QR CodeQR Code

نقیب قتل کیس، ایک گواہ کے مکر جانے سے فرق نہیں پڑتا، آئی جی سندھ

17 May 2018 01:30

صحافی : میثم عابدی

کورنگی میں تاجروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ نے کہا کہ ہر تھانے میں رپورٹنگ روم بنائیں ہیں جہاں کیمرہ لگایا گیا ہے تاکہ اگر کوئی پولیس اہلکار کسی شخص سے زیادتی کرے تو اسکی ریکارڈنگ سے اس پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی ہوگی۔


اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس کے ایک گواہ کے مکر جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم راؤ انوار ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر اپنی رہائش میں قید ہیں جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے جب کہ عدالت نے کیس میں ملزمان پر 19 مئی کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کورنگی ایسوسی ایشن میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ 26 ہزار پولیس فورس این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کر کے مکمل شفافیت سے بھرتی ہوئے، شہر میں ٹریفک کے مسائل سے نمٹنے کے لئے دو سال میں کراچی ٹریفک پولیس کو 200 سے بڑھا کر ساڑھے 7 ہزار کر دیا گیا۔ انہوں نےکہا کہ پورے کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے لئے 30 سے 35 ارب روپے خرچ کرنے ہوں گے، لاہور میں سیف سٹی پروجیکٹ پر 15 ارب روپے خرچ کرکے 10 ہزار کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نقیب اللہ قتل کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کرمنل اینڈ جسٹس سسٹم میں ہر ایک کا اپنا کردار ہوتا ہے، پولیس نے تفتیش کی حد تک اپنا کردار بخوبی ادا کیا اور پہلی بار پولیس نے نقیب کیس میں اپنے ہی ایک افسر کے خلاف بے رحمی سے تحقیقات کی ہیں۔ نقیب اللہ قتل کیس میں گواہ کے منحرف ہونے پر اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ پولیس کے ایک گواہ کے مکر جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، دو لڑکے عینی شاہد ہیں جو نقیب کے ساتھ تھے۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ 2018ء کے 5 ماہ میں پولیس کی کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہر تھانے میں رپورٹنگ روم بنائیں ہیں جہاں کیمرہ لگایا گیا ہے تاکہ اگر کوئی پولیس اہلکار کسی شخص سے زیادتی کرے تو اسکی ریکارڈنگ سے اس پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی ہوگی۔


خبر کا کوڈ: 725249

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/725249/نقیب-قتل-کیس-ایک-گواہ-کے-مکر-جانے-سے-فرق-نہیں-پڑتا-ا-ئی-جی-سندھ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org