0
Wednesday 24 Apr 2013 15:11

شمالی وزیرستان، امن معاہدہ کا تاریک مستقبل

شمالی وزیرستان، امن معاہدہ کا تاریک مستقبل
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے مقامی عمائدین اور شوریٰ مجاہدین کے نام سے طالبان کی تنظیم نے کہا ہے کہ فوج کی طرف سے باربار کرفیو کے نفاذ اور میرانشاہ میں ہسپتال اور لڑکیوں کے سکول و کالج کے راستے بند ہونے کی وجہ سے انہیں حکومت کے ساتھ اپنا امن معاہدہ قائم رکھنے میں دقت ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں مقامی طالبان کے اعتماد کی حامل پانچ رکنی امن کمیٹی نے فوج کو ان مشکلات سے آگاہ کر کے ان سے ان مسائل کا حل مانگا ہے۔ واضح رہے کہ مقامی قبائل، طالبان اور حکومت کے مابین 2007ء میں امن معاہدہ ہوا تھا۔

مقامی قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ کرفیو کے نفاذ اورچیک پوسٹوں کے قیام سے پیدا شدہ صورتحال سے نکلنے کے لئے فوج اورمقامی طالبان کے مابین رابطے کے لئے مفتی صدیق، حاجی جان فراز، رئیس خان، سرفراز خان اورمولوی احمد پرمشتمل امن کمیٹی نے یہاں متعین پاکستانی فوج کے انچارج کرنل سے ملاقات کی اورانہیں بتایا کہ چھ سات دن تک کے لئے کرفیو لگانے سے عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان عمائدین کا کہنا ہے کہ امن کمیٹی نے فوج کوبتایا کہ وہ علاقے میں امن کے قیام کے لئے ہروقت تعاون کرتے ہیں اس لئے فوج بھی علاقے میں کوئی بھی ردعمل ظاہرکرتے ہوئے لوگوں کا خیال رکھے جس کے جواب میں فوج کے مقامی انچارج نے انہیں بتایا کہ چیک پوسٹوں کے ہٹانے، کرفیو نہ لگانے اور میرانشاہ یا کہیں اور کوئی حفاظتی قدم اٹھانے سے متعلق کسی معاملے پرحتمی جواب دینے کے لئے انہیں وقت چاہیے جسکے بعد اگلی ملاقات کے لئے بدھ کا دن مقررکیا گیا ہے۔

بعض مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فوج کے پاس جانے والی امن کمیٹی کوعلاقے میں حافظ گل بہادر کی مقامی طالبان پرمشتمل شوریٰ مجاہدین کا اعتماد حاصل ہے اور وہ کہتے ہیں کہ حکومت اگر ان سے بات کرنا چاہتی ہے تو وہ صرف اس کمیٹی کے ذریعے ہی بات چیت کریں گے۔ مقامی لوگ اور شورائے مجاہدین نامی یہ تنظیم میرانشاہ میں سول کالونی میں لڑکیوں کے سکول اور کالج کو جانے والے راستے کے آگے دیوار بنانے سے ناخوش ہیں اورکہتے ہیں کہ جب یہ لڑکیاں بازارسے گزرتی ہیں تو ان کی بے پردگی ہوتی ہے۔
 
چنانچہ اس سلسلے میں شوایٰ کی جانب سے ایک پمفلیٹ بھی تقسیم کی گئی ہے جس میں لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ راستہ دوبارہ نہ کھلنے تک اپنی بچیوں کو ان تعلیمی اداروں میں نہ بھیجیں۔ چنانچہ اس وقت جو فضا بنی ہوئی ہے، اس میں وزیرستان کے مقامی طالبان اور فوج کے درمیان چھ سال قبل ہونے والے امن معاہدوں کا مستقبل کچھ دھندلا بلکہ تاریک نظر آرہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 257533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش