0
Saturday 27 Jan 2018 15:35

نقیب قتل کیس، چیف جسٹس کا راؤ انوار کو تین دن میں گرفتار کرنے کا حکم

نقیب قتل کیس، چیف جسٹس کا راؤ انوار کو تین دن میں گرفتار کرنے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی سندھ کو تین دن میں راؤ انوار کی گرفتاری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔ کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاون میں جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کیا گیا اور سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے نقیب کے دہشت گرد ہونے کا دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا۔ چیف جسٹس پاکستان نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس لیا تھا اور راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں آج عدالت طلب کیا تھا۔ آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے گزشتہ روز تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

کیس کی سماعت
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اور دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ نقیب اللہ کے والد بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر آئی جی سندھ نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا راؤ انوار عدالت میں ہیں؟ اس پر آئی جی سندھ نے بتایا نہیں وہ مفرور ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے راؤ انوار کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا انہیں ہر صورت پیش ہونا چاہیئے تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی سندھ سے استفار کیا کہ آپ نے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کیا کوشش کی؟ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ انہیں گرفتار کرنے کی ہر طرح کوشش کی جاچکی ہے، راؤ انوار اسلام آباد میں تھے جب تک مقدمہ درج نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ 15 دن میں راؤ انوار نے بیرون ملک سفر تو نہیں کیا، یہ بھی بتائیں کیا راؤ انوار نے نجی طیارے میں سفر کیا کہ نہیں، آپ کیوں تفصیلات ساتھ نہیں لائے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کس کے طیارے آپ کے پاس ہیں، نام بتائیں، تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں، بتایا جائے کہ ان کے طیاروں میں راؤ انوار گیا کہ نہیں۔

راؤ انوار کے بیرون ملک سفر کی تفصیلات طلب
چیف جسٹس نے راؤ انوار کے بیرون ملک سفر کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کر لیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جمعرات تک وزارت داخلہ اور سول ایوی ایشن حکام رپورٹ جمع کرائیں، بتایا جائے کہ راؤ انوار بارڈر سے فرار تو نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا یہ بتائیں خواجہ صاحب، کراچی میں کسی نے راؤ انوار کو چھپایا تو نہیں، آئی جی صاحب کہیں راؤ انوار ملک سے فرار تو نہیں ہوگیا۔ اس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ ممکن ہے فرار ہوگیا ہو لیکن ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا، وقت نہیں دے سکتا لیکن ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں کتنا وقت چاہیئے، جو ایماندار افسران ہیں انہیں ناکام نہیں ہونے دیں گے، آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دباؤ میں نہ آئیں، یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ٹائم فریم دیں، یا پتا کریں کہاں گیا راؤ انوار، یہ تو نہیں کہ جہاں راؤ گیا وہ آپ کی پہنچ میں نہیں۔ آئی جی سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ تین دن کا وقت دیں جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ٹھیک ہے تین دن میں گرفتاری یقینی بنائیں۔

نقیب کے والد کا جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے نقیب اللہ کے والد محمد خان کو بلا لیا۔ نقیب اللہ کے والد نے چیف جسٹس نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جوڈیشل انکوائری مسئلے کا حل نہیں، جوڈیشل کمیشن کرمنل کیسز کی انکوائری نہیں کرسکتا، آئی جی اور جے آئی ٹی پر اعتبار کریں۔ چیف جسٹس نے نقیب کے والد سے مکالمہ کیا کہ نقیب اللہ محسود قوم کا اور ہمارا بچہ تھا، ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔
خبر کا کوڈ : 700160
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش