0
Wednesday 19 Nov 2014 12:50
میں نے دنیا بھر میں ایران جیسا مضبوط نظام نہیں دیکھا

داعش موجودہ طالبان کا نیا ورژن ہے، جو انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں، مخدوم جاوید ہاشمی

میری ذات مولا علی اور اُنکی صاحبزادی شہزادی زینب سلام اللہ علیھا سے بہت متاثر ہے
داعش موجودہ طالبان کا نیا ورژن ہے، جو انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں، مخدوم جاوید ہاشمی
مخدوم جاوید ہاشمی یکم جنوری 1948ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ آپ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر کے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی کو نواز لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف جوائن کرنے پر پی ٹی آئی کا مرکزی صدر نامزد کیا گیا تھا، تاہم قیادت کے ساتھ اختلافات پر انہوں نے تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا۔ جاوید ہاشمی وفاقی وزیر صحت، وفاقی وزیر یوتھ افیئر بھی رہے ہیں۔ 1999ء میں پرویز مشرف کے شب خون کے بعد جاوید ہاشمی نے نواز لیگ کو سنبھالے رکھا۔ سیاسی بنیادوں پر جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ جاوید ہاشمی نے عام انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ جاوید ہاشمی نے اپنے تنظیمی کیریئر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے کیا، بعد ازاں سیاسی میدان میں قدم رکھا اور خود کو بہترین سیاست دان ثابت کیا۔ ملتان کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدوار ملک عامر ڈوگر سے شکست کھائی، اسلام ٹائمز نے ملتان میں اُنکی رہائش گاہ پر الیکشن میں ناکامی، داعش، موجودہ ملکی صورتحال اور عالمی تناظر پر ایک نشست کی، جس کا احوال اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز:سب سے پہلے تو آپکی بہن کی وفات پر تعزیت پیش کرتے ہیں، خدا اُنکے درجات بلند فرمائے۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ اس ضمنی الیکