0
Monday 25 Aug 2014 15:38
انقلاب کا سویرا بہت جلد طلوع ہونیوالا ہے

پاکستان اپنی تکمیل کیجانب بڑھ رہا ہے، سید گفتار حسین شاہ ایڈووکیٹ

کوئی تیسری طاقت اقدام نہیں اٹھائیگی، ایسا ہوا تو مقابلہ کرینگے
پاکستان اپنی تکمیل کیجانب بڑھ رہا ہے، سید گفتار حسین شاہ ایڈووکیٹ
سید گفتار حسین شاہ ایڈووکیٹ، پاکستان عوامی تحریک ٹیکسلا کے صدر ہیں۔ آپ اسلام آباد میں بھی صدارت کی ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں۔ وکلاء تحریک میں پیش پیش رہے اور ملتان جیل میں قید کاٹی۔ وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ دس روز سے جاری پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں شریک ہیں۔ اسلام ٹائمز نے دھرنے کے اہداف و ثمرات کے حوالہ سے سید گفتار حسین شاہ ایڈووکیٹ کے ساتھ بات چیت کی، جس کا احوال پیش ہے۔

اسلام ٹائمز: دھرنے کو 10 روز ہونے کو ہیں، عوامی مورال کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟

سید گفتار حسین شاہ: گذشتہ جمعہ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جمعہ یہاں ادا کیا گیا۔ گرمی اور موسم کی شدت اپنی جگہ پر لیکن لوگوں کا مورال دن بدن بڑھتا جا رہا ہے کم نہیں ہو رہا۔ پے در پے کامیابیوں کے باعث لوگوں کا عزم و حوصلہ بہت بلند ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ ایک وکیل ہیں گذشتہ دنوں ملک کی ایک اہم بار کونسل نے کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کی سربراہی میں ان دھرنوں کے خلاف مہم چلائی، اس حوالہ سے آپ کی کیا رائے ہے۔؟

سید گفتار حسین شاہ: ان کے حوالہ سے میں یہی کہوں گا کہ
یہ جانتا اگر تو لٹاتا نہ گھر کو میں
جو لانگ مارچ عدلیہ کی آزادی کے لئے ہوا تھا، جس میں ہم کالے کوٹ پہن کر اسی شاہراہ دستور پر احتجاج کرتے تھے، ان دنوں ہم نے سپریم کورٹ کو اپنا گھر بنا رکھا تھا، اور اسی وکلاء تحریک کے لئے میں نے جیل کاٹی۔ اس وقت احتجاج اور دھرنا قانونی تھا آج وہ کیسے کہتے ہیں کہ یہ دھرنے غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔ افتخار چوہدری کی تحریک کے وقت ہی یہ لوگ بتا دیتے کہ یہ کام غیر آئینی اور غیر قانونی ہے تو اس وقت ہی ہم احتجاج نہ کرتے۔ جب وکلاء کے لئے کیا جائے تو قانونی اور آئینی ہے لیکن جب غریب عوام کے لئے احتجاج کیا جائے تو غیر جمہوری ہے یہ منطق ہماری سمجھ سے باہر ہے۔

اسلام ٹائمز: پہلے تو نواز شریف کو مستعفی ہونے کا کہا گیا لیکن اب ایک ماہ کی رخصت کے لئے آمادہ کیا جا رہا ہے، اس حوالہ سے بتائیں۔؟

سید گفتار حسین شاہ: حکومت اس وقت اپنے تمام کارڈز کھیل چکی ہے۔ میرا خیال ہے کہ حکومت اپنی آخری چال اب چلنا چاہتی ہے۔ نواز شریف کے رخصت ہونے سے کام نہیں بنے گا، ہمارا مقصد صرف نواز یا شہباز کا ہٹانا نہیں ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد اس کرپٹ نظام کو الٹنا ہے اور یہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک پورا سسٹم تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ہم تو نواز کے استعفٰی پر بھی اکتفا نہیں کر رہے تو وقتی رخصت تو بہت چھوٹی سی بات ہے۔

اسلام ٹائمز: انقلاب مارچ کا ایک بڑا اہم پہلو جو کھل کر سامنے آیا وہ سنی شیعہ وحدت ہے، آپ اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟

سید گفتار حسین شاہ: میرے خیال میں یہ مارچ پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے لئے اللہ کی رحمت ہے۔ ہمیں آزاد ہوئے اڑسٹھ برس گزر گئے لیکن ہم فرقہ واریت کے عفریت سے جان چھڑانے میں کامیاب نہیں ہو سکے لیکن الحمدللہ آج یہاں سنی بھی موجود ہیں شیعہ بھی ہیں۔ سارے ایک جگہ، ایک اسٹیج پر کھڑے ہیں سب نے اکٹھے نماز پڑھی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج پاکستان کی تکمیل ہوئی اور مزید یہ اپنی تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستان مختلف فرقوں کی بجائے مسلمانوں کے لئے بنا تھا۔

اسلام ٹائمز: ان دھرنوں کا نتیجہ کب تک نکلتا دیکھ رہے ہیں۔؟

سید گفتار حسین شاہ: میری اپنی رائے یہ ہے کہ حکومت جتنی چالیں چل سکتی تھی، چل چکی ہے۔ آنے والے دو تین دنوں میں فیصلہ ہو جائے گا اور انقلاب کا سویرا بہت جلد طلوع ہونے والا ہے۔

اسلام ٹائمز: کوئی تیسری طاقت حرکت میں آئے گی یا حکومت خود ہی کوئی اقدام اٹھانے پر مجبور ہو جائے گی۔؟

سید گفتار حسین شاہ: میرا خیال ہے کہ کوئی تیسری طاقت ان حالات میں کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھائے گی۔ ان حالات میں انہیں آنا بھی نہیں چاہیئے اور ہم خود بھی چاہتے ہیں کہ انہیں نہیں آنا چاہیئے، ہم تیسری طاقت کے مقابل کھڑے ہوں گے اور تیسری طاقت تب حرکت میں آتی ہے جب عوام میدان میں نہ نکل سکیں لیکن اب تو عوام سڑکوں پر ہے۔
خبر کا کوڈ : 406579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش