0
Friday 11 Jul 2014 15:07
صوبائی حکومت اور جانبدار انتظامیہ کی شدید مذمت

مجلس وحدت مسلمین بلتستان نے مسجد ایشیو پر حقائق نامہ جاری کر دیا

مجلس وحدت مسلمین بلتستان نے مسجد ایشیو پر حقائق نامہ جاری کر دیا
رپورٹ: میثم بلتی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن نے اسکردو مسجد سانحہ پر حقائق نامہ جاری کر دیا۔ انہوں نے بلتستان بھر میں اس سانحے کے خلاف پمفلٹ تقسیم کرکے تنظیمی موقف واضح کر دیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے جاری حقائق نامہ پیش ہے: "موجودہ صوبائی حکومت میں بلتستان انتظامیہ نے کمال جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاستی اور آئینی اصولوں کو متعدد بار روند کر ایک ہی گروہ کے اشارے پر رقصاں رہی ہے اور بیوروکریسی نے اخلاقی اور الہٰی اقدار کی جگہ تاخیری حربے اور منافقانہ رویے اپنائے ہوئے ہیں۔ عوام کا انتظامیہ سے اعتماد مکمل طور پر اٹھ گیا ہے اور وہ کسی صورت انتظامیہ کے جھوٹے وعدوں پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔ اس سے نہ صرف خطے میں مسائل بڑھ سکتے ہیں بلکہ ریاست کے لئے بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ بیوروکریسی کو بند گلی میں لے جا کر پھنسانے والے اعلٰی حکام کی وقتی خوشنودی اور آشیرباد حاصل کرکے ریاست کو دیمک کی طرح کھا رہے ہیں۔ ان ریاست اور عوام دشمن عناصر کو جو کہ عوام کے خادم ہونا چاہیں تھے، کا گھیرا تنگ نہ کیا گیا تو یہ افراد ریاستی وسائل کے ذریعے عوام پر گولیاں برسانے اور عوام کو کچل دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انتظامیہ کو ریاست، آئین پاکستان اور اسلام سے مخلص ہونا چاہیے نہ کہ کسی ایک جماعت کی لونڈی بن جائے۔ 
نہایت افسوس کے ساتھ یہ واضح ہوگیا ہے کہ بلتستان انتظامیہ کی کارستانیاں ناقابل بیان حد تک جانبدار، ریاست اور عوام دشمن ہوگئی ہیں۔ اگر کوئی فرد تھانے میں درخواست دائر کرنے جائے تو مدعی کو تھانے کے دروازے کے باہر مارا جاتا ہے اور قتل کی دھمکی دی جاتی ہے، دن دھاڑے بازار میں اہم چوراہوں پر کلاشنکوف سے ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، غنڈے دندناتے پھرتے ہیں مگر ان پر ایف آئی آر کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ دوسری طرف اگر کوئی سرکاری ملازم دھرنے کے قریب سے گزرے تو انہیں معطل کر دیا جاتا ہے اور غیر قانونی تقرر شدگان دھرنا بھی دیں تو انکے خلاف کارروائی تو کجا انہیں اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔

ان دنوں وطن عزیز پاکستان تاریخی موڑ سے گزر رہا ہے اور پاکستان کی غیور آرمی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کر رہی ہے۔ وزرات داخلہ اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق گلگت بلتستان میں بھی دہشت گردی کے قوی امکانات موجود ہیں اور گلگت میں اسی ہفتے میں دس بارہ غیر ملکی دہشت گرد بھی پکڑے گئے ہیں۔ ایسے میں انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ اہم شاہراہوں کے داخلی، خارجی راستوں اور حساس مقامات پر سکیورٹی اقدامات کریں۔ لیکن ڈپٹی کمشنر اسکردو کو نہ آپریشن کی فکر ہے اور نہ دہشت گردی کے خطرات کی، بلکہ کسی ایک آفیسر کے مجوزہ ہوٹل کو توسیع دینے کی راہ میں آنے والی مسجد کو منہدم کرنے کی فکر ہے۔ مسجد و علم پاک کو مٹانے کے حکم اور غلطی کا اعتراف ڈی سی نے عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہونے والی مذاکرات میں کیا تھا، اس نے واضح طور پر یہ بات بھی کی تھی کہ مذکورہ مسجد کے پاس پہنچ کے میں نے جذبات میں غلط باتیں کی تھیں اور جوانوں کا ردعمل بھی یقینی تھا، جنہیں میں صدق دل سے معاف کرتا ہوں لیکن بعد میں کیس واپس لینے سے انکار کرتا ہے۔ انکی معافی کے بعد ان کے ساتھ الجھنے والے جوانوں پر چھ دفعات عائد کرکے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیتا ہے اور شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی کوشش کرتا ہے۔ ان دفعات پر بھی انتظامیہ اکتفاء نہیں کرتی بلکہ تمام تر قانون سے ماوراء ہو کر ان پر بلاوجہ دہشت گردی کی دفعہ نافذ کیا جاتی ہے۔ شاید اسکردو انتظامیہ کبھی نہیں چاہتی تھی کہ شاہی تعلقات رکھنے والے آفیسر کی زمین کے قریب بنی ہوئی مسجد سے مجوزہ ہوٹل کی جگہ سے دریائے سندھ کی طرف عوام کی زمین پر ہونے والی تجاوزات رک جائے۔ واضح رہے علماء کرام نے جائے وقوعہ پر جائزہ لیا تو ثابت ہوگیا کہ مسجد کسی غصبی زمین پر نہیں بلکہ عوام کی زمین پر ہے اور سرکار کی جانب سے لگائی گئی حد بندی کے باہر ہے۔ حد بندی پر باقاعدہ کانٹے دار تار بچھائی ہوئی ہے۔ مالک زمین کے ہاتھوں لگائے گئے درخت جو کہ باڑ اور مسجد کے درمیان ہیں، اس بات کی دلیل ہے کہ مالک زمین مذکورہ درخت کم از کم تین دھایئوں سے کاٹتا رہا ہے۔ مذکورہ زمین کے دائیں بائیں بھی عوام کی زمینیں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے محکمہ مال سے مل کر مسجد کو متنازعہ بنانے کے لیے جعلی دستاویزات بھی مکمل کر لی ہیں، تاکہ عوام اور علماء کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکے۔

ہم اس پمفلٹ کے ذریعے واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ انتظامیہ کی جانب سے اخبارات میں چھپنے والی گمراہ کن خبروں اور الزامات کے خلاف عدالت جانے کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں اور اس معاملے کے اہم کرداروں اور کارستانیوں کے خلاف وائٹ پیپر بھی ثبوت کے ساتھ شائع کرسکتے ہیں۔ اس پمفلٹ کے ساتھ یہ واضح کر دینا چاہیے کہ جی بی حکومت نے اگر فوری طور پر مسجد کی حفاظت کرنے والے جوانوں کو نہیں چھوڑا تو تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت، مقامی انتظامیہ، ڈی سی اور ایس ایچ او پر عائد ہوگی۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ
1۔ بلتستان کے عوام کی لاکھوں کنال زمین پر افسر شاہی، اعلٰی حکام اور بااثر کرپٹ شخصیات قابض ہیں، انہیں دوبارہ عوام کے حوالے کیا جائے۔
2۔ گلگت بلتستان کے مختلف محکموں میں متعصب، جانبدار، کرپٹ اور مخصوص جماعتوں کے آلہ کار بالخصوص ڈی سی اسکردو کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔
3۔ تمام سرکاری محکموں میں جاری کرپشن کی انکوائری کے لئے نیب کو بلایا جائے۔
4۔ پاک فوج کی جانب سے جاری ضرب عضب آپریشن کے نتیجے میں قوی امکان ہے کہ دوسرے علاقوں سے دہشتگرد گلگت بلتستان آئیں، لہٰذا تمام سکیورٹی ادارے ان کی آمد کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدام کریں۔"
خبر کا کوڈ : 398786
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش