0
Friday 20 Jul 2018 20:43

زندگی کے لمحات غنیمت ہیں، انہی میں آخرت کی تیاری کی جائے، علامہ ریاض نجفی

زندگی کے لمحات غنیمت ہیں، انہی میں آخرت کی تیاری کی جائے، علامہ ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ انسان کو اللہ کی دی ہوئی ان گنت نعمتوں کی طرف متوجہ ہونا چاہیے جن میں پانی سرِ فہرست ہے، پانی سے زندگی ہے، جہاں پانی ختم ہو جائے گا وہاں زندگی بھی ختم ہو جائے گی، انسان کو زندگی میں اپنی آخرت درست کرنے کا موقع دیا گیا ہے، یہ فرصت موت کے آتے ہی ختم ہو جائے گی اور درحقیقت موت کے بعد ہی سے انسان اپنی جنت یا جہنم کا اندازہ کر لے گا لہٰذا زندگی کی فرصت کو غنیمت جاننا چاہیے اور اپنی آخرت سنوارنے کیلئے کام کیا جائے۔ جامع علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ میں انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات اللہ کی نافرمانی سے بچنا ہے، جس کیلئے قرآن میں ارشاد ہوا انسان ہر حال میں اللہ کی نافرمانی سے ڈرے اس کے علاوہ کسی سے نہ ڈرے اور اپنا فریضہ ادا کرے، چند روزہ زندگی اطاعت ِ خدا میں گزار دے تو اسے کہا جائے گا کہ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاو۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلی وحی کا آغاز علم کی تاکید سے ہوا تاکہ زیور علم سے آراستہ ایک پڑھی لکھی مہذب قوم وجود میں آئے اور اس علم و تمدن کے نتیجے میں ایسا معاشرہ تشکیل پائے جس میں دیگر خوبیوں کے علاوہ ایثار و ہمدردی نمایاں ہوں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ترتیب کے لحاظ سے چوتھی سورہ ق کے آغاز میں قرآن مجید کی قسم کھائی گئی ہے، اس کے بعد ارشاد ہوا کہ لوگوں کو اس پر تعجب ہے کہ ان ہی جیسا آدمی بشر بنا کر بھیجا گیا ہے، اس کے بعد ان کے اس تعجب کا بھی ذکر کیا گیا کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جائیں گے، اس سورہ کے ترجمہ و تفسیر سے بہت اہم مطالب سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہِ ذیقعد حضرت امام رضاؑ کی ولادت کا مہینہ ہے اور بعض روایات کے مطابق آپ ؑ کی شہادت بھی اسی مہینہ میں ہوئی۔ امام رضا ؑکو اہلبیت ِ پیغمبر ؑ کو متعارف کرانے کا موقع ملا کیونکہ پیغمبر اکرم کے بعد مسلمانوں نے ان کے حقیقی جانشین کو نظر انداز کر دیا جس کے نتیجے میں امیرالمومنین ؑ 25 سال تک تنہائی کا شکار رہے، لوگ انہیں بعض اوقات سلام بھی نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ ان کے سلام کا جواب بھی نہیں دیتے تھے، البتہ مشکل پیش آنے پر امام علی علیہ السلام کی طرف رجوع کیا جاتا تو امام ؑ ان کی مشکل حل کر دیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق ؑ کو علوم کی ترویج کا کافی وقت ملا جس میں انہوں نے 4 ہزار شاگردوں کی تربیت کی۔ ان کے شاگردوں میں سندھ کے چند افراد کا نام بھی ملتا ہے، اس وقت کے سندھ میں موجودہ سندھ، پنجاب، پشاور اور کابل تک کے علاقے شامل تھے۔ امام جعفر صادق ؑ کے انہی شاگردوں میں سے ایک کی اولاد کا ایک فرد امام رضا ؑ کی خدمت میں بھی حاضر ہوا تھا اور درپیش مسائل امام ؑکی خدمت میں پیش کیے۔ امام ؑ نے اس شخص کی اپنی زبان میں اس سے گفتگو کی اور اس کی مشکل حل فرمائی، مکتب ِ تشیع کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں پیغمبر اور ان کی ذریت طیبہ سے صحیح دین ملا ہے۔
خبر کا کوڈ : 739083
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش