0
Sunday 8 Jul 2018 13:46
سیٹ ایڈجسمنٹ کی ہے لیکن اتحادی حکومت نہیں بنائینگے

نواز شریف نے ثابت کیا ہے کہ پیسہ بچانے کیلئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، چوہدری فواد حسین

زرداری اور شریفوں نے کرپشن کرنے کیلئے ملک کے ادارے تباہ کئے
نواز شریف نے ثابت کیا ہے کہ پیسہ بچانے کیلئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، چوہدری فواد حسین
پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ مرکزی ترجمان چوہدری فواد حسین، سیاسی تجزیہ کار اور قانون دان ہیں۔ انہوں نے جہلم کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مضبوط سیاسی پس منظر رکھنے والے خاندان میں آنکھ کھولی۔ انکا خاندان قیام پاکستان سے پہلے ہی سیاسی عمل کا حصہ رہا، انکے اجداد نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا، 1947ء میں آزادی کے بعد سے مسلسل انکا خاندان پارلیمانی سیاست میں کامیابی سے وارد ہے۔ سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ چوہدری افتخار حسین کے بیٹے اور سابق گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین کے بھتیجے چوہدری فواد حسین نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور بیرون ملک سے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ سیاسی کیریر میں مختصر مدت کیلئے پاکتسان پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے، جنرل پرویز مشرف کا ساتھ دیا، آل پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے سیکٹری جنرل رہے، 2012ء میں وزیراعظم گیلانی کے مشیر رہے، 2013ء کا الیکشن مسلم لیگ قاف کے ٹکٹ سے لڑا، منتخب نہیں ہوسکے۔  اختلافات کی بنیاد پہ پہلے آل پاکستان مسلم لیگ اور مسلم لیگ قاف کو اور پھر پی پی پی کو بھی خیر آباد کہہ کر ایلکٹرونک میڈیا سے وابستہ ہوگئے۔ ایکسپریس نیوز،  اے آر وائی، دنیا، 92 نیوز اور جیو ٹی وی میں بطور اینکر اور معاون اینکر رہے۔  جولائی 2016ء میں جہلم سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 63 سے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرکے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا، مسلم لیگ نون کے امیدوار کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ 2018ء کا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پی پی 27 جہلم اور این اے 67 جہلم سے لڑینگے۔ انتخابات 2018ء سے قبل پیدا ہونیوالی سیاسی صورتحال، پی ٹی آئی کی حکمت عملی، نیب کیطرف سے بنائے گئے ریفرنسز کے حوالے سے انکے ساتھ اسلام ٹائمز کا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: نون لیگ کے موجودہ صدر کہتے ہیں کہ سادہ اکثریت کے باوجود وسیع البنیاد حکومت بنائیں گے، کیا وسیع تر قومی اور ملکی مفاد میں پی ٹی آئی اسکا حصہ بنے گی۔؟
فواد چوہدری: انہوں نے تو ملک تباہ کر دیا ہے، ہماری تو جنگ ہی انکے خلاف ہے، یہ خیالی باتیں کر رہے ہیں، انہیں شکست واضح نظر آرہی ہے۔ ہم نے پہلے ہی بتایا تھا کہ اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل کی پالیسیوں سے پاکستان نیچے آئے گا اور اب اس کے خوفناک نتائج سامنے آرہے ہیں، پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے عوام کی کمر ٹوٹ گئی، اس کی ذمہ داری نواز شریف اور ان کی معاشی ٹیم پر عائد ہوتی ہے۔ نگراں حکومت کی جانب سے پیڑول کی قیمتوں میں اضافہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ غیر ملکی ذخائز کی تنزلی سے ملکی قرضے میں اضافہ اور روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی ہوئی۔

اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں۔؟
فواد چوہدری: مسلم لیگ (ن) اور مریم نواز کے حواری انتخابی نتائج کو متنازع کرنے کی منظم کوشش کر رہے ہیں، اسی لئے نواز شریف نے فوج اور عدلیہ کو نشانے پر لے لیا ہے، جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انتخابات کا التوا اب ممکن نہیں اور کسی صورت بھی التوا کو قبول نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کے بھی کاغذات مسترد ہوئے ہیں، صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے، جو یقینی بنانے کے لئے پاک فوج کے جوان پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر موجود ہوں گے۔ پی ٹی آئی بوگس الیکشن کےحق میں نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ عمران خان نواز شریف کے جانشین ہیں، سینیٹ الیکشن کی طرز پہ عمران خان آصف زرداری کیساتھ ملکر سیٹ اپ لاسکتے ہیں۔؟
فواد چوہدری: نواز شریف اور زرداری کے کاروبار باہر ہیں، ان لوگوں کا علاج بھی باہر ہوتا ہے، جب زرداری اور نواز شریف آئے تو ڈالر 60 روپے کا تھا، اس وقت ڈالر 125 روپے کا ہوگیا ہے۔ آصف زرداری اور نواز شریف کے 10 سالہ دور میں قرضہ 27 ہزار ارب روپے بڑھ گیا، ان دونوں نے ملک کو مقروض کرکے رکھ دیا ہے، مجھے بتائیں یہ 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے اترے گا۔؟ جن کا جینا مرنا پاکستان کے لئے نہیں ان کو ووٹ مت دینا، جب یہ لوگ ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے یہ سوال ضرور پوچھیں۔؟ ڈالر جب بڑھتا ہے تو روپے کی قیمت کم ہو جاتی ہے، اگر یہی پیسہ باہر بینکوں میں ہوتا ہے تو یہ پیسہ بڑھتا جاتا ہے، ان لوگوں کا پیسہ تو باہر پڑا ہے، جو بڑھ رہا ہے، انہیں کیا تکلیف ہے۔ پونے 6 ارب روپے کی کرپشن کے گرفتار ملزم شرجیل میمن گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے کلفٹن کے نجی اسپتال کے وی آئی وارڈ میں داخل عیاشی کر رہے ہیں۔

اسی لئے عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ انتخابات میں اکثریت حاصل نہ کرسکے تو مخلوط حکومت بنانے سے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں بیٹھیں، آپ کی جماعت میں جو بھی آتا ہے، وہ اس کے ڈسپلن کا حصہ بن جاتا ہے اور اپنے لیڈر کو فالو کرتا ہے۔ جب آپ اتحاد بناتے ہیں اور وہ آپ کے منشور سے ٹکراتا ہے تو آپ اپنے نظریئے پر سمجھوتہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر آپ کرپشن پر ہاتھ نہیں ڈالتے تو ملک کو نہیں بچایا جاسکتا۔ اگر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ مل کر اتحادی حکومت بنانی ہے تو اقتدار میں آنے کا فائدہ نہیں۔ کیا زرداری اس احتسابی عمل پر مان جائیں گے، جو میں کرنا چاہتا ہوں۔؟ اتحادی حکومت کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا اور آپ اپنے منشور پر عمل درآمد نہیں کر پاتے۔ بلاول صاحب کو سوچنا چاہیے، آئی جی سندھ  نے آتے ہی کہا ہے کہ پولیس دہشتگردی سے لڑنے کے لئے دن رات ایک کر رہی ہے، جبکہ جس مجرم پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے، اس کا کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے رابطہ ہوتا ہے، ان سے رابطہ صرف کرپٹ حکمران جماعتوں کا ہی ہے، جسے ختم کرینگے۔

اسلام ٹائمز: لیاری میں پی پی پی کے جلسے میں عوامی ردعمل پہ کیا کہیں گے، یہ فطری ہے یا اسکے پیچھے کچھ اور عوامل ہیں۔؟
فواد چوہدری: لیاری میں بلاول بھٹو کے قافلے پر پتھراؤ کی مذمت کرتے ہیں۔ سیاسی عمل کا غیر متشدد رہنا ضروری ہے، سیاست تشدد کے ماحول میں نہیں ہوتی، شدید گرمی میں پانی نہ ملنے پر لیاری کے لوگوں کا احتجاج اپنی جگہ ہے، لیکن تشدد کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پیپلزپارٹی سینکڑوں لوگوں پر ایف آئی آر کرانے کے بجائے اپنی غلطی تسلیم کرے، اس طرح لوگوں پر مقدمہ کرانا مناسب عمل نہیں۔ لیکن زرداری اور شریفوں نے کرپشن کرنے کے لئے ملک کے ادارے تباہ کئے، ادارے مضبوط ہوتے تو ان کو پکڑے جانا تھا، حکمران ادارے تباہ کرکے کرپشن کرتا ہے، کیونکہ جب ادارے مفلوج ہو جائیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔

اسلام ٹائمز: عالمی سطح پہ پاکستان کیخلاف دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، بین الاقوامی برادری کیساتھ ملکر چلنے کیلئے ہمیں کیا پالیسی اختیار کرنا چاہیےہ؟
فواد چوہدری: پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نواز شریف کے فوج مخالف بیانیے سے ہوا، ان کے بیانیے کی وجہ سے ہی پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں آیا۔ پاکستان تاریخ کے خطرناک دور سے گزر رہا ہے اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے گرے لسٹ میں نام شامل ہونے کے بعد جو پابندیاں لگنے والی ہیں، وہ ہم برداشت نہیں کر پائیں گے۔ ان لوگوں نے اپنی چوری بچانے کے لئے وہ کام کیا، جو دشمن بھی نہیں کرتا، ممبئی حملے فوج نے کرائے، ساری دنیا میں اس سے فوج کی بے عزتی ہوئی، آج ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا، انہوں نے اپنی چوری بچانے کے لئے ملک کا نقصان کرایا اور ہر سطح پر گئے، نواز شریف نے ثابت کیا کہ پیسہ بچانے کے لئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: چوہدری نثار کہتے ہیں پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں کا کوڑا کرکٹ اکٹھا کرکے تبدیلی اور انقلاب کے نعرے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتی، کیا کہیں گے۔؟
فواد چوہدری: الکٹیبلز کے بارے میں کئی دفعہ بات ہوچکی ہے۔ اسکا مطلب یہ نہیں ہم اپنے نعروں اور منشور کو فراموش کر دینگے، ایسا نہیں ہے۔ بے شک مسلم لیگ نواز کے بیشتر لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ہیں۔ لیکن اب ہمارا ایک لیڈر اور ایک جھنڈا ہے، جس کے لئے کام کرنا ہے۔ تحریک انصاف قومی اور صوبائی حکومتیں بنائے گی، اقتدار میں آکر فاٹا کے انضمام کو مکمل کیا جائے گا، جیسے ہی حکومت میں آئیں گے، جلد از جلد فاٹا میں صوبائی سطح پر انتخابات کرائیں گے، جو لوگ فاٹا کے معاملے پر احتجاج کر رہے ہیں، ان سے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں لائیں۔ پی ٹی آئی حکومت بنانے کی بھرپور کوشش کرے گی اور اقتدار میں آنے کے بعد وفاقی شہر کو 10 ملین گیلن پانی یومیہ دینے کے منصوبے پر کام کرے گی۔ ناصرف پانی بلکہ تعلیمی اداروں کو تمام بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں گی، ہم بتائیں گے کہ مسائل کیسے حل ہوتے ہیں۔ پاکستانی قوم کا خواب ہے کہ سب سے پہلے سرکاری اسکولوں کا نظام ٹھیک ہو، تاکہ ایک غریب کا بچہ بھی بڑھ کر آگے آسکے۔ جسے پی ٹی آئی پورا کریگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نظام ایسا ہو کہ جو محنت کرے، وہ اوپر آئے، لیکن اس ملک میں قبضہ گروپ لوگوں کو آگے نہیں آنے دیتا۔ پی ٹی آئی اپنے صوبے میں نے 5 سالوں میں 60 ہزار اساتذہ بھرتی کئے، 1000 اسکول بنائے اور ایک لاکھ بچے نجی اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں گئے۔

