0
Saturday 10 Oct 2009 08:59

پشاور:خیبر بازار میں خودکش بم دھماکہ،50 افراد جاں بحق، 150 زخمی

پشاور دھماکہ،انٹیلی جنس اداروں نے مبینہ دہشت گردوں کی ٹیلی فونک گفتگو پکڑ لی
پشاور:خیبر بازار میں خودکش بم دھماکہ،50 افراد جاں بحق، 150 زخمی
 پشاور،لاہور:پشاور شہر کے مصروف ترین تجارتی مرکز خیبر بازار سوئیکارنو چوک میں خودکش کار بم دھماکہ میں 50 افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہو گئے،جاں بحق ہونے والوں میں 9 بچے اور ایک خاتون شامل ہے جبکہ زخمیوں میں متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے،جبکہ قریبی دکانوں اور عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکہ کے بعد پشاور کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور تمام ڈاکٹروں کو ہنگامی بنیادوں پر طلب کر لیا گیا،دھماکہ کے بعد سرحد اسمبلی کا اجلاس بھی قبل از وقت ختم کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور کے خیبر بازار میں سوئیکارنو چوک میں سوا 12 بجے کے قریب ٹو ڈی کار میں نصب بارودی مواد اس وقت زوردار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گیا جبکہ حملہ آور نے کار کو مزدا بس سے ٹکرا دیا گیا۔ دھماکہ میں دو مزدا بسیں، متعدد موٹر کاریں، رکشے اور موٹر سائیکلیں تباہ ہو گئیں جبکہ دھماکہ کی زد میں آنے والے لوگوں کے جسم کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے،ہر طرف صرف زخمیوں کی چیخ و پکار سنائی دے رہی تھی۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی جبکہ اس وقت سرحد اسمبلی کا اجلاس جاری تھا دھماکہ ہوتے ہی صوبائی وزراء اور ذیادہ تر ارکان اسمبلی باہر نکل آئے۔ دھماکہ کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری،بم ڈسپوزل سکواڈ، مختلف اداروں کی ایمبولینس گاڑیاں اور فائر بریگیڈ کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ زخمیوں میں ٹریفک پولیس کے تین اہلکار بھی شامل ہیں،زخمیوں کو طبی امداد کیلئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کیا گیا جہاں بعض زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کیا گیا جبکہ 60 سے زائد زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں تقریباً 20 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے اے آئی جی شفقت ملک کے مطابق ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا کہ دھماکہ میں 50 کلو سے زائد دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جو دھماکہ میں استعمال ہونے والی گاڑی کے سائیڈوں میں چھپایا گیا تھا جبکہ اس کے علاوہ مواد میں آرٹلری گولے بھی استعمال کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکہ کا طریقہ بھی کینٹ میں ہونے والے دھماکہ جیسا تھا،ٹارگٹ کے حوالہ سے فی الحال وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ دھماکہ کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین، سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور، دیگر صوبائی وزراء اور حکومتی نمائندوں نے جائے وقوعہ اور ہسپتال کا دورہ کیا،صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ نے ایل آر ایچ میں میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے 41 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دھماکہ میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے،دھماکے کے وقت خیبر بازار سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر سرحد اسمبلی میں اجلاس جاری تھا جس سے اسمبلی کی عمارت بھی لرز گئی اور دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے پورے شہر میں دکھائی دئیے۔ جاں بحق ہونے والوں کے نام یہ ہیں،آمنہ،عتیق اللہ،ایاز،داؤد،حلیم سعید،افتخار،احسان اللہ،ارشاد خان،اشفاق،جان شیر،موسیٰ،مراد علی،نادر،ناصر احمد،راحیل،زبیر شاہ،شعیب نیازی،سمیع اللہ،سرفراز،شاکر اللہ،شیر گل،شیر محمد اقبال،ضیا الدین،جاں بحق ہونے والوں میں دو افغان شہری عتیق اللہ اور خاتون آمنہ بھی شامل ہے۔ این این آئی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے پشاور خیبر بازار میں ہونے والے کار بم دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیا۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان اعظم
طارق نے غیر ملکی ٹی وی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم کا خیبر بازار میں ہونے والے کار بم دھماکے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیدیا ہے جبکہ زخمیوں کو فوری علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ صدر وزیراعظم نے اپنے بیانات میں سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی ہے۔ ادھر وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی سرحد سے رپورٹ طلب کی ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے دھماکہ میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کے لئے تین تین لاکھ اور زخمیوں کے لئے ایک ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف نے بھی خیبر بازار پشاور میں ہونے والے بم دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دشمن کی کارستانی قرار دیا اور کہا ہے کہ ایسے کرنے اور کرانے والے پاکستان کے دشمن ہیں اور کسی رو رعایت کے مستحق نہیں انہیں ان کے انجام تک پہنچانا ملکی سلامتی کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے دھماکہ کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے پشاور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے دھماکے کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے،علاوہ ازیں رحمن ملک،قمر الزمان کائرہ،عمران خان،گورنر سرحد اویس احمد غنی،شہباز شریف،الطاف حسین،(ق) لیگ ہم خیال کے صدر سینیٹر سلیم سیف اللہ،چیئرمین حامد ناصر چٹھہ،سیکرٹری جنرل ہمایوں خان،سٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین خورشید قصوری،امیر جماعت اسلامی منور حسن،قاضی حسین احمد،لیاقت بلوچ اور دیگر سیاسی و سماجی اور مذہبی تنظیموں کے رہنمائوں نے پشاور دھماکے کی مذمت کی اور اسے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فاٹا جیسے آپریشن کی ضروت ہے،پشاور میں بم دھماکہ کابل میں بھارتی سفارتخانے کے قریب بم دھماکے کا ردعمل ہو سکتا ہے۔ آن لائن کے مطابق پاکستان میں متعین امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے پشاور میں دہشت گردوں کے بم دھماکہ کی مذمت کی ہے۔ امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اس حملہ سے دہشت گردوں کی شرانگیز اور غیر انسانی فطرت اجاگر ہوتی ہے جو پاکستانی لوگوں کے دلوں میں خوف بٹھانے کے سوا کچھ نہیں چاہتے۔ امریکہ دہشت گردی کیخلاف لڑائی میں حکومت پاکستان کا ساتھ دیتا رہے گا۔ یو این او کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی دھماکے کی مذمت کی۔
پشاور دھماکہ،انٹیلی جنس اداروں نے مبینہ دہشت گردوں کی ٹیلی فونک گفتگو پکڑ لی
پشاور:انٹیلی جنس اداروں نے پشاور خودکش دھماکے کے مبینہ دہشت گردوں کی ٹیلی فونک گفتگو پکڑ لی۔ملک بھر میں مزید خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے سنے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ پشاور خودکش دھماکے کے مبینہ دہشت گردوں کی ٹیلی فونک گفتگو انٹیلی جنس اداروں نے پکڑ لی ہے۔ گفتگو میں دہشت گرد ملک بھر میں شہریوں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سکیورٹی فورسز کی یونیفارم میں مزید کارروائیاں کر سکتے ہیں جس کا مقصد سکیورٹی فورسز کو بدنام کرنا ہے۔ واضح رہے کہ جمعہ کو پشاور کے تجارتی مرکز خیبر بازار میں خودکش دھماکے میں50 افراد جاں بحق اور120 زخمی ہوگئے تھے۔
Print Version
خبر کا کوڈ : 12904
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش