0
Thursday 19 Jul 2018 14:28

دنیا کو امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونیکا خیر مقدم کرنا چاہیئے، مولانا سمیع الحق

دنیا کو امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونیکا خیر مقدم کرنا چاہیئے، مولانا سمیع الحق
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے امریکا کی جانب سے افغان طالبان کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں جے یو آئی (س) کے سربراہ نے امریکا کی امن پیشکش کو مفید قرار دیا اور کہا کہ افغانستان میں امن کی بحالی اور واشنگٹن کی واپسی کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیئے کہ طالبان افغانستان کی سب سے مضبوط سیاسی اور عسکری قوت تھی۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دنیا کو بھی امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا خیر مقدم کرنا چاہیئے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان میں کچھ طاقتیں امن و امان کامیاب نہیں ہونے دیں گی کیونکہ خونریزی میں ان کی بقا ہے۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ طالبان کے اہم رہنماؤں کے نام سب سے مطلوب افراد کی فہرست سے ہٹانا چاہیئے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان میں قیام امن کیلئے تمام ممکنہ راستوں پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ افغان حکومت سے مشورہ بھی کر رہا ہے۔ اس حوالے سے نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی حکومت نے اپنے سفارتکاروں کو طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ افغانستان میں امریکا کے اعلٰی سطح کے کمانڈر جنرل نکلسن نے بھی اس بڑی پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ ماضی میں طالبان نے امریکا سے براہ راست مذاکرات کا متعدد مرتبہ مطالبہ کیا تھا، ان کا موقف تھا امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کے پاس تمام غیر ملک افواج کو افغانستان سے واپس بھیجنے کا اختیار نہیں، تاہم امریکا نے براہ راست مذاکرات سے انکار کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 738838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش