0
Sunday 27 May 2018 13:57

جامع مسجد میں نمازیوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال، دینی و سماجی انجمنیں برہم

جامع مسجد میں نمازیوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال، دینی و سماجی انجمنیں برہم
اسلام ٹائمز۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نمازیوں پر قابض فورسز کی جانب سے طاقت کا استعمال کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی قائدین، دینی، سیاسی اور سماجی انجمنوں نے اس کی شدید الفاظ میں غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے جمعتہ المبارک کو نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد سرینگر کے باہر نہتے مظاہرین کے خلاف پولیس اور قابض فورسز کی جانب سے بلا اشتعال پیلٹ، آنسو گیس شلنگ اور مرچی گیس کے تباہ کن استعمال جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ کئی افراد کی آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے ان کی آنکھیں شدید متاثر ہوئیں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ پولیس اور قابض فورسز کا طرز عمل شدید جارحیت کے مترادف ہے اور جس طرح نہتے نوجوانوں کے خلاف طاقت و تشدد کا بے تحاشا استعمال کیا گیا اور اس پورے علاقے کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا گیا وہ ہر لحاظ سے حکومتی دہشتگردی کا بدترین مظاہرہ ہے۔

مزاحمتی قائدین نے کہا کہ نماز جمعہ کے مواقع پر جامع مسجد کے باہر فورسز اور پولیس کا جماؤ معمول بنتا جارہا ہے اور بلا کسی جواز اور معقول وجہ کے ہر جمعہ کو وہاں پولیس اور بھاری تعداد میں فورسز کو تعینات کرکے حالات کو جان بوجھ کر کشیدہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جامع مسجد میں جمعہ کے ایام میں دور دور سے لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی اور وعظ و تبلیغ سے استفادہ کی غرض سے آتے ہیں لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ ریاستی حکمران جامع مسجد میں لوگوں کے بھاری اجتماع کی موجودگی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر مسلمانان کشمیر کی اس مرکزی عبادتگاہ کو نشانہ بنانے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دینی مرکز سے صدیوں سے یہاں کے مظلوم و محکوم عوام کے حقوق کی ترجمانی ہوتی رہی ہے اور رواں تحریکی مزاحمت کے دوران بھی اس دینی مرکز کے منبر و محراب نے کشمیری عوام کے جذبہ مزاحمت اور قربانی کو زندہ رکھنے کا غیر معمولی کارنامہ انجام دیا ہے۔ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات کسی بھی حصے میں خراب ہوتے ہوں تو جامع مسجد اور اس کے گرد و نواح کے علاقے کو فورسز کے اڈے میں تبدیل کیا جاتا ہے اور کئی کئی دنوں تک کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ساتھ لوگوں کی نقل و حرکت کو طاقت کے بل پر مسدود بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اور اس کے ریاستی اتحادی ایک طرف کشمیری عوام کے خلاف ظلم و جبر سے عبارت حربے آزما رہی ہے اور مار دھاڑ اور ظلم و تشدد کے تمام ریکارڈ مات کر رہی ہے اور دوسری طرف چاہتے ہیں کہ لوگ اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہ کریں۔ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ طاقت کے بل پر کسی قوم کے جذبہ مزاحمت کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ بلٹ اور پیلٹ کے قہر سے ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کیا جاسکتا ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 727490
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش