0
Tuesday 12 Jun 2012 17:17

تاجروں کا قتلِ عام، آل کراچی تاجر اتحاد کا بدھ کو علامتی شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

تاجروں کا قتلِ عام، آل کراچی تاجر اتحاد کا بدھ کو علامتی شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر اتحاد نے مارکیٹوں میں تاجروں کے قتلِ عام، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کے خلاف بدھ 13 جون کو علامتی شٹر ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے مرکزی دفتر واقع آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی زیرِ صدارت منعقد کئے گئے تاجروں کے ایک نمائندہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شہر میں امن و امان کی بہتری کے لئے موثر اور ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو اگلے مرحلے میں تین روزہ ہڑتال کرینگے۔ تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بدامنی کے واقعات کی روک تھام کیلئے پولیس اور رینجرز کو فری ہینڈ دیا جائے، جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سیاسی بنیادوں پر آپریشن کے بجائے بلا امتیاز اور بلا تخصیص کارروائی کی جائے۔ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوروں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے تاجروں کے لواحقین کو کم از کم دس لاکھ روپے فی کس معاوضہ ادا کیا جائے۔

اجلاس میں شریک تاجر اتحاد کے مرکزی عہدیداران جمیل احمد پراچہ، شرجیل گوپلانی، عبد الغنی اخوند، زبیر علی خان، انصار بیگ قادری، کاشف صابرانی، صابر فینسی، اسماعیل لالپوریہ، شیخ عالم، رانا اکرم، احمد شمسی، عارف قادری، حنیف خان، آصف علی خان، حماد شیخ، عبدالقادر، ایوب نظامی، جاوید الٰہی، طارق ممتاز، شاہد شمسی، طیب علی، راشد علی شاہ، جاوید حاجی عبد اللہ، اقبال لالہ اور شہر کی تین سو سے زائد مارکیٹوں کے نمائندگان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے اپیل کی ہے کہ وہ دوبارہ کراچی تشریف لاکر امن و امان کی صورتحال کا ازسرِ نو جائزہ لیں اور تاجر نمائندگان کی تجاویز کی روشنی میں رینجرز کو فعال بنانے کے احکامات صادر فرمائیں۔

تاجروں نے صدر مملکت اور وزیرِاعظم پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ صوبے میں فوری طور پر وزیر داخلہ کا تقرر عمل میں لایا جائے، وزیر اعلیٰ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں یا مستعفی ہو جائیں۔ اس موقع پر عتیق میر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو کروڑ آبادی پر مشمل شہر میں 33 ہزار پولیس نفری متعین ہے جس میں 27 ہزار خواص کیلئے جبکہ عوام کی حفاظت پر صرف چھ ہزار سپاہی مامور ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ شہر میں اہم تجارتی گڑھ ضلع جنوبی میں کم از کم دس ہزار پولیس نفری تعینات کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات حسب سابق بیانات اور اعلانات تک محدود ہیں اب تاجروں کے لئے اپنے جائز مطالبات کے حق میں احتجاجی تحریک کے سوا کوئی چارہ کار نہیں، انھوں نے تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، اسٹیک ہولڈرز اور دیگر شعبوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے سفینے کو ڈوبنے سے بچایا جائے اور بدامنی کے موجودہ حالات میں تاجروں کی ہڑتال کی بھرپور حمایت کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 170592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش