0
Friday 13 Jul 2018 18:10

پاراچنار الیکشن میں غیر جانبدار رہنے پر مبنی پیش امام اور مرکزی انجمن کی پالیسی نہایت مستحسن اقدام ہے، حاجی عنایت حسین طوری

پاراچنار الیکشن میں غیر جانبدار رہنے پر مبنی پیش امام اور مرکزی انجمن کی پالیسی نہایت مستحسن اقدام ہے، حاجی عنایت حسین طوری
عنایت حسین طوری کا تعلق پاراچنار کے سرحدی علاقہ پیواڑ سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی اور میٹرک تک تعلیم اپنے آبائی علاقے پیواڑ سے حاصل کی۔ اسکے بعد پاراچنار آکر ایم اے تک تعلیم حاصل کی۔ اپریل 2007ء میں ہونے فسادات میں شدید زخمی ہوئے۔  ایک عرصہ تک مرکزی امام بارگاہ پاراچنار کے تحت کام کرنیوالے ادارے پاسداران کے صدر کی حیثیت سے قوم کی خدمت کی۔ الیکشن 2018ء کیلئے این اے 46 پاراچنار سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے پاراچنار کے امیداوارن سے انکے منشور، انتخابی تیاریوں اور علاقہ کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے انٹرویوز کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اسی سلسلہ میں جناب حاجی عنایت حسین طوری کیساتھ ایک اہم انٹرویو کا اہتمام کیا، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: الیکشن میں حصہ لینے کیلئے آپکا منشور کیا ہے؟ اور آپ کس حد تک پاراچنار کے مسائل حل کرینگے۔؟
عنایت حسین طوری:
کرم کی تاریخ میں گذشتہ عام انتخابات بدترین انتخابات ثابت ہوئے، جس میں تین امیداواران ساجد طوری، سید قیصر حسین اور سید اقبال میاں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا، تاہم انتخابات کے بعد کرم کے مومنین کے مابین شدید دشمنیاں اور نفرتیں پیدا ہوئیں، اس دوران کئی مقامات پر فسادات ہوئے، جس میں تین افراد جاں بحق بھی ہوئے، پیواڑ سے تعلق رکھنے والا ایک بندہ شنگنک روڈ کے مقام پر جبکہ شلوزان سے تعلق رکھنے والا دوسرا شخص مرکزی امام بارگاہ میں شہید ہوا اور پھر انتخابات کے کافی عرصہ بعد مرکزی جامع مسجد پاراچنار کے پیش امام شیخ نواز عرفانی شہید ہوگئے۔ اس سابقہ الیکشن سے سبق سیکھتے ہوئے ہم تجربہ حاصل کرچکے ہیں، اسی کو آئینہ قرار دیتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے اور اسے اپنے منشور کا حصہ قرار دیا ہے کہ انتخابات پرامن طریقے سے کرائیں گے۔ اس دوران آپس میں فرقہ واریت پر مبنی نعروں اور شعار جیسے سید و غیر سید، مرکز اور تحریک، میاں مرید و درے وانڈائے یا دیگر لسانی اور علاقائی تعصب کو ختم کرکے اتحاد کے ساتھ انتخابات لڑیں۔

دوسری چیز جو ہمارے منشور میں شامل ہے، وہ ہے تعلیم، تعلیم ہی کے ذریعے علاقے میں امن برقرار رہ سکتا ہے، علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے اور تعلیم وہی ہے جس کے ذریعے انسان کامیابی کی منازل طے کرکے اعلیٰ مقام تک پہنچ سکے۔ چنانچہ اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا اور میں منتخب ہوا تو سب سے پہلے سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں کیلئے ممکنہ حد تک سہولیات فراہم کروں گا۔ شاید آپکے علم میں ہو کہ ہمارے علاقے میں تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، چنانچہ اساتذہ کی انتھک محنتوں کے باوجود یہاں کی تعلیم غیر معیاری یا کم از کم مطلوبہ معیار کی نہیں، جبکہ بنیادی سہولیات کی فراہمی پر یہاں بھی تعلیم کا معیار بلند کیا جاسکتا ہے۔ معیاری تعلیم کے نتیجے میں معاشرے کو معیاری ڈاکٹرز، انجینئرز، اساتذہ اور علماء مل سکتے ہیں۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ اس سے پہلے کسی ایم این اے نے معیاری تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دی۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں گذشتہ 10 سال کا دور انتہائی پرآشوب رہا، کیا اس حوالے سے گذشتہ سیاسی شخصیات نے کوئی تسلی بخش ذمہ داری نبھائی ہے۔؟
عنایت حسین طوری:
نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے عوام ہر بار ایک نااہل اور نالائق بندے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اہل یا لائق سے مراد یہ نہیں ہے کہ اسکے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری ہو، بلکہ اہل اور لائق بندے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی قوم کے حقوق مانگنے کی صلاحیت رکھتا ہو، وقت پر اور اپنے مقام پر حق بات کرسکتا ہو، نیز اپنے مذہب کی حفاظت کیلئے کردار ادا کرسکتا ہو۔ لہٰذا پچھلی دو دفعہ منتخب ہونے والے ایم این اے ساجد طوری دونوں مرتبہ پاراچنار مرکز میں پڑے بعض کرپٹ مشران کو ایک خاصی رقم دے کر غیر جمہوری طریقے سے منتخب ہوئے۔ اس سے پہلے یعنی 2008ء میں مرکز کو 2 کروڑ روپے دے کر جتوایا گیا، جبکہ دوسری مرتبہ شہید پیش امام نواز عرفانی نے ان کی خاطر خود نکل کر عوام سے ووٹ مانگا اور اسے اپنی عزت کی قمیت پر قومی اسمبلی میں پہنچا دیا۔ ساجد طوری نے گذشتہ 10 سالوں میں کوئی ترقیاتی کام کیا ہے اور نہ ہی شہید شیخ نواز عرفانی نیز اپنے ووٹرز کے ساتھ وفا کی ہے۔ ان 10 سالوں میں اگر تھوڑا بہت کام کیا ہے، وہ بھی اپنے ذاتی مفادات کیلئے کیا ہے۔ اس طویل مدت میں انہوں نے صرف پانی کے کئی ٹیوب ویلز لگائے ہیں، وہ بھی اپنی مارکیٹوں کیلئے نصب کئے ہیں۔ دوسری جانب جب انہوں نے پہلی دفعہ مرکز کو 2 کروڑ روپے دیئے تھے، وہ بھی مالی خیل قوم سے سود پر لئے تھے، اسکی وہ حیثیت اور اب وہ ارب پتی بن گئے ہیں۔ ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا، یہ سب کچھ اس قوم کے غریب لوگوں کا ہے۔

اسلام ٹائمز: اس دفعہ مرکزی امام بارگاہ کے الیکشن میں غیر جانبدار رہنے کی پالیسی کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے۔؟
عنایت حسین طوری:
دیکھیں، ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ مجتہد کی تقلید جو کہ فروع دین کا حصہ ہے اور اس سے انکار اسلام کے تمام ارکان سے انکار ہے۔، جبکہ میں آقای سیستانی کا مقلد ہوں، انہوں نے پاراچنار کے عوام کیلئے آقائے فدا حسین مظاہری کو اپنا وکیل بناکر مرکزی جامع مسجد کا پیش امام مقرر کیا ہے۔ پیش امام کی ہر بات کو ہم آقای سیستانی کی بات قرار دیتے ہیں، جسے ہمیں ہر صورت میں ماننا ہے۔ آغائے فدا حسین مظاہری پر میرا مکمل اعتماد اور اعتقاد ہے۔ پیش امام نے الیکشن میں غیر جانبدار رہنے کا جو فیصلہ کیا ہے، نہایت خوش آئند بلکہ زبردست ہے، یہی نہیں بلکہ یہ فیصلہ قوم کے اتحاد کی بنیاد ہے، کیونکہ اس بار ہر امیدوار ووٹ لینے اور ہر بندہ ووٹ دینے میں آزاد ہے۔ چنانچہ اب کسی تفرقہ بازی کا خدشہ اور اندیشہ نہیں۔ اتحاد کا نعرہ ہمارا بلکہ پوری قوم کا نعرہ ہے۔ تاہم یہاں کچھ ایسے عناصر موجود ہیں، جو مختلف قسم کی سازشیں کرکے ایک سیٹ کے حصول کیلئے پیش امام کو اپنی خاطر استعمال کرنا چاہتے ہیں، بلکہ یہاں تک کہ انکو ہٹاکر اپنے مفاد کیلئے گلگت سے تعلق رکھنے والے گلاب حسین شاکری کو لانا چاہتے ہیں، تاکہ گذشتہ کی طرح مرکز کے سٹیج سے اعلان کرکے خود کو جتوائیں۔

اسلام ٹائمز: جیسے آپ نے ذکر کیا کہ پچھلے انتخابات بہت خونخوار انتخابات تھے، کیا اسوقت مرکز کا دوسروں کو ٹھکرا کر صرف ایک امیدوار کی حمایت کا اعلان، نیز ایک امیدوار کی خاطر ایک بڑی اکثریت کو اپنا اور مرکز کا مخالف بنانا کوئی مناسب اقدام تھا۔؟
عنایت حسین طوری:
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پچھلے انتخابات کرم کے خونخوار ترین انتخابات تھے اور وہ بھی مرکز کی جانب سے صرف ایک امیداوار کے اعلان پر مبنی غلط فیصلے کی وجہ سے ایسا ہوا، لیکن یہ غلط فیصلہ بھی کرم کے چند نفاق پسند اور مفاد پرست مشران نے، جنہوں نے آغا شہید نواز عرفانی کو یرغمال بنا کر کیا تھا۔ اس بار بھی وہی مشران پہلے کیطرح اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا مرکزی جامع مسجد کے سابق پیش امام آغا شہید نواز عرفانی کی ایجنسی بدری اور انکی شہادت پر ساجد طوری نے وفا نبھائی ہے۔؟
عنایت حسین طوری:
ساجد طوری نے شہید پیش امام نواز عرفانی کی ایجنسی بدری اور انکے قتل کے حوالے سے تاریخ کرم میں ایک بے مثال بے وفائی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حتٰی کہ شہید نواز عرفانی کی ایجنسی بدری پر مبنی فیصلے پر ساجد طوری ہی کے دستخط موجود ہیں، جسکی کاپی اب عوام تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کسی کے کہنے پر 15 دن کا وعدہ دلاکر انہیں ایجنسی سے نکال باہر کیا۔ یہی نہیں بلکہ کرم بدری پر مبنی فیصلے پر بھی سب سے پہلے انہوں نے دستخط کر دیئے۔

اسلام ٹائمز: اس بے وفائی کے باوجود کیا شہید نواز عرفانی کے چاہنے والے اس مرتبہ بھی ساجد طوری کو ووٹ دینگے۔؟
عنایت حسین طوری:
اس بار اور پچھلے انتخابات میں بڑا اور واضح فرق ہے۔ اس بار ساجد طوری کی کوئی چال نہیں چلے گی۔ گذشتہ انتخابات سے تجربہ حاصل کرکے عوام سمجھ گئے ہیں، وہ اس مرتبہ دھوکہ نہیں کھائیں گے، تاہم پاراچنار کے عوام کو میرا یہی پیغام ہے کہ اس بار ساجد طوری، سید اقبال میاں اور سید قیصر حسین کو ووٹ نہ دے، ان تینوں کے علاوہ جس کو چاہیں ووٹ دیں، کیونکہ پچھلے انتخابات میں ان تینوں ہی نے پاراچنار کے عوام کو تقسیم کیا اور گھر گھر میں اندرونی طور پر دشمنیاں پیدا کیں۔ لہذا ان تینوں کو ووٹ دینے کی بجائے کسی اور کو ووٹ دیں۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں اب امن کے فقدان کا مسئلہ ہے، آپکے پاس اسکے حل اور پائیدار امن کے قیام کیلئے کوئی لائحہ عمل موجود ہے۔؟
عنایت حسین طوری:
دیکھیں، اس بار مرکز کی جانب سے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ پاراچناری عوام کے اتحاد اور امن و امان کا ضامن ہے۔ اس فیصلے کے مطابق مرکز کو  کرم میں رہنے والے ہر شخص کا مرکز قرار دیا گیا ہے، اس بار انتخابات میں وہ غیر جانبدار رہے گا اور اسکے ساتھ ساتھ تمام امیدواروں میں سے منتخب ہونے والا کوئی بھی شخص مرکز کا فرد قرار دیکر بلا تعصب مرکز میں لاکر ہار پہنائے جائیں گے، یوں منتخب ایم این اے بلا تفریق و تعصب کرم کے عوام کیلئے کام کرے گا۔

اسلام ٹائمز: آپ مرکز کے اندر رہ چکے ہیں، شہید نواز عرفانی کے قتل میں ملوث مجرموں کا پتہ لگانے سے آپس کے اختلافات مکمل طور پر ختم ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے منتخب ہوکر یا منتخب نہ ہوکر آپ کیا کوشش کرینگے۔؟
عنایت حسین طوری:
منتخب ہونے اور نہ ہونے کی شرط کے بغیر شہید نواز عرفانی کے قاتلوں کو ہر صورت میں معلوم کرنا ہمارا فرض ہے، کیونکہ پاراچنار کے عوام آپس میں ایک دوسرے پر شک کی بنا پر آپس میں دست بگریباں ہیں۔

اسلام ٹائمز: سنا ہے مرکز میں موجود اندرونی لوگوں کو شہید نواز عرفانی کے قاتلوں کے حوالے سے معلومات ہیں، اس حوالے سے مرکز کے اندر موجود رہتے ہوئے آپ کوئی معلومات رکھتے ہیں۔؟
عنایت حسین طوری:
شہید نواز عرفانی کی شہادت کے بعد اسلام آباد سے محکمہ پولیس کی ایک تحقیقاتی ٹیم پاراچنار آئی۔ ٹیم میں شامل ماہرین نے مرکز میں کئی شخصیات سے تحقیقات کیں اور اسکے علاوہ ٹیلیفون ڈیٹا بھی حکومتی طریقہ کار کے مطابق حاصل کیا گیا، وہ ڈیٹا ہمیں نہیں دیا گیا۔ تاہم میری معلومات کے مطابق چونکہ شہید نواز عرفانی کی قیادت میں گذشتہ 7، 8 سال فسادات میں جو کامیابیاں پاراچنار کے عوام کو حاصل ہوئی۔ اس کی وجہ سے قوم کے دشمن عناصر نے انتخابات کے دوران ہمارے باہمی اختلافات سے فائدہ اٹھا کر آقائے عرفانی کو شہید کر دیا۔

اسلام ٹائمز: اسلام ٹائمز کے توسط سے این اے 46 کے امیدواران اور عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔؟
عنایت حسین طوری:
این اے 46 کے تمام امیدواروں سے یہ مطالبہ ہے کہ ہم سب بھائی بھائی ہیں، وہ تعصب اور منافرت کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر الیکشن کمپین چلائیں، اپنے مفاد کیلئے عوام کو تقسیم کرنے کی بجائے انہیں آزاد چھوڑ دیں کہ وہ جس کو چاہیں اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دیں۔ اسی طرح عوام سے بھی یہ اپیل ہے کہ فرقہ واریت سے بالاتر رہتے ہوئے ووٹ کے صحیح حقدار اور اہل امیدوار کو ووٹ ڈالیں، سید و غیر سید یا میاں مرید و درے وانڈائے کی بنیاد پر ووٹ دیکر عوام میں نفرت نہ پھیلائیں۔
خبر کا کوڈ : 737514
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش