0
Saturday 30 Jun 2018 15:56
مکتب دیوبند برطانوی نظریہ سیاست پر کاربند ہے

سعودی حکام فاسق و فاجر ہیں، جو اسرائیل کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، قاری عبدالرحمان

ایم ایم اے مفاد پرستی کی سیاست کر رہی ہے
سعودی حکام فاسق و فاجر ہیں، جو اسرائیل کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، قاری عبدالرحمان
قاری عبدالرحمان کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ جامعہ مسجد سفیر کوئٹہ کے خطیب ہیں، وہ صوبہ بلوچستان میں ایک جانی پہنچانی شخصیت اور اتحاد امت کے داعی ہیں، وہ مولانا جان محمد نور زئی کے فرزند ہیں۔ جو ہندوستان کی نامور شخصیت مولانا عبداللہ ہجمیری صاحب کے شاگرد تھے۔ قاری عبدالرحمان دارالامور اسلامی کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے دینی جماعتوں کی سیاست اور یمن کی صورتحال پر انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: ایم ایم اے کی سیاست اور کردار پر کیا کہتے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
یہ بہت ہی اہم اور نازک معاملہ ہے، ہمارے مولانا حضرات جو سیاست میں موجود ہیں، یہ اپنے آپ کو اتھارٹی کہتے اور سمجھتے ہیں، یہ انتخابات مغرب کے فلسفے اور قانون کے تحت کرتے ہیں، لیکن خود شریعت کی بات کرتے ہیں، ان کی اپنی فقہ اور قانون میں اس طرح کی سیاست کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ مکتب دیوبند کے پاس انتخابات کے حوالے سے کوئی فارمولا ہی نہیں ہے، انگریز کے دور سے لیکر آج تک ان کے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے۔ کوئی قانون اور فقہ نہیں ہے۔ آپ کسی شیخ الحدیث سے پوچھیں کہ یہ جو مولانا حضرات الیکشن کے ذریعے پارلیمنٹ میں پہنچ رہے ہیں، اس حوالے سے آپ کی فقہ کیا کہتی ہیں؟، آپ کی فقہ تو اس کی نفی کرتی ہے۔ پارلیمنٹ کا کوئی تصور ہی نہیں ہے، اس کی بنیاد تو فقہ نے نہیں دی ہے۔

فقہ نے زکواۃ اور دیگر معاملات پر اصول دیئے ہیں۔ فقہ نے قربانی کے بکرے کے لئے بھی شرائط دی ہیں۔ بکرا کس طرح کا ہوگا، سب کچھ بیان ہے۔ اب ظاہر ہے کہ آپ نے سوسائٹی کا رہبر و رہنما چننا ہے، اس کا کوئی اصول اور معیار ہی نہیں، بس جسے چاہیں منتخب کرلیں۔؟ کیا آپ کی فقہ اور اصول کے قانون اتنے ہی ناقص ہیں کہ ایک رہبر اور رہنما کے چناو کے لئے کوئی اصول ہی نہیں۔ آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ دین کامل ضابطہ حیات ہے، اس میں کوئی نقص نہیں۔ ضابطہ حیات میں یہ چیپٹر کیوں نہیں ہے۔؟ کیا مسلمانوں پر حکومت کفر کی ہوگی۔؟ اگر اسلام کی حکومت ہوگی تو اسلام کہاں ہے۔؟ آپ مجھے قرآن و حدیث کا حوالہ مت دو۔ اگر قرآن مجید کا حوالہ دو گے تو پھر قرآن مجید میں تو زکواۃ کا بھی ذکر ہے، پھر اس کے لئے فقہ کیوں کی بنی ہے۔؟ اس کی ضرورت کیا تھی۔؟ امام ابوحنفیہ نے فقہ کیوں بنائی اور بنو امیہ نے وہ فقہ کیوں جلائی۔؟

اسلام ٹائمز: کیا امام ابوحنفیہ کی فقہ جلائی گئی تھی۔؟
قاری عبدالرحمان:
دیکھیں یہ لوگ تو بنو امیہ کا نام تک نہیں لیتے، جنہوں نے امام ابوحنیفہ کو زہر دیکر شہید کرایا، ان کی فقہ کو جلایا۔ امام ابوحنفیہ کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا، ان کی فقہ کے تمام اوراق اکٹھے کرکے جلا دیئے گئے، بعد میں انہیں زہر دیکر شہید کر دیا گیا۔ امام ابوحنفیہ نے یہ کہا تھا کہ میں آپ کی غیر قانونی حکومت کو کیسے مان لوں، راتوں رات انہیں گرفتار کیا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا۔ امام حنفیہ کا جنازہ گھر سے نہیں جیل سے نکلا تھا۔

اسلام ٹائمز: دینی جماعتیں تو روائتی سیاست کر رہی ہیں، اسکو کیا نام دیں پھر۔؟
قاری عبدالرحمان:
میں کہتا ہوں کہ یہ دینی جماعتیں منافقت کر رہی ہیں۔ ان کے پاس سیاست کے اصول ہی نہیں ہیں، ان سے پوچھو کہ تمہاری سیاست کے اصول کیا ہیں۔؟ اسلامی ریاست میں سیاست کے کیا اصول اور ریاستی ڈھانچہ کیا ہے۔ 62، 63 آئین نے دیا ہے، اہلیت کے متعلق باتیں تو یورپ میں بھی موجود ہیں کہ ایک امیدوار کی اہلیت کیا ہونی چاہیئے۔ برٹش آئین میں بھی اس کا تذکرہ وجود ہے۔ سوال یہ ہے کہ میری پولیٹیکل سائنس کہاں ہے اور اس کا برنامہ کہاں ہے۔؟ آپ کا مولوی مدرسے سے نکلتا ہے تو اس کا ایک پاوں مدرسے میں اور دوسرا پاوں مولانا فضل الرحمان کے گن گاتے ہوئے اور نعرے لگاتا ہے۔ وہ زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ اس کے پاس سیاست کی فقہ کہاں ہوتی ہے۔؟

اسلام ٹائمز: دیکھیں جی وہ کہتے ہیں کہ ہم دین کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
دیکھیں، میں پھر وہی سوال دہراوں گا کہ دین کو اقتدار میں لانے کے لئے آپ کی فقہ اور بنیاد کہاں ہے۔؟ آج تک آپ نے جو حکومت کی ہے، وہ طاغوت کی ہے، وہ ملوکیت کی حکومت تھی، جو ثابت ہوگئی ہے۔ تم نے تو امام حسین علیہ السلام کو بھی قتل کیا۔ تم نے تو کسی کو چھوڑا ہی نہیں۔ اسلام کی نگاہ میں ان کی سیاست باطل ہے۔ دارالعلوم دیوبند اور اکوڑہ خٹک والے میری ان باتوں کا جواب دیں۔ آپ جو سیاست کر رہے ہیں، بتاو کہ انتخاب کا اصول اور فقہ کہاں ہے۔؟ پھر آپ کس ضابطے کے تحت الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، میری باتوں کا آپ کے پاس جواب نہیں ہے تو بات واضح ہے کہ آپ برطانوی قانون کے تحت سیاست کر رہے ہیں، نہ کہ اسلامی سیاست کر رہے ہیں۔ آپ کے پاس تو اسلامی سیاست کا نظام ہی نہیں ہے۔ اگر قانون ہوتا تو اس کی فقہ ہوتی، فقہ کہاں ہے۔؟

اسلام ٹائمز: اس صورتحال میں آپکو ایم ایم اے کی سیاست کہاں کھڑی نظر آرہی ہے۔؟
قاری عبدالرحمان:
مولانا فضل الرحمان غلط بات کر رہے ہیں، سوداگر کی جماعت ہے، سودا گری کرتی ہے اور کرتے رہیں گے۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ وہ حق اور اسلام کی بات تو نہیں کر رہے ہیں ناں۔ پاکستان میں 70 سال ہوگئے ہیں، شریعت نافذ نہیں ہے، ہاں اس ملک میں تکفریت اور فرقہ واریت ضرور ہے۔

اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمان نے اپنا نمائندہ شہباز شریف کے حق میں بیٹھا دیا ہے، اسکو کیا نام دینگے۔؟
قاری عبدالرحمان:
اسی کو تو شیطانیت کہتے ہیں اور کیا کہتے ہیں۔ قرآن و سنت کی روح سے آپ نے کس طرح اپنے امیدوار کو بٹھایا ہے۔ آپ کا امیدوار دین کا ترجمان تھا، آپ نے ایک فاسق و فاجر کے مقابلے میں دین کے ترجمان کو بٹھا دیا۔ کیا یہ ہے آپ کی سیاست۔؟ یہ شریعت اور دین کو گرانے کا اقدام کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: آئندہ الیکشن میں کیا صورتحال دیکھ رہے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
یہ جاہل قوم ہے، جو پیش کریں گے، وہ قبول کرلیں گے، یہ دین کے نام پر سب کچھ بیچ دیں گے اور عوام بےچاری لے لی گی، انہوں نے اپنے عقیدے کی حفاظت کبھی نہیں کی، پیسوں کی خاطر سب کچھ بیچ سکتے ہیں۔ یہ خان، ملک اور چوہدری صاحب کی خاطر سب کچھ بیچ سکتے ہیں۔ اگر مومن ہو تو حق کو حق کہو اور باطل کو باطل کہو۔

اسلام ٹائمز: اس بار تمام تکفیریوں کو بھی الیکشن لڑنیکی اجازت مل گئی ہے، رمضان مینگل، احمد لدھیانوی اور فاروقی کو بھی الیکشن لڑنیکی اجازت ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
یہ نظام ہی باطل ہے، یہ شرعی تو تھوڑی ہے کہ میں اس کی حمایت کرسکتا ہوں۔ اس نظام میں حق کو حق اور باطل کو باطل نہیں کہہ سکتے۔ یہ جو جج صاحبان بیٹھے ہوئے ہیں اور اوکے کر رہے ہیں، ان کے پاس اسلامی تصور کیا ہے اور کیا اتھارٹی ہے۔؟ اسلام میں رسول اللہ کے بعد نیابت رسول کو حاصل کرنا ہے۔ یہ نیابت میں چوروں اور ڈاکووں کے ہاں سپرد نہیں کرسکتا۔ یہ ضمیر اور اپنے آپ کو بیچ دیتے ہیں۔ یہ فرانس، روس، امریکہ اور برطانیہ کے ایجنٹ ہیں۔

اسلام ٹائمز۔ یمن پر کیا کہتے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
دیکھیں یمن کے لوگ بہت مظلوم ہیں، دنیا کے کفار و مشرک سعودیہ کی حمایت کر رہے ہیں اور سعودیہ مظالم ڈھا رہا ہے۔ سعودی حکام فاسق و فاجر ہیں، یہ اسرائیل کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، امریکی ایما پر یمن اور ایران پر سیاست کر رہے ہیں، ان کی تگ و دو غیر اسلامی ہے۔ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کر رہے ہیں، وہ اس اقدام کے تحت خود کو شریعت سے خارج کر چکے ہیں۔ اس کا شریعت اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حرمین شریفین، مکہل اور مدینہ منورہ پر اپنے تصرف کو متولیت کا نام دے رہے ہیں، خانہ خدا کو یہویوں کے ہاں یرغمال بنا دیا ہے، یہ کیسی شریعت ہے؟، میں جہان اسلام کے علماء سے سوال کرتا ہوں کہ آل سعود کے اقدامات کیسے شرعی ہوسکتے ہیں۔ میں سوڈان کے علماء کے اقدام کو سپورٹ کرتا ہوں، جنہوں نے کہا ہے کہ اگلے سال حج نہیں کریں گے۔ اس لئے حج نہیں کریں گے کہ ہمارے پیسوں سے یمنیوں مظلوموں سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: یمنی کتنے مظلوم ہیں کہ انکی حمایت میں کوئی بولنے والا نہیں ہے۔؟
قاری عبدالرحمان:
بولنے والا اس لئے نہیں ہے کہ اس خطے میں شریعت کے لئے کوئی جدوجہد کرنا والا نہیں ہے۔ ہمارے ہاں سارے دلال ہیں، ہمارے ہاں تو سید حسن نصراللہ نہیں ہے، جو حق بات کرے۔ یہاں تو دلال ہیں، جو یہاں بھی بات کرتے ہیں اور سعودی عرب میں بھی بات کرتے ہیں۔ دونوں جگہوں سے پیسے لے رہے ہیں، یہ خیانت ہے۔
خبر کا کوڈ : 734677
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش