QR CodeQR Code

یہ سمجھنا دشوار نہیں کہ داعش کے قتل و غارتگری کے پیغام کو کون پھیلا رہا ہے

وزیراعظم، وفاقی وزیر داخلہ، آرمی چیف اور چیف جسٹس منور حسن کے بیان کا فوری نوٹس لیں، ایم کیو ایم

22 Nov 2014 22:36

اسلام ٹائمز: رابطہ کمیٹی نے کہا کہ منور حسن کے بیان سے جماعت اسلامی کا اصل مقصد اور خفیہ پروگرام ایک بار پھر عوام کے سامنے آگیا ہے اور اس سے یہ بات سمجھنا کوئی دشوار نہیں کہ پاکستان میں داعش کی نمائندگی کون کر رہا ہے اور داعش کے قتل و غارتگری کے پیغام کو کون پھیلا رہا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ نے جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر منور حسن کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم، وفاقی وزیر داخلہ، آرمی چیف اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کے اراکین کا ایک مشترکہ ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن کی تازہ ترین تقریر میں قتل و غارتگری کے درس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نرغے میں ہے اور اس وقت پاکستان کو امن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، لیکن منور حسن ملک کے نوجوانوں کو قتل و غارتگری پر اکسا رہے ہیں۔
 
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ منور حسن کے اس بیان سے جماعت اسلامی کا اصل مقصد اور خفیہ پروگرام ایک بار پھر عوام کے سامنے آگیا ہے اور اس سے یہ بات سمجھنا کوئی دشوار نہیں کہ پاکستان میں داعش کی نمائندگی کون کر رہا ہے اور داعش کے قتل و غارتگری کے پیغام کو کون پھیلا رہا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ وزیرستان میں حالیہ ڈرون حملوں میں مارے جانیوالے دہشت گردوں سے جماعت اسلامی کے تعلق سے بھی صاف ظاہر ہے کہ طالبان اور القاعدہ کے ساتھ ملکر پاکستان میں دہشت گردی کون کر رہا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے پاکستان کے صدر، وزیراعظم، وفاقی وزیر داخلہ، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف نیول اسٹاف اور چیف آف ایئر اسٹاف سے مطالبہ کیا کہ جماعت اسلامی کے سابق امیر کے سنگین بیان کا فی الفور نوٹس لیا جائے۔ رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی اپیل کی کہ منور حسن کی جانب سے عوام کو قتل و غارتگری پر اکسانے کا فی الفور سوموٹو لیا جائے۔


خبر کا کوڈ: 420910

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/420910/وزیراعظم-وفاقی-وزیر-داخلہ-آرمی-چیف-اور-جسٹس-منور-حسن-کے-بیان-کا-فوری-نوٹس-لیں-ایم-کیو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org