0
Tuesday 4 Sep 2012 01:35

آغا علی الموسوی عاشق خمینی و حسینی، چہلم پر مقررین کا خراج عقیدت

آغا علی الموسوی عاشق خمینی و حسینی، چہلم پر مقررین کا خراج عقیدت
رپورٹ: نذیر علی ناظر

متعدد تنظیموں کے بانی اور لاہور کے اہل تشیع کے لئے استاد کا درجہ رکھنے والے علامہ آغا علی الموسوی کے چہلم کی تقریب شیعہ مسجد کشمیریاں میں منعقد ہوئی۔ جس کا ہال بزرگ عالم دین کے شیدائیوں اور شاگردوں سے بھرا ہوا تھا۔ یہی وہ مسجد تھی کہ جہاں آغا علی الموسوی نے تبلیغ دین کرتے کرتے اپنی زندگی صرف کر دی۔ بلتستان سے لاہور میں آکر تبلیغ کرنے والے اس متقی اور مجاہد عالم دین نے اسی مسجد کو 60 سال تک اپنی دینی سرگرمیوں کا مرکز و محور بنا کر شیعہ تنظیموں کی سرپرستی کی۔

چہلم کی تقریب گویا ملت تشیع کے پھولوں سے معطر تھی۔ علماء کرام، تنظیمی افراد اور آغا علی الموسوی کے مقتدیوں کا ایک بھرپور اکٹھ تھا۔ جامعہ عروة الوثقٰی کے پرنسپل علامہ سید جواد نقوی، وفاق المدارس شیعہ کے جنرل سیکرٹری علامہ محمد افضل حیدری، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، شیعہ علماء کونسل پنجاب کے سینیر نائب صدر حافظ کاظم رضا نقوی، امامیہ آرگنائزیشن کے رہنما لعل مہدی خان، امامیہ اسٹونٹس آرگنائزیشن کے رہنما حسن کاظمی، جعفریہ ویلفیر فنڈ کے سید اعجاز علی شاہ، تنظیم غلامان آل عمران کی قیادت اور شیعہ نماز کمیٹی کے سیکرٹری خواجہ بشارت حسین کربلائی شرکاء میں نمایاں تھے۔ علامہ آغا علی الموسوی کے بڑے بیٹے علامہ حیدر علی الموسوی نے تمام شرکاء شکریہ ادا کیا۔ 

خمینی کا راستہ:
چہلم سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے آغا علی الموسوی کو عاشق خمینی (رہ) و حسینی (رہ) قرار دیتے ہوئے ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ آغا علی الموسوی بانی انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمٰی حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے نظریے، راستے اور جدوجہد پر ایمان رکھنے والی شخصیت تھے۔ انہوں نے کہا کہ آغا علی نے امام خمینی (رہ) سے اپنے عہد و پیمان کو اپنی زندگی کی آخری سانس تک نبھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مرحو م علامہ موسوی جانتے تھے کہ امام خمینی (رہ) کا راستہ کربلا کا راستہ اور صراط مستقیم ہے۔ 

پیروئے خط امام:
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آغا علی الموسوی قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے بھی عاشق تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید حسینی (رہ) ان سے عمر میں چھوٹے تھے لیکن وہ جانتے تھے کہ عارف الحسینی (رہ) ہی اس ملت کا رہنما ہے، اور ان کا ساتھ دینا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علامہ مرحوم نے نوجوانوں کی تربیت کی اور انہیں علوم آل محمد سے آگاہ کیا اور خط امام کا پیرو بنایا۔ مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آغا علی نے ہر اس شخص کا ساتھ دیا، جس نے شہید قائد کے مشن کا پرچم تھامے رکھا۔ 

سیاسی تنہائی کی سازش ناکام:
انہوں نے کہا کہ دشمن تشیع کو پاکستان میں قتل و غارت سے دبانا اور سیاسی طور تنہا کرنا چاہتا ہے۔ مگر ہم نے اتحاد بین المسلمین کو فروغ دے کر استعماری سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن عزاداری سید الشہداء کو محدود کرنا چاہتا ہے، لیکن ہم اسے زیادہ زور سے منانے کے لئے میدان میں نکلے ہیں کہ اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو لگام دی جائے، ورنہ ملکی حالات کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے نمٹے بغیر ملکی استحکام پیدا نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والی قوتوں سے محب وطن شہریوں کو نمٹنا ہوگا۔ 

دینی طلبہ سے محبت:
اس موقع پر جامعہ عروة الوثقٰی کے پرنسپل علامہ جواد نقوی نے کہا کہ آغا علی الموسوی نے نوجوانوں کی تربیت کرکے انہیں معاشرے کا اہم حصہ بنایا۔ انہوں نے کہ علامہ مرحوم آئی ایس او کے نوجوانوں اور دینی طلباء سے والہانہ محبت کرتے تھے۔ وہ جب بھی قم المقدس تشریف لاتے تو پاکستانی طلباء سے ضرور ملتے، انہیں مشورے دیتے اور ان کی باتیں سنتے۔ انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محبت سے عالم دین کے چہرے کی طرف دیکھنا اللہ کی عبادت ہے۔ 

وقت کی قدر:
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی رہنما حسن کاظمی نے آغا علی الموسوی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوجوانوں کو نظم و ضبط کی نصیحت کرتے۔ خصوصاً ان کی تاکید ہوتی تھی کہ وقت کی قدر کریں، نماز وقت پر ادا کریں اور اخلاق حسنہ دنیا کے سامنے پیش کریں کہ لوگ مکتب تشیع کو آپ ہی سے سیکھتے ہیں۔ 

شفیق باپ:
امامیہ آرگنائزیشن کے رہنما لعل مہدی خان نے آغا علی موسوی کی دینی اور ملی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں تنظیموں کے لئے شفیق باپ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آغا علی الموسوی کے بعد ان کے فرزند آغا حیدر الموسوی نے اپنے والد بزرگوار کے نقش قدم پر چلیں گے اور تنظیموں کو بھی ان سے عہد و پیماں باندھنا چاہیے۔ 

آئندہ مشکل دور:
آغا حیدر علی الموسوی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی عقیدت ان کے والد سے نہیں دین سے ہے۔ انہوں نے آغا علی الموسوی کی زندگی کے آخری ایام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ انہوں نے 60 سال خدمت دین کی ہے، اور یہ اچھا دور تھا، لیکن آنے والا دور بہت مشکل ہوگا، جس میں سے آپ کو گذرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 192490
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش