0
Friday 18 May 2018 19:30

رمضان المبارک کا اکثر اسلامی ممالک میں ایک ہی دن آغاز نیک شگون اور وحدت کی علامت ہے، ریاض نجفی

رمضان المبارک کا اکثر اسلامی ممالک میں ایک ہی دن آغاز نیک شگون اور وحدت کی علامت ہے، ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیا ہے کہ سعادت اور کامیابی عظیم رہنماﺅں کی فقط محبت نہیں بلکہ اطاعت سے مشروط ہے، امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام جیسی شخصیت سے بھی زبانی محبت کا دعویٰ کرنیوالے بہت تھے لیکن جنگ میں ساتھ دینے کیلئے تیار نہ تھے، جب امام ؑ انہیں جنگ کا حکم دیتے تھے تو وہ کبھی سردی یا کبھی گرمی کا بہانہ بنا کر ٹال دیتے، ایسے لوگ اِس امام ؑ سے محبت کا دعویٰ تو کرتے تھے مگر اطاعت نہیں کرتے تھے، اصل معیار امام ِ معصوم ؑ کی اطاعت ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی علمی مدارج طے کرکے مجتہد بھی بن جائے تب بھی اس کی تقلید اسی صورت میں ہوگی جب وہ آئمہ کے حکم کا مطیع اور فرمانبردار ہو، اس مرتبہ ماہِ رمضان المبارک کا اکثر اسلامی ممالک میں ایک ہی دن آغاز نیک شگون اور وحدت کی علامت ہے، اولیّت، ابدیّت اور بقاء فقط اللہ کیلئے ہے باقی ہر چیز فنا ہونیوالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دین کو آسان بنایا گیا ہے ۔ دینی احکام مشکل میں ڈالنے کیلئے نہیں۔ جامع علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ میں انہوں نے عظمت الٰہی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اولیّت، ابدیّت اور بقاء فقط اللہ کیلئے ہے باقی ہر چیز فنا ہونیوالی ہے، اللہ تعالیٰ نے کائنات میں ہر نعمت انسان کیلئے مہیّا کر دی اس کی دنیاوی اور اخروی فلاح و سعادت کیلئے عقل جیسی نعمت کے علاوہ ایک لاکھ 24 ہزار پیغمبر بھی بھیجے، اسے اچھائی اور برائی کی شکل میں جنت اور جہنم دونوں کے راستے دکھا دیئے۔ انسان چاہے تو اچھائی کے ذریعہ، نیکی کے ذریعہ اور علم کے ذریعہ دوسروں کو فائدہ پہنچائے اور انجام کے لحاظ سے دنیا و آخرت میں کامیابی سے ہمکنار ہو یا برائی کا راستہ اختیار کرکے دنیا میں ذلیل و خوار اور آخرت میں جہنم کو اپنا ٹھکانا قرار دے۔ حافظ ریاض نجفی نے اس مرتبہ ماہِ مبارک کا اکثر اسلامی ممالک کا ایک ہی دن آغاز کو نیک شگون اور وحدت کی علامت ہے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار علماء رویت ِ ہلال کے حوالے سے الگ تشخص کے قائل نہیں بلکہ ان کے بعض غیرذمہ دار متعلقین اختلاف پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور بھارت سے ہمارے اوقات میں تھوڑا فرق ہے لہٰذا وہاں چاند نظر آجائے تو ہمارے پاس بھی ثابت ہو جاتاہے ۔دین کو آسان بنایا گیا ہے یہ دینی احکام مشکل میں ڈالنے کیلئے نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نماز جماعت میں خطیب کو حکم ہے کہ نماز مختصر پڑھائے اور مریض، سَن رسیدہ لوگ اور مصروف لوگوں کی مشکلات کا خیال رکھے۔ماہِ مبارک کی یہ عظیم برکت ہے کہ ہم اللہ کے مہمان ہیں۔ہم اپنا جائزہ لیں کیا ہم اللہ کے مہمان بننے کے قابل ہیں؟ انسان اپنے آپ کو بخوبی جانتا و پہنچانتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ِ الٰہی ہے بل الانسان علی نفسہ بصیرة۔ 1452 سال قبل حضو ر ﷺ نے فرمایاتھا قولو الا الہ الااللہ تفلحوا اس وقت فقط خدا کو معبود ِ واحد ماننا ہی کامیابی تھا اس کے بعد فقط 3 شخصیات نے نماز ادا کرنا شروع کی جن میں پیغمبر اکرم ﷺ ان کیساتھ حضرت خدیجہ اور جناب علیؑ ان نمازیوں میں اور مسلمانوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا اور اب کروڑوں کی تعداد ہو چکی ہے، اسے امت مسلمہ اور امت مرحومہ کہا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 725574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش