0
Wednesday 14 Mar 2012 09:12

صوبوں میں احساس محرومی دور کرنے کیلئے انکے نمائندوں سے کھلے دل سے بات کی جائے، حامد موسوی

صوبوں میں احساس محرومی دور کرنے کیلئے انکے نمائندوں سے کھلے دل سے بات کی جائے، حامد موسوی
اسلام ٹائمز۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے ارباب اقتدار پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کے تمام صوبوں بالخصوص بلوچستان کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کو ترجیحی بنیادوں پر دور کریں اور وہاں کے نمائندوں سے کھلے دل سے بات چیت کی جائے کیونکہ جس طرح یہ صوبہ پاکستان کا دل ہے اُسی طرح اس کے باسی ہمارے جگر کے ٹکڑے ہیں۔ جب حکمرانوں کو یہ معلوم ہے کہ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے تو اُسے بے نقاب کیا جائے، یہ مسئلہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھایا جائے اور غیر ملکی سفیروں کی کانفرنس بلا کر انہیں حقائق سے آگاہ کیا جائے نیز بیرون ملک تعینات پاکستانی سفیروں کو یہاں طلب کرکے بریف کیا جائے، اگر امریکی کانگریس میں بلوچستان کے بارے میں قرارداد لائی جا سکتی ہے تو اسلام کے خلاف متحد عالم کفر کا کوئی اور ملک بھی ایسا کر سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں سردار طارق احمد جعفری کی سرکردگی میں ٹی این ایف جے بلوچستان کونسل کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہی۔ آقای موسوی نے باور کرایا کہ ازلی دشمن کے ساتھ یارانے اور اُسے پسندیدہ ملک قرار دینا دانشمندی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کو ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ کشمیر و فلسطین کے مسائل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہوئے بغیر ان خطوں میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ 

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے مسلم ریاستوں میں عالمی شیاطین کی مداخلت کو بلا جواز اور نہایت قابل تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مظلوم و مسلم ممالک اور ان کے باسیوں کو یکے بعد دیگرے ایک خاص منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی، یمن، مصر اور لیبیا میں عوام کو تباہی سے دوچار کیا گیا، شام میں بدامنی عروج پر ہے، افغانستان کو تباہی کے دھانے پر کھڑا کر دیا گیا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ عالمی استعمار اس قدر آگے بڑھ چکا ہے کہ امریکی فوجی نے حال ہی میں ڈیڑھ درجن سے زائد بے گناہ افغانی شہریوں کو بے دردی کے ساتھ موت کے کھاٹ اتار دیا ہے اور امریکی صدر نے سرسری اظہار افسوس کرکے اس سفاکی کو ذاتی فعل قرار دے دیا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ یہی کچھ عراق میں ہوا تھا جہاں مقامات مقدسہ کی بے حرمتی اور گوانتاموبے میں قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک بھی ذاتی فعل قرار دیا گیا تھا، اس سے بڑی ڈھٹائی اور کیا ہو گی؟ آقای موسوی نے کہا کہ اگر یہی کام مسلم ممالک میں ہوتا تو ان پر یلغار اور حملے کا جواز بنا دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ استعماری گماشتوں کی جانب سے مشاہیر اسلام کے بارے میں گستاخیاں، شعائر اسلامی کی بے حرمتی اور رشد و ہدایت کے سرچشمے قرآن پاک کو افغانستان میں نیٹو فورسز کے ہاتھوں نذر آتش کرنے کی ناپاک جسارت پر مسلم عوام تو سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ سرزمین پاکستان پر ڈرون حملوں پر حملے جاری ہیں آج بھی دتہ خیل میں ڈرون حملے میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، قبل ازیں پاراچنار، کوہستان، پشاور، چارسدہ میں دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کرکے بے گناہ شہریوں کا خون بہایا گیاجبکہ وزیر داخلہ محض پریس کانفرنس اور بیان جاری کرنے تک محدود ہیں جن کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے پیچھے بھارتی مداخلت کارفرما ہے، موصوف کو آج پتہ چلا ہے کہ اس میں بیرونی ہاتھ ہے حالانکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل امریکہ اور اُس کے پٹھووں یہود و ہنود پر مشتمل ثلاثہ گٹھ جوڑ کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کے بیان سے عوام کے زخم نہیں بھریں گے اور نہ دہشتگردی کا سد باب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکمرانوں کے لئے نہایت شرم اور ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ 

آقای موسوی نے کہا کہ تین درجن سے زائد ممنوعہ گروپ کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں جو پابندی کے باوجود آزادی کے ساتھ پریس کانفرنسیں، جلوس اور جلسے کر رہے ہیں جنہیں میڈیا پر کوریج بھی دی جا رہی ہے گویا دہشتگردوں کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی پرانے پنڈورہ بکس بند نہیں ہوتے کہ نئے کھول دیئے جاتے ہیں الزام تراشیاں اور بہتان طرازیاں عروج پر ہیں غرضیکہ پاکستان کا پورا جسم زخموں سے چور چُور ہے، پارلیمنٹ، حکومت اور نتظامیہ کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ شور مچانا کہ فلاں مکتب یا جماعت نشانہ ہے درست نہیں کیونکہ اس وقت پورا پاکستان عوام اسلام اور نظریہ اساسی نشانہ ہیں۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کلام الہیٰ کی بے حرمتی اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام کوئی معمولی گناہ اور جرم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم غیرت و حمیت مرچکی ہے، عرب لیگ اور او آئی سی کہاں ہیں؟ انہیں یہ مسائل اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اُٹھانے چاہئیں۔ 

انہوں نے کہا کہ مسلم عوام میں کوئی جغرافیائی سرحدیں حائل نہیں جہاں بھی مظلوم اور مسلم کا خون بہتا ہے تو ہر ملک اور مسلمان تڑپتا ہے، عالمی سامراج کی پسماندہ اور مسلم ممالک میں مداخلت، افراتفری اور شعائر اسلام کی بے حرمتی ناقابل معافی جرائم ہیں۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ مسلم حکمرانو! جاگو، اُٹھو اور کفر کے مقابلے میں جسد واحد کی طرح متحد ہو کر متفقہ طور پر جرات مندانہ حکمت عملی وضع کرو ورنہ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔
خبر کا کوڈ : 145509
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش