1
0
Saturday 26 May 2018 20:34

کراچی، پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ کیے جانے کا انکشاف

کراچی، پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ کیے جانے کا انکشاف


اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے مختلف علاقوں سے حاصل کیے جانے والے پانی کے نمونوں میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسداد نگلیریا کمیٹی کی مرتب کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک جانب کراچی کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہونے اور دوسری جانب سے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ کیے جانے کی وجہ سے نگلیریا کے مرض کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر انسداد نگلیریا کمیٹی نے پیر کو اجلاس بھی طلب کرلیا، جس میں تمام اراکین کی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، پیر کو ہونے والے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا جائے گا کہ شہر کے تمام اور فائیو اسٹار ہوٹلوں کے بڑے سوئمنگ پول، فارم ہاؤس اور کراچی کے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل  کیے جائیں گے اور پانی کے نمونوں کے کیمیائی تجزیہ بھی کرایا جائے گا، جس سوئمنگ پول، فارم ہاؤس کے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں ہوگی، وہ فارم ہاؤس اور سوئمنگ پول بند کر دیئے جائیںگے۔

انسداد نگلیریا کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ظفر مہدی کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جانے پر پانی کے ٹینکوں میں نگلیریا کا جرثومہ اپنی نشوونما کرنا شروع کر دیتا ہے اور اگر پانی کے ٹینک میں کلورین کی دوا شامل ہو تو یہ جرثومہ جنم نہیں لیتا، انہوں نے بتایا کہ کراچی کے اکثریتی علاقوں میں گھروں کو پہنچنے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں اور ہر سال کلورین کی مطلوبہ مقدار پانی میں شامل نہ کرنے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں اور رواں سال میں ایک شخص اس جرثومہ سے جان کی بازی ہار چکا ہے۔ ٖڈاکٹر ظفر مہدی کا کہنا تھا کہ پانی کے ٹینکوں میں ایک چمچہ بلیچ ڈال سکتے ہیں یا پھر کلورین کی ٹیبلیٹ پانی کے ٹینک میں ڈالی جاتی ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس وقت کراچی کا درجہ حرارت 42 تک پہنچ رہا ہے، اس صورتحال میں پانی کے ٹینکوں میں کلورین یا بلیچ پاؤڈر کو ضرور شامل کریں یا پھر وضو کے دوران ناک کو ابلے ہوئے پانی سے صاف کریں۔

دیگر  ماہرین طب نے بتایا کہ کراچی میں غیر معمولی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ جاں لیوا مرض نگلیریا کا خطرہ پیدا ہو گیا، یہ جرثومہ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پانی میں اپنی نشوونما کرتا رہتا ہے اور ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہو کر ایک ہفتے کے اندر متاثرہ شخص کیلئے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین صحت نے بتایا کہ کراچی مین درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہونے پر اس بات کا یقینی امکان ہوگیا ہے کہ پانی میں نگلیریا کا جرثومہ جنم لے سکتا ہے۔ دوسری جانب  محکمہ صحت اور متعلقہ حکام پر مشتمل انسداد نگلیریا کمیٹی نے موسم کی صورتحال میں پیدا ہونے والے نگلیریا کے مرض سے نمٹنے کیلئے پیر کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ نگلیریا جان لیوا مرض ہے، جو ناک کے ذریعے سے انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے، متاثر افراد کو شدید بخار رہتا ہے اور ایک ہفتے میں موت واقع ہو جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 727469
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
Chlorine is a poison thus not to be used in drinking water. People at some Europe also complain against chlorine addition in water.
ہماری پیشکش