پختونخوا کی حکومت نے پانی سے بجلی کے 4 پراجیکٹ بنائے اور 74 میگا واٹ بجلی پیدا کی۔ ہماری حکومت نے 300 چھوٹے چھوٹے پاور اسٹیشن چشمہ کے اوپر بنائے اور جہاں کبھی بجلی نہیں تھی، ہم نے وہاں بجلی پہنچائی، 700 میگا واٹ بجلی کے منصوبوں کے ایم او یو پر دستخط کئے لیکن مجھے کیوں نکالا حکومت نے یہ منصوبے بننے نہیں دیئے، ان منصوبوں میں ڈر کی وجہ سے رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے تاجر براردی کے مسائل حل کرنے کے لئے جو وعدے کئے، اقتدار میں آنے کے بعد سارے وعدے خام خیال ہی رہے۔ گذشتہ حکومت نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مجرمانہ غفلت برتی، جس کے باعث اسلام آباد میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوا۔ اسلام آباد کے شہریوں کو بتائیں کہ پانی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کے لئے کیا کیا اقدامات اٹھائے گئے۔؟ اسلام آباد کے نواحی علاقوں میں جدید خطوط پر استوار ہسپتال قائم کئے جائیں گے اور پمز ہسپتال کی توسیع کا بھی یقین دلایا۔ اسلام آباد میں سولڈ ویسٹ مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے اور دیہی علاقوں میں قبرستان سے جوڑے مسائل پر بھی قابو پایا جائے گا۔ پی ٹی آئی نیب کو مضبوط کرے گی اور ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے، جب وزیراعظم اور وزیر کرپشن ختم کریں گے تو کرپشن ختم ہو جائے گی۔

اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں سولو فلائیٹ کے عادی عمران خان ملک کو درپیش مسائل اور سنگین صورتحال سے نکالنے کیلئے باقی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر چل پائیں گے۔؟
فواد چوہدری: حالات بدل گئے، لیکن عمران خان اپنے اصولوں سے منحرف نہیں ہوئے، آئندہ وزیراعظم وہی ہیں، ملک کو کامیابی سے چلائیں گے۔ جہاں لچک کی ضرورت ہو، وہاں وہ بھی آچکی ہے، سولو فلائیٹ والی کوئی بات ہیں۔ انتخابات کیلئے حکمت عملی دیکھ لیں، دوسری جماعتوں کیساتھ مل کر چل رہے ہیں، مسلم لیگ قاف، مجلس وحدت مسلمین سمیت پانچ چھ جماعتوں کیساتھ اچھی کوارڈینیشن ہے، کرپٹ مافیا کو شکست دینے کے لئے جہاں ضروری ہوا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ اسوقت اسٹیٹس کو کی سب سے بڑی جماعت نون لیگ ہے اور اصل مقابلہ نون لیگ سے ہی ہے، دوسری جماعت پیپلز پارٹی ہے، لیکن وہ اندرون سندھ تک محدود ہوگئی ہے، اس بار انہیں کراچی میں بھی مشکل ہوگی۔ نون لیگ کو شکست دینے کے لئے ہر طریقہ اپنائیں گے، اگر ہمیں لگا کہ کسی حلقے میں ہمارا امیدوار کمزور ہے لیکن کوئی نون لیگ کا مخالف تگڑا ہے اور نون لیگ کے امیدوار کو شکست دے سکتا ہے تو ہم سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ ہمیں میچ میں نون لیگ کو ہرانا ہے۔

پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں، تاہم 60 فیصد لوگ پی ٹی آئی کے اپنے ہی ہیں۔ الیکشن جیتنے کے لئے اسٹریٹجی بنا دی ہے، امیدواروں کو ٹکٹ دینے سے قبل کرائے گئے مقبولیت کے 95 فیصد سروے درست ثابت ہوئے، ہمارا منشور تیار ہے، بہت جلد جاری کر دیں گے۔ یہ حکمت عملی ملک و قوم کی بہتری کیلئے ہے، ملکی مسائل کے حل اور ترقی یافتہ دنیا کی صفوں میں پاکستان کو دیکھنا ہمارا مشن ہے، ان شاء اللہ خوش اسلوبی سے داخلی اور خارجی امور کو چلا سکتے ہیں۔ میں پہلے بھی ذکر کر چکا ہوں کہ اداروں کیساتھ تصادم بھارتی ایجنڈا تھا، جسے نواز شریف لیکر چلتے رہے ہیں، یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ خیبر پختونخوا میں یہ ہماری پہلی باری تھی، جس سے بہت کچھ سیکھا، اب اللہ نے موقع دیا تو عوام سے وعدہ ہے کہ ہمیشہ سچ بولیں گے اور پروپیگنڈا نہیں کرینگے، جیسا مہاتیر محمد نے احتساب کیا ایسا احتساب کرینگے۔

اسلام ٹائمز: نیب کی انتخابات سے قبل کاروائیاں اور عدلیہ کی پیشیوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ یہ نون لیگ کا راستہ روکنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے، ادارے کام کیساتھ اپنا وقار کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں۔؟
فواد چوہدری: ان کرپٹ لوگوں کی جانب سے نیب کی ساکھ خراب کرنے کے لئے قبل از وقت دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ نیب قانون کے مطابق کام کر رہا ہے اور وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔ نیب پر بے بنیاد الزامات لگا کر اسے معاشرے میں پھیلی بدعنوانی کے خلاف کارروائیوں سے نہیں روکا جاسکتا۔ پانامہ لیکس میں یہ لوگ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، لیکن اس کے باوجود یہ ملک بھر میں رو رہے ہیں۔ جیلوں میں قید آدھے لوگوں کا تو جرم صرف یہ ہے کہ وہ غریب ہیں، شریفوں کے پاس دولت اور طاقت بھی ہے، کوئی کمزور آدمی ہوتا ہو اڈیالہ میں پڑا ہوتا۔ موٹر وے بنا لیکن دگنی قیمت پر، آدھا پیسہ یہ لوگ کھا گئے، لندن جائیداد کے علاوہ بھی شریف خاندان کی مزید جائیدادیں سامنے آگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ حکومت میٹرو کا پیسہ شہر پر لگاتی تو نقشہ تبدیل ہوتا، آج میٹرو منصوبہ نیب میں زیر بحث ہے۔ اسی طرح شہباز شریف کو صاف پانی کیس کے علاوہ پنجاب پاور کمپنی کیس میں بھی طلب کیا گیا، احتساب کا یہ عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: ایون فیلڈ کیس کے فیصلے کا انتخابات سے عین پہلے صادر کیا جانا آئندہ انتخابات پہ کیا اثرات مرتب کریگا۔؟
فواد چوہدری:
ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کا مفاد اسی میں ہے کہ نواز شریف کو سزا ہو اور پیسے بھی واپس آئیں، پاکستان سے جو 3 ہزار کروڑ باہر گئے، وہ واپس کیسے آئیں گے یہ اہم ہوگا۔ عدالتی فیصلے کے پاکستانی سیاست پر مثبت اثرات پڑیں گے، پاکستان میں طاقتور لوگوں کا احتساب شروع ہوگیا ہے۔ شریف فیملی کو دفاع کا بھرپور موقع ملا اور یقین ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلہ ہوگا۔ ہماری ہمدردی بیگم کلثوم نواز کیساتھ ہے، لیکن کسی چور کو سزا سے بچنا نہیں چاہیے۔ ہمارے ملک کے نظام میں صرف کمزور پکڑا جاتا تھا لیکن اس نظام نے پہلی بار کسی طاقتور کو سزا دی۔  پاکستان کے پاس وسائل ہیں، لیکن کرپشن کی دیمک نے ملک کو کینسر کی طرح کھا لیا، آج بچہ بچہ مقروض ہے، یہ چور عوام کا پیسہ چوری کرکے باہر لے گئے۔ ان لوگوں کو صرف یہ جواب دینا تھا کہ پیسہ کہاں سے آیا اور ملک سے باہر کیسے گیا۔ عمران خان تو ایک کرکٹر تھا، کوئی وزیر یا وزیراعظم نہیں تھا، 34 سال پہلے فلیٹ لیا، اگر وہ دستاویزات دے سکتے ہیں تو ملک کا وزیراعظم نہیں بتا سکتا کہ اربوں کی جائیداد کیسے آئی اور کیسے باہر گئی۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن تھا اور ہے، سارا پاکستان فیصلے کا انتظار کر رہا تھا، آج پاکستان کی تاریخ کے لئے فیصلہ ضروری ہے، کیونکہ اب تک طاقتور آتا تھا، پیسے لوٹتا تھا اور کوئی ادارہ کچھ نہیں کہتا تھا، نیب ایف آئی اے سمیت پولیس میں بھی چوروں کو پکڑنے کی جرات نہیں تھی۔ عوام کا پیسا چوری کرکے منی لانڈرنگ سے باہر بھیجا جاتا ہے، کرپشن کے مافیا کے خلاف 22 سال پہلے جنگ شروع کی تھی، آج اسکا مثبت نتیجہ آیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 736457
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش