0
Wednesday 16 May 2018 00:05

قوم پرستوں نے حقوق کے نام پر ذاتی مفادات حاصل کئے، میر عبدالقدوس بزنجو

قوم پرستوں نے حقوق کے نام پر ذاتی مفادات حاصل کئے، میر عبدالقدوس بزنجو
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ قوم پرستوں نے بلوچستان کے عوام کے حقوق کے نام پر اپنے ذاتی مفادات حاصل کئے۔ پانچ سال میں وفاقی پی ایس ڈی پی کے 888 ارب میں سے بلوچستان میں 200 ارب بھی خرچ نہیں ہوئے۔ قوم پرست بلوچستان کے عوام سے معافی مانگیں۔ جمہوریت کی بات کرنے والوں نے صرف اپنے خاندان کے افراد کو نوازا۔ دہشت گردی اور پسماندگی کا شکار صوبے کو چھوڑ کر پنجاب کو ترقی دینے والے جمہوریت کی بات کس طرح کرتے ہیں۔؟ یہ بات انہوں نے بوائے سکاوٹس ہیڈ کوارٹر میں بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو مضبوط کرنے سے پاکستان مضبوط ہوگا۔ جب تک بلوچستان ترقی نہیں کرے گا، پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ہماری اولین ترجیح بلوچستان کی ترقی ہے۔ پانچ سال میں مرکز کی جو کارکردگی رہی، اسے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ جو لوگ نواز شریف کے آگے پیچھے گھوم رہے تھے، انہیں چاہیئے کہ وہ گذشتہ پانچ سال کا وفاقی پی ایس ڈی پی اٹھا کر دیکھیں کہ اس میں بلوچستان کو کتنا حصہ ملا۔؟ اگر محمود خان اچکزئی، میر حاصل بزنجو، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو بلوچستان کا مفاد عزیز ہوتا تو وہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے اور نہ اپنے خاندانوں کو نوازاتے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے اور دہشت گردی کا شکار صوبے کو نظر انداز کرکے پنجاب کو ترقی دی جائے۔؟

باقی صوبوں کو بھی متوازی ترقی دینی چاہیئے۔ نواز شریف جیسے لیڈروں کی وجہ سے لوگ پنجاب اور پنجابی کو گالی دیتے ہیں۔ کیا پاکستان پرست رہنما ایسے بیانات دے سکتے ہیں، جیسے گذشتہ دنوں نواز شریف نے دیئے۔؟ پاکستان کا بچہ بچہ انکے بیانات کی مخالفت کرتا ہے۔ وفاقی نمائندے بلوچستان میں میرا سلطان ڈرامے کے سلطان کی طرح آکر تخت پر بیٹھ جاتے تھے اور یہاں سے چلے جاتے تھے۔ اس کے بعد ہم نے محسوس کیا کہ ہم اپنی عزت خود بنائیں گے۔ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد 6 سینیٹر منتخب کئے اور اسلام آباد جاکر چیئرمین سینیٹ بھی بلوچستان سے منتخب کرایا۔ ہم نے بلوچستان کی آواز بلند کی اور پورے ملک نے ہمارا ساتھ دیا، لیکن افسوس کہ کسی قوم پرست جماعت نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔ بلوچستان کے حقوق کی دعویدار جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ کو بھی مبارکباد تک نہیں دی۔ وفاق میں بلوچستان کے نمائندوں کے طور پر جانے والے لوگ اپنا الو سیدھا کرنے میں مصروف رہتے ہیں، لیکن ہماری جماعت پاکستان اور بلوچستان پرست ہے۔ ہم اپنے فیصلے بلوچستان میں کریں گے اور اب ماضی کی طرح بلوچستان کے فیصلے جاتی امراء، بنی گالہ اور لاڑکانہ سے مسلط نہیں ہونگے، بلکہ بلوچستان کے فیصلے یہی سے ہوا کریں گے۔ قوم پرست اپنی دکانداری کیلئے مختلف حربے آزماتے رہے ہیں، لیکن اب انکی دکانداری نہیں چلنے دیں گے۔

منظور کاکڑ نے جس جماعت کو چھوڑ کر بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کی ہے، اسے چھوڑنے والوں کو کہا جاتا تھا کہ وہ زندہ نہیں رہیں گے۔ وہ جماعت اتنی تنگ نظر ہے کہ اس نے اپنے ہی ایم پی اے کو ڈی سیٹ کروایا۔ قوم پرست جماعتوں کے دعوؤں کو عوام نے دیکھ لیا ہے۔ انکے دعوں میں کوئی عملی کردار نہیں۔ قوم پرست جماعت کے لوگ اب منظور پشتین کے پیچھے کھڑے ہوکر نئے حربے آزما رہے ہیں۔ منظور پشتین کو میرا مشورہ ہے کہ وہ انکے کہنے میں نہ آئیں اور اپنے پشتون بھائیوں کا مزید نقصان نہ کریں۔ پشتون قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں، اب وہ مزید خون خرابہ برداشت نہیں کریں گے۔ میں منظور پشتین سے پوچھتا ہوں کہ وہ اسوقت کہاں تھے جب پشتونوں کی لاشیں گر رہی تھیں۔؟ ہم نے بہت سی قربانیاں دیکر اس چمن کو آباد کیا ہے۔ ہم اسے برباد نہیں ہونے دیں گے۔ اگر منظور پشتین اچھا پشتون ہے، تو وہ مزید پشتونوں کو برباد ہونے سے بچائے۔ ہماری پارٹی کا مقصد تفریق کو ختم کرکے صوبے کے عوام کو اکٹھا کرنا ہے۔ انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے نومنتخب صدر جام کمال اور جنرل سیکرٹری منظور کاکڑ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
خبر کا کوڈ : 725016
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش