0
Saturday 17 Dec 2011 20:30

بحرین کا آنکھوں دیکھا حال (2)

بحرین کا آنکھوں دیکھا حال (2)
 تحریر:عشرت لودھی 

برطانوی کمپنیاں بحرین کی معیشت پر پوری طرح چھائی ہوئی ہیں۔ سمندر ی آب ہوا کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی انسانی صحت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔ اس پر امریکہ و برطانیہ نے بڑے پیمانے پر زہریلے کیمیکل اور زہریلی گیسز کی فیکٹریاں قائم کں ہوئی ہیں جن کی وجہ سے انسانی زندگی کا معیار حد درجہ کم ہے اور کینسر کا مرض عام ہو رہا ہے۔ تیل کے ٹھیکہ جات پر بھی برطانوی کمپنیاں غالب ہیں۔ امریکہ و برطانیہ خلیفہ حکومت کی ہر طرح سے سفارتی و افرادی مدد اس لیے کر رہے ہیں کہ خلیفہ حکومت کی جانب سے انہیں بحرین کے وسائل اور سرزمین استعمال کرنے کی کلی اجازت حاصل ہے۔ ملک کا حاکم بظاہر حماد بن خلیفہ ہے مگر حقیقی حکمرانی ڈائونگ سٹریٹ اور وال سٹریٹ کی ہے۔ بحرین میں امریکہ کا بحری اڈا بھی موجود ہے امریکی جنگی بیڑے اور فوجی اڈوں کا قیام عوامی غم و غصہ کا سبب بنے۔ وزارت داخلہ سمیت سکیورٹی کے تمام ادارے امریکہ کے زیر ا ثر ہیں۔ دراصل تیل کے عالمی قزاق امریکہ، برطانیہ، فرانس وغیرہ لیبیا، عراق اور مصر کے بعد بحرین کے تیل کے ذخائر پر شب خون مارنا چاہتے ہیں۔

خلیفہ حکومت سے بحرین کا اسلام پسند حلقہ بری طرح متنفر ہے۔ ملک میں مذہبی اجتماعات پر پابندیاں نافذ ہیں اور فلاحی و اسلامی تنظیموں کو ویلفیئر کی اجازت حاصل نہیں۔ البتہ بحرین کا حکمران طبقہ ملک سے باہر امدادیں جاری کرنے کا شغل ضرور پورا کرتا ہے جس کو عوام میں سخت ناپسند کیا جاتا ہے۔ بحرین کی ایک قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ یہاں کے وزیراعظم 1975ء سے عوام پر مسلط ہیں۔ اسلامی ایام کو سرکاری سطح پر منانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا جاتا۔ سرکاری ٹی وی بحرین کی نمائندگی کم اور بیرونی ممالک خصوصاً برطانیہ و سعودی عرب کی نمائندگی زیادہ کرتا ہے۔ 

ان تمام مسائل اور اسلام دشمن امریکہ، برطانیہ و اسرائیل کے اثر سے بحرین کو نجات دلانے کیلئے یہاں کے عوام نے مصر، تیونس، لیبیائ یمن کی طرح حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کیا تو امریکی خواہش پر اسلامی فوج کے نام پر بیرونی افواج کو بحرین میں داخل کیا گیا۔ یہاں یہ بات نہایت قابل غور ہے کہ امریکہ و اسرائیل کے مسلح ٹروپس اسلامی افواج کے داخل ہونے سے قبل بھی غیر اعلانیہ طور پر بحرین میں موجود تھے اور چھاپہ مار کارروائیوں میں بھی حصہ لیتے تھے چنانچہ ان ٹروپس کی کارروائیوں پر پردہ پوشی اور امریکہ و اسرائیل کو بدنامی سے محفوظ رکھنے کیلئے اسلامی ممالک کی افواج کو بحرین میں داخل ہونے کی باقاعدہ دعوت دی گئی۔ بعد ازاں بحرین کی سڑکوں پر عوام کو بیدردی سے نشانہ بنایا جانے لگا جن میں چیف جسٹس بحرین کو بھی بیدردی سے قتل کیا گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔

گرفتار ہونے والوں میں 21 جج، 300 وکلاء، بحرین کے نامور کھلاڑی، قومی فٹبال ٹیم کا کپتان، اہم اخبارات و میڈیا سے تعلق رکھنے والے تقریباً 110 افراد سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد شامل ہیں۔ 55 سکول کالجز اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ جن میں 5 پرنسپل بھی شامل ہیں لاپتہ ہیں۔ قید خانوں میں عورتوں، بچوں اور زخمی افراد کو اکٹھا رکھا جا رہا ہے۔ خلیفہ حکومت اپنے خلاف ہونے والے عوامی اجتماعات سے اتنی خوفزدہ ہے کہ دن کی روشنی میں جو بھی عوامی نمائندہ اجتماع سے خطاب کرتا اسی رات اس کے گھر یا مرکز پر یہ ٹروپس کارروائی کرکے اس کو قتل کر دیتے اور الزام اسلامی ممالک کی افواج کے سر تھونپ دیا جاتا۔ ان کارروائیوں سے بحرین کی عوام کے پرامن اجتماعات شدید مظاہروں میں تبدیل ہو گئے۔ یہاں افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ پاکستان سے بطور سکیورٹی گارڈ اور امن بحال کرنے کیلئے پاک فوج کے بحرین جانے سے یہاں کے عوام میں پاکستان کے خلاف بھی نفرت کا عنصر پروان چڑھ رہا ہے۔

یہاں قیدیوں پر ڈیوٹی کے دوران مجھ پر انکشاف ہوا کہ بحرین کی جیلیں بےگناہ قیدیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ ان بےگناہ قیدیوں میں سب کی الگ الگ داستان الم ہے۔ شیخ عبداللہ نامی ایک بزرگ سے ملاقات ہوئی جن کا جرم فقط یہ تھا کہ انھوں نے بےگناہ افراد کو سزائیں سنانے سے انکار کیا تھا۔ ایک خاتون قیدی جو کہ نہایت لاغر و کمزور تھیں نے بتایا کہ میں بےگناہ قیدی ہوں میرے خاوند جو کہ ایک مشہور جج تھے اور میرا جوان سال بیٹا جو کہ ٹیچر تھا دونوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا۔ میں تین ماہ کی حاملہ تھی۔ تشدد کے دوران میرا حمل ضائع ہو گیا قید میں میرے سامنے نشہ آور ادویات کے انجکشن لگا لگا کر غیرملکی فوجی عورتوں سے زیادتی کرتے ہیں۔ اس قید خانے میں 30 عورتیں ایسی ہیں جو انہی زیادتیوں کی وجہ سے حاملہ ہیں۔
 
صرف اسی قید خانہ میں تقریباً 150 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔ 500 سے زائد لاپتہ ہیں اور 100 خاندانوں نے پاکستانی سفارتخانہ میں پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں تقریباً 35 مساجد اور 21 امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔ خطبات جمعہ اور اذان پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔ ادویات، پانی، بجلی، گیس، اشیاء خوردنی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ میں نے بحرین میں تشدد اور ظلم کے وہ مناظر دیکھے ہیں جن کے خیال سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ نہتے عوام جن میں ہر عمر کے خواتین و حضرات شامل تھے پر امن احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نمودار ہوئے۔ وہ صرف حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں ان میں کوئی شرپسند نہیں تھا اور وہ مہذب قوم کے مہذب شہری تھے کہ اچانک بغیر وارنگ جاری کئے بکتربند فوجیوں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ جس میں سینکڑوں افراد زخمی و ہلاک ہو گئے۔

خبر کا کوڈ : 121737
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش