاتون کا اپنی اولاد کے ساتھ تعلق بہت اہم ہے، پچھلے سال گرمیوں میں 200 خواتین کرمان اور رفسنجان شہر سے ہمیں دیکھنے کے لئے یہاں آئی تھیں اور اپنے بچوں کو گرم دھوپ کے نیچے زمین پر چھوڑا تھا، انہیں میں نے یہ نصیحت دی کہ اپنے بچوں پر ظلم نہ کریں، تاکہ آپ کے بچے ظالم نہ بنیں، رحم کریں، تاکہ آپ کے بچے رحم دل ہوجائیں، اپنے بچوں سے جھوٹ مت بولیں، تاکہ وہ بھی جھوٹ نہ بولیں، اپنے بچوں کو حرام
مال نہ دیں، اپنے بچوں کو نجس کھانا نہ کھلائیں، بچوں کو صرف پڑھائی کرنے کی طرف راغب نہ کریں بلکہ انہیں دینی امور کی جانب بھی رغبت دلائیں۔ ہم اپنے بچوں کو بچپن سے انبیاء کی کہانیاں اور قرآنی قصے سنایا کرتی تھیں۔ ماں اپنی اولاد پر بہت اثرانداز ہوتی ہے۔ میں نے بھی اپنے بچوں کو ایسے ہی بڑا کیا ہے اور اپنے بچوں سے ہمیشہ کہا کرتی تھی کہ رحم دل رہیں اور کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں، گلی کوچوں میں کسی بچے کو تکلیف نہ پہنچائیں، گھروں کے دروازے نہ کھٹکھٹائیں اور لوگوں کو تکلیف نہ دیں۔


سوال: اگر انقلاب کے خاطرات اور خامنہ ای صاحب کی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی واقعہ یاد ہو تو فرما دیجئے۔؟
بانو میردامادی:
ہمارے بچے انقلاب میں بہت سرگرم تھے، اس سے پہلے بھی جیل میں بند تھے، سید علی صاحب پانچ چھ بار زاہدان، تہران اور مشہد میں جیل گئے، انٹیلی جینس ادارے آکر گھر میں ہماری نظروں کے سامنے اسے پکڑ کر لے جاتے تھے اور بہت عرصے تک ان سے لاعلم ہوتے تھے، ہمارے ان بچوں نے جیل میں بہت صدمے اٹھائے اور اس کے بعد الحمد للہ انقلاب آیا۔ احتجاجوں کے دوران وہ کچھ عرصے کے لئے گھروں سے نکل جاتے تھے اور اپنی فیملیوں کو بھی گھروں سے نکال کر کسی خفیہ مقام پر منتقل کرتے تھے، راتوں کو چھپ جاتے تھے اور دن میں مجامع اور مجالس اور اسپتالوں اور ماتم خانوں میں جا کر تقریر کرتے تھے اور اس کے بعد تو الحمد للہ کامیابی نصیب ہوئی/انقلاب آگیا۔

میرے بچے ہمارے پیارے امام خمینی کیلئے کام کرتے تھے
انقلاب کے بعد ان کی سرگرمیاں از نو شروع اور بڑھ گئی، وہ سب تہران چلے گئے اور الحمد للہ ہمارے ہر دل عزیز امام کے لئے اور ان کے آنے کے لئے کام کرتے رہے۔ جب شاہ (پہلوی) ایران سے چلا گیا، سب نے جشن منائے اور مٹھائیاں بانٹی اور ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کی اور جب امام (امام خمینی) تشریف لے آئے، تب بھی ایسا ہی ماحول تھا، مشہد میں خواتین اور حضرات کی اچھی محافل جشن اور احتجاجات
منعقد ہوئے۔


سوال: 22 بہمن کو امام سید علی خامنہ ای کہاں تھے۔؟
بانو میردامادی:
تہران میں ہی تھے، وہاں شہید بہشتی اور دوسرے حضرات کے ساتھ مل کر کمیٹی اور پارٹی بنائی اور اس کے بعد الحمد للہ سب کچھ اچھا ہوگیا۔

سوال: انقلاب کے بارے میں آپکو کوئی یادگار واقعہ یاد ہے؟ ایک ماں ہوتے ہوئے انقلاب سے پہلے کے مسائل کو کیسے برداشت کیا۔؟
بانو میردامادی:
خدا صبر عطا کر دیتا ہے، البتہ ہم خدا کی رحمت سے پرامید تھے، میں نے ایک دن سید علی سے کہا: "میری جان، لوگ اپنی دنیاداری میں مصروف ہیں، مکہ، شام اور بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور شادی کرتے ہیں، سب پرسکون ہیں، لیکن ہمارا تن مسلسل کانپتا ہے کہ اب آکر آپ کو گرفتار کرکے لے جائینگے۔" ان کے گھر فون کرکے ان کا حال پوچھتے تھے، انہیں دو بار ہمارے گھر سے گرفتار کرکے لے گئے، میں نے جب ایسا کہا اپنے بیٹے سے، وہ کہنے لگا: ماں جی، وہ سب جانوروں کی زندگی ہے کہ صرف کھائیں پیئیں۔ عقل مند اور دین دار لوگوں کی زندگی ایسی نہیں ہوتی کہ انسان صرف اس دنیا کی فکر کرے بلکہ ہمیں اپنے دین پر بھی دھیان دینا چاہیے۔

ہمارے بچے پہلے سے ہی امام خمینی کے تابعدار، مقلد اور پیرو تھے
ان کے والد (رہبر معظم) نے ایک بار یہ کہا کہ جتنا آنا جانا آپ کے گھر پر ہوتا رہتا ہے اور لوگ آتے جاتے ہیں، یہ خطرناک ہے۔ سید علی نے کہا: اگر امام خمینی حکم دیں کہ خود کو مار ڈالو، میں مار ڈالونگا۔ وہ سب پہلے سے ہی امام خمینی کے تابعدار، مقلد اور پیرو تھے۔

سوال: رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے متعلق بھی کوئی واقعہ یاد ہے۔؟
بانو میردامادی:
بہت سارے واقعے یاد ہیں، بالخصوص تہران کے۔ ایک بار وہ تینوں جیل میں تھے، سید علی بھی، سید ہادی بھی اور حسن بھی تہران میں جیل میں بند تھے۔ اپنے بچوں کو دیکھنے کے لئے انہیں تہران کی سڑکوں پر تلاش کرتی تھی۔ میں ہر سال دو مہینوں میں ایک بار تہران جایا کرتی تھی، اکیلی۔ سڑکوں پر تلاش کرتی تھی۔ جہاں کا پتہ
ملتا تھا، چلی جاتی تھی۔ ہمارے سید محمد خدا اسے حفظ کرے، اس کے پاس گاڑی تھی۔ مجھے "قصر" جیل میں لے جاتا تھا، البتہ میں اپنے بچوں کو دیکھنے کے لئے کمیٹی جیل، باغ مہران، میکدہ روڈ اور دیگر خوفناک مقامات پر جاتی تھی، اس امید سے کہ شاید انہیں دیکھ سکوں۔ اپنے حسن بیٹے کو دو بار دیکھ پائی، لیکن سید علی اور سید ہادی کو نہ دیکھ پائی۔ ہمارا سید علی، آٹھ مہینوں تک جیل میں تھا اور جب وہ رہا ہوگیا، میں نے کہا: "میری جان، میں نے بہت دعائیں مانگی، ختم رکھے، بہت کچھ کیا اور ایک عجیب سا خواب دیکھا، میں نے امام رضا کو دیکھا کہ انہوں نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرا، پھر جا کر میرے دل کو سکون ملا۔" سید علی کہنے لگا: امی جان، آپ کی انہی دعاوں کا اثر تھا، تبھی تو میری آٹھ سال کی جیل، آٹھ مہینوں میں ختم ہوگئی۔


انقلاب کی کامیابی سے ہماری آنکھیں منور ہوئیں
انقلاب مجھ سے بڑھ کر کسی کے لئے عید کی طرح پرمسرت نہ ہوا ہوگا، کوئی میری طرح نہیں تھا، جس نے بیس سال یا شاید کم عرصہ انتظار میں گزارا ہو اور آخرکار الحمدللہ اس کی آنکھیں اس انقلاب اور اس کامیابی سے منور ہو جائیں۔ ہم ہمیشہ امام کو دعائیں دیتے ہیں اور میں تیار ہوں کہ اپنی عمر انہیں دے دوں، خدا ان شاء اللہ امام کی حفاظت کرے۔ ایک دن ہمارا سید علی یہاں آیا اور کہنے لگا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے، خواب میں دیکھا کہ خاکم بدہن امام مرحوم ہوچکے ہیں اور میں نے ایک اچھی تعبیر بتائی اسے۔ خلاصہ یہ کہ اس نے کہا: میں نے خواب دیکھا کہ امام مرحوم ہوچکے ہیں اور ہم ان کا جنازہ لے کر جا رہے تھے اور بہت بھیڑ تھی، ہم شہر سے نکل گئے، یہاں تک کہ بھیڑ کم ہوگئی، ہم ایک بلندی پر گئے اور جنازے کو بھی بلندی پر لے گئے۔

امام (رہ) نے سید علی سے فرمایا: تم یوسف بن جاؤ گے
خواب میں دیکھا کہ لوگ چپ ہیں، لیکن مجھے کیونکہ امام سے بے حد محبت تھی اور شدید دکھ کے عالم میں، میں ہاتھوں سے اپنے پیروں پر ضرب لگا کر چلتا
رہا اور خود کو پیٹتا رہا اور جب اوپر پہنچے تو میں اپنی شدتِ محبت کی وجہ سے کہنے لگا: مجھے ایک بار پھر امام کا چہرہ دیکھنے دیں۔ جب امام کے چہرے سے کفن اٹھایا، امام نے سر اٹھایا اور اپنی انگلی سے اشارہ کرکے دو بار فرمایا: "تم یوسف بن جاوگے۔" جب اس نے مجھے یہ خواب سنایا، میں نے کہا: حضرت یوسف بھی جیل میں قیدی تھے، تم بھی کیونکہ اتنی بار جیل گئے ہو، اس لحاظ سے حضرت یوسف کی طرح ہو۔ اس خواب کے بعد کئی سال گزر گئے، یہاں تک کہ سید علی صدارت کے لئے منتخب ہوگئے، تہران کے ایک عالم دین کو یہ خواب یاد آگیا تھا اور تہران آکر کہنے لگے تھے: آپ نے دیکھا کہ اس خواب کی کیا تعبیر سامنے آگئی، اس کی یہی تعبیر تھی کہ حضرت یوسف بھی جیل سے رہائی کے بعد، عزیزِ مصر بن گئے تھے۔


مسجدِ گوہرشاد میں آیت اللہ خامنہ ای کی خادمی کا واقعہ:
پھر ایک بار سید علی آکر کہنے لگا: میں نے خواب میں دیکھا کہ مجھے مسجد گوہرشاد میں کوئی مصروفیت ملی ہے، جیسے کہ دیوار سجانے سمیت دیگر مشکل کام سرانجام دے رہا ہوتا ہوں۔ سید علی نے کہا: پھر میں نے دیکھا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ اور امیر الممنین علیہ السلام تشریف لا کر دیکھ رہے ہیں، میں کھڑا تھا اور دیکھا کہ پیغمبر امام علی کے ساتھ اندر آتے ہیں، پیغمبر بہت جلال میں تھے اور امام علی نوجوان کی طرح پیغمبر کی بغل میں تھے۔ میں امیر المومنین کے پاس جا کر عرض کرنے لگا: اے امیر، رسول اللہ سے فرما دیجیئے کہ میں اس کام سے تھک چکا ہوں اور اسے چھوڑنا چاہتا ہوں۔ امیرالمومنین نے فرمایا: یارسول اللہ، سید علی کہہ رہا ہے کہ میں تھک چکا ہوں۔ پیغمبر نے فرمایا: نہیں، اسے مشغول رہ کر جاری رکھنا ہوگا۔ سید علی نے کہا: مجھے خواب میں ہی ایک ہمت سی مل گئی اور نیند کھل گئی تو میں نے دیکھا کہ میری سرگرمی اسی لئے اسلام کی خدمت اور تبلیغ کے لئے ہے، اور اسی لئے لوگ میرے گھر پر آتے ہیں اور ہم ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔ یہ بھی ان کا ایک خواب تھا۔
خبر کا کوڈ : 734034
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش