0
Monday 2 Jul 2018 23:54

ملک عامر ڈوگر کی انتخابی مہم کا مکمل بائیکاٹ جبکہ دیگر پارٹی امیدواروں کی مکمل حمایت کرینگے، اعجاز حسین جنجوعہ

ملک عامر ڈوگر کی انتخابی مہم کا مکمل بائیکاٹ جبکہ دیگر پارٹی امیدواروں کی مکمل حمایت کرینگے، اعجاز حسین جنجوعہ
اعجاز جنجوعہ کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے بانی اراکین میں ہوتا ہے، ملتان میں تحریک انصاف کو متعارف کرانے، پارٹی کی خاطر قید و بند اور سیاسی انتقام کا نشان بننے والے اعجازحسین جنجوعہ نے ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی، گریجوایشن کے بعد بزنس شروع کیا، تحریک انصاف کے آغاز کیساتھ ہی کپتان کے ساتھ رہے، پارٹی کے کئی اُتار چڑھائو دیکھے، لیکن پارٹی کیساتھ وفادار رہے، 2008ء کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے لیکن قیادت کے حکم پر واپس لے لئے، 2013ء میں دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع کرائے، لیکن پارٹی قیادت کے حکم پر واپس لے لئے۔ جاوید ہاشمی کی بغاوت کے بعد خالی ہونیوالی نشست پر کاغذات جمع کرائے، لیکن قسمت کی دیوی پھر بھی مہربان نہ ہوئی اور کاغذات واپس لے لئے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر ایک بار پھر کاغذات نامزدگی جمع کرائے لیکن ٹکٹ نہ ملنے پر بغاوت کی، مقامی قیادت مخدوم شاہ محمود قریشی اور ممبر قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر کے مداخلت پر بغاوت کرتے ہوئے پارٹی کیخلاف بغاوت کا اعلان کر دیا، مخدوم شاہ محمود قریشی کیجانب سے رام کرنے اور پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرانے کے باوجود پارٹی کے حمایت یافتہ اُمیدوار ملک عامر ڈوگر کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا، گذشتہ روز اسلام ٹائمز نے اُن سے انٹرویو کیا، جسکا احوال حاضر خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: کیا آپ پارٹی کیخلاف بغاوت کر رہے ہیں یا پارٹی نے جن لوگوں کو ٹکٹ دیئے ہیں اُنکے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔؟
اعجاز حسین جنجوعہ:
بسم اللہ الرحمن الرحیم، میری بغاوت پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ پارٹی میں موجود مفاد پرست افراد کے خلاف ہے، یہ بغاوت فرد واحد اعجاز حسین جنجوعہ کی جانب سے نہیں بلکہ پوری ضلعی تنظیم میرے ساتھ ہے، عام انتخابات 2018ء میں عوام تبدیلی اور انصاف کے نظام کے لئے عمران خان پر عملی طور پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کریں گے اور دنیا دیکھے گی کہ ایک قوم کس طرح کرپشن و لوٹ مار کے خلاف صرف تحریک انصاف کے حق میں متحد ہوئی ہے۔ عمران خان نے شب روز ایک کرکے پاکستان کے آئین و قانون کے تابع رہ کر کرپشن و لاقانونیت کے خلاف عملی آواز بلند کی اور اپنی نیک نیتی سے خیبر تا کراچی تحریک انصاف کے پیغام کو گھر گھر پہنچایا۔

یہ اسی پیغام کی بدولت ہے کہ آج عوامی نمائندے اپنے اپنے حلقہ میں عوامی احتساب کا سامنا کر رہے ہیں۔ عوامی حمایت و رجحان کو دیکھتے ہوئے بیشتر سیاستدانوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کو ترجیح دی، تاکہ ان کا سیاسی مستقبل محفوظ ہوسکے۔ یہ عمل اکتوبر 2010ء سے جاری ہے، پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات 2018ء کے لئے پارٹی نظریہ و بنیاد کے خلاف سیاسی حکمت عملی کے تحت وسیع ووٹ بنک کے حامل افراد کو عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ جاری کئے۔ عام آدمی نے اس امر کو دل سے قبول نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ کچھ ایسے افراد کو بھی پارٹی ٹکٹ دیئے جائیں، جو تحریک انصاف کا اثاثہ و نشان سمجھے جاتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپکے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے؟ کیا باقی جگہوں پر بھی یہی ہوا ہے۔؟
اعجاز حسین جنجوعہ:
میں صرف ملتان کی اور اپنی بات کروں گا، میں نے 2007ء کے اوائل میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی، پارٹی نے مجھے ڈویژنل آرگنائز ملتان مقرر کیا، اس کے بعد ضلعی صدر ملتان کی ذمہ داری سونپی گئی، 2013ء کے عام انتخابات سے قبل انٹرا پارٹی انتخابات میں ضلع بھر کے کارکنوں نے مجھے ضلعی صدارت کی نشست پر بھاری اکثریت سے کامیاب کیا، اس کے بعد 2013ء کے عام انتخابات میں، میں نے مخدوم شاہ محمود قریشی سے مشورہ کرکے صوبائی حلقہ پی پی 195 ملتان کے لئے بطور امیدوار اپنے کاغذات جمع کرائے لیکن ٹکٹ حاجی جاوید اختر انصای کو دیا گیا تو میں نے کسی بھی قسم کے احتجاج کے بغیر اپنے کاغذات واپس لے لئے، پورے ضلع ملتان میں پارٹی کی انتخابی مہم میں حصہ لیا، نتیجے کے طور پر پاکستان تحریک انصاف کو قومی و صوبائی اسمبلی کی دو دو مجموعی طور پر چار نشستیں حاصل ہوئیں، پورے پاکستان میں سے ضلع ملتان واحد ضلع تھا، جہاں پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ جاوید ہاشمی کے پارٹی چھوڑ جانے بعد جب این اے 149 ملتان میں ضمنی انتخابات کا مرحلہ درپیش آیا تو میں نے اپنی خدمات پیش کی کہ پارٹی مجھے ٹکٹ جاری کرے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے مجھے انتظار کرنے کو کہا اور دوسری جانب انہوں نے ایک ایسے شخص پر ہاتھ رکھا جو سیاسی طور پر عوامی حلقوں میں قابل قدر پذیرائی کا حامل نہ تھا، یہی وجہ ہے کہ 2014ء میں جب پورے ملک میں دھرنا عروج پر تھا اور مقبولیت کے حساب سے پی ٹی آئی کا سیارہ آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا تھا تو عامر ڈوگر بطور آزاد امیدوار پی ٹی آئی کی حمایت سے قومی اسمبلی کی شہر کی نشست سے محض 50 ہزار ووٹ لے سکے، اگر شاہ محمود قریشی یہی اعتماد پارٹی کے کسی کارکن پر کرتے تو ووٹوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی۔ سابقہ بلدیاتی انتخابات میں عامر ڈوگر کی غیر سیاسی اور اقرباء پروری پر مشتمل حکمت عملی کے سبب تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ان انتخابات میں عامر ڈوگر نے پارٹی ٹکٹ کے حامل بیشتر امیدواروں کے مقابلے میں مخالف امیدواروں کی کھل کر حمایت کی، آج پھر عام انتخابات 2018ء میں اسی شخص کو پارٹی ٹکٹ دیکر پارٹی نظریہ کی توہین کی گئی ہے اور پی ٹی آئی کا کارکن و عام آدمی اسے کسی صورت قبول نہیں کر رہا۔

 اسلام ٹائمز: ملتان کے صوبائی حلقہ پی پی 216 کے حوالے سے آپکا کیا موقف ہے۔؟
اعجاز حسین جنجوعہ:
ملتان کے صوبائی حلقہ پی پی 216 ملتان کے حوالے سے اعجاز حسین جنجوعہ نے کہا کہ انتخابی عمل شروع ہونے کے ساتھ ہی انہوں نے شاہ محمود قریشی سے مشورہ کرکے اس حلقہ کے لئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور انہیں سو فیصد یقین دلایا گیا کہ پارٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی، امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری ہونا شروع ہوئے تو میں روز شاہ محمود قریشی سے رابطہ کرتا، تاکہ بروقت فیصلہ ہو اور مہم کا آغاز کیا جائے، لیکن یہی جواب دیا جاتا کہ فی الحال غور و غوض جاری ہے، پھر یہ جواب آنا شروع ہوا کہ ڈاکٹر خالد خاکوانی، عون عباس بپی کے ضمن میں ان پر سخت دبائو ہے، یہی وجہ ہے کہ پارٹی کا پارلیمانی بورڈ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گا، بس اسی لالی پاپ میں شب و روز بیت گئے اور بالآخر پی پی 216 ملتان کے لئے ندیم قریشی کے حق میں بدنیتی پر مشتمل فیصلہ سامنے آیا تو پارٹی کارکنوں کی صفوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ پارٹی نے عوامی اعتماد سے یکسر محروم کس شخص پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، پارٹی نے کن خدمات کے عوض ندیم قریشی کو شہر کی اہم نشست پر صوبائی امیدوار نامزد کیا؟ ضلع ملتان کے کارکنوں نے اپنے حق کے لئے شاہ محمود قریشی کے گھر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا تو شاہ صاحب نے چئیرمین عمران خان سے بات کی، جنہوں نے مجھے لاہور طلب کیا۔

عمران خان نے پورا کیس انتہائی دلجمعی سے سنا اور کہا کہ ملتان اور بالخصوص این اے 155 اور این اے 156 کے حوالے سے پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی کو استحقاق میسر ہے کہ وہ میرٹ کے مطابق عمدہ کردار کے مالک پارٹی امیدوار منتخب کریں۔ اس سلسلے میں جب تحقیقات کی گئیں تو ملک عامر ڈوگر کا نام سامنے آیا، جنہوں نے مشروط طور پر اس اہم نشست کا سودا کرکے پارٹی نظریہ پر شب خون مارا، جو کہ کسی طرح بھی قابل قبول نہیں۔ ملک عامر ڈوگر نے مکمل منظم سازش کے تحت شاہ محمود قریشی پر دبائو ڈالا کہ پی پی 216 پر ان کی مرضی کا امیدوار لایا جائے، یہی وجہ کہ شاہ صاحب دبائو برداشت نہ کرسکے اور بہت سی سیاسی وجوہات و مفادات کی وجہ سے ملک عامر ڈوگر کے سامنے بے بس ہوئے۔ پارٹی کی ضلعی، تحصیل و سٹی تنظیموں کو مکمل مسترد کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ ٹکٹ ایسے لوگوں کو دیئے، جو پارٹی نظریہ سے متصادم ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملتان میں ٹکٹوں کی غیر منصفیانہ و وحشیانہ تقسیم پر عوامی و سیاسی حلقوں سے سوالات سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف ضلع ملتان اس ناانصافی پر سرآپا احتجاج ہے اور ہمارا عمران خان سے مطالبہ ہے کہ وہ اس ناانصافی کا فوری ازالہ کریں۔

 اسلام ٹائمز: آپکی پارٹی نے سابق ممبر قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر کو این اے کی ٹکٹ جاری کی ہے، کیا آپ اُنکی مخالفت کرینگے۔؟
اعجاز حسین جنجوعہ:
ہم سب پاکستان تحریک انصاف کا حصہ و اثاثہ ہیں اور پورے ضلع ملتان میں پارٹی کی کامیابی کے لئے ہر امیدوار کیساتھ شانہ بشانہ مہم میں شریک ہوں گے، لیکن این اے 155 ملتان میں ملک عامر ڈوگر کی مہم کا احتجاجاً بائیکاٹ کیا جائے گا۔ ملک عامر ڈوگر نے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ہے، تاکہ مخالفین کے عزائم پورے ہوں اور نئے پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ملک عامر ڈوگر نے ہی خواتین کی مخصوص نشستوں پر اقرباء پروری کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے پارٹی کی فعال خواتین کے حق پر ڈاکہ ڈالا۔ سلمان علی قریشی، کیپٹن ریٹائرڈ ناصر علی مہے، معین الدین قریشی، ملک طاہر کھوکھر، اسلم سعید قریشی، ڈاکٹر خالد کھوکھر، ایوب گھلو، محمد بخش لانگ، خواجہ سلمان صدیقی، عقیل اعجاز انصاری، سمیت پارٹی کی خواتین رہنمائوں سعدیہ بھٹہ، قربان فاطمہ، ڈاکٹر روبینہ و دیگر کو بلاجواز مسترد کرکے مفاد پرست طبقہ کو فائدہ دیا گیا۔ 25 جولائی کے عام انتخابات میں صرف عمران خان کی ذات کو ووٹ دیا جائے گا، تاکہ وہ وزیراعظم پاکستان بنیں اور اس کے بعد ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کا عمل شروع ہو، جہاں مفاد پرست، قبضہ گروپ، بھتہ خور سمیت تمام جرائم پیشہ افراد عبرتناک سزا کے عمل سے دوچار ہوں۔

 اسلام ٹائمز: مخدوم شاہ محمود قریشی اور دیگر اُمیدواروں کی حمایت کرینگے یا مخالفت؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپکی مخالفت سے پی ٹی آئی کے نامزد کردہ ملک عامر ڈوگر الیکشن ہار جائینگے۔؟
اعجاز حسین جنجوعہ:
یہ الگ بات ہے کہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی ہمارے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا، لیکن اس کے باوجود ہم ان کی مخالفت نہیں کریں گے، میں سمجھتا ہوں کہ پارٹی کی مخالفت کی وجہ سے ملک عامر ڈوگر کو عبرتناک شکست ہوگی، اسی لئے میں اور میری پوری ضلعی تنظیم پارٹی چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیں گے کہ پارٹی کی ٹکٹ واپس لی جائے، ورنہ پارٹی ایک جیتی ہوئی سیٹ ہارے گی، پی ٹی آئی کے ورکرز میں ملک عامر ڈوگر کے خلاف نفرت موجود ہے، پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دینے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا تھا، لیکن چند مفاد پرست آڑے آگئے، اس وقت ضلعی سطح پر جماعت متحد ہے اور عامر ڈوگر کی شکست یقینی ہے۔
خبر کا کوڈ : 735284
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش