0
Monday 14 May 2018 16:53

مقبوضہ فلسطین کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر بھرپور احتجاجی مظاہرے، 40 فلسطینی شہید، 1700 زخمی

مقبوضہ فلسطین کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر بھرپور احتجاجی مظاہرے، 40 فلسطینی شہید، 1700 زخمی
اسلام ٹائمز۔ آج غزہ پٹی، کرانہ باختری اور مقبوضہ قدس میں فلسطین پر صیہونی قبضے کی سالگرہ اور امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے قدس منتقلی کے خلاف فلسطینی وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ آج 14 مئی بروز سوموار کو ایک تقریب کے ذریعے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے غربی قدس میں منتقل ہو رہا ہے۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاج کے لئے غزہ پٹی کے رہایشی صبح سے ہی غزہ کے مشرق میں مقبوضہ فلسطین کی طرف مارچ کر رہے ہیں، تاکہ فلسطین پر قبضے کی 70ویں سالگرہ"یوم نکبۃ" اور امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے اقدام کے خلاف احتجاج کرسکیں۔ ان مظاہروں میں اب تک 40 فلسطینی شہید اور 1700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ فلسطین کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ قدس میں منتقلی کے خلاف احتجاج کے لئے غزہ کی سرحدی پٹی اور مقبوضہ علاقوں کی طرف مارچ کر رہے ہیں، تاکہ اپنی سرزمین پر واپسی کے جائز حق، جہاں سے انہیں زبردستی نکالا گیا تھا، پر تاکید اور ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کرسکیں۔ تل ابیب سے مقبوضہ قدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی تقریب کے موقع پر فلسطینیوں کے مختلف گروہ جن میں تحریک حماس اور جھاد اسلامی بھی شامل ہے، نے فلسطینی عوام کو آج کے دن پرجوش اور بڑے پیمانے پر لاکھوں کے مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت دی ہے۔ گذشتہ روز امریکی صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اپنے شوہر جورڈ کوشنز کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کرنے کے لئے تل ابیب کے ائیر پورٹ بن گوریون میں داخل ہوچکی ہے۔

ایک صیہونیست تجزیہ کار نے کہا ہے کہ غزہ اس وقت ایک بمب کی طرح ہے، جو ہمارے سامنے (صہیونیوں) پھٹے گا۔ ٹائسون نینوس نے کہا ہے کہ غزہ ایک ایسے بمب میں بدل جائے گا کہ جو قابضین کے سامنے پھٹے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ جشن (فلسطینی سرزمین پر قبضے اور جعلی صیہونی حکومت کے قیام کی سالگرہ کا جشن) اور خوشی کی وہ صورتحال جس میں ہم رہ رہے ہیںو ہمیں کوئی نفع نہیں پہنچائے گا، جب تک ہم غزہ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کریں گے، یہ علاقہ ہمارے سامنے ایک بم میں تبدیل اور پھٹ جائے گا۔ حق واپسی کی ریلی اور محاصرہ توڑنے کی قومی کونسل نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ آج سوموار کو قومی بیداری کا دن ہوگا اور تمام ملت فلسطین جس میں غزہ پٹی، کرانہ باختری، 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کے اندر اور باہر کے مہاجر لوگ امریکی سفارت کی مقبوضہ قدس میں منتقلی کی مخالفت کا اعلان کریں گے۔ فلسطینی سیٹلائٹ چینل الیوم نے بھی رپورٹ دی ہے کہ یہودی بستیوں کے رہائشیوں نے بھی فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کے نعرے دیواروں، گاڑیوں اور مقبوضہ صہیونی آبادیوں پر لکھے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ قدس کی طرف منتقلی کی ابتدائی تقریب شروع ہوچکی ہے اور اصلی تقریب تقریباً بعد از ظہر شروع ہوگی۔ تقریب کے آغاز میں صہیونی وزیر تعلیم کرنل نفتالی بینٹ نے امریکی صدر ٹرمپ کا سفارت خانہ منتقل کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ایران، حزب اللہ اور مقاومت اسرائیل کے لئے ایک بالواسطہ دھمکی ہیں اور اگر یہ چاہیں کہ اسرائیل کے وجود کے لئے خطرہ ثابت ہوں تو انہیں سخت جواب دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 724629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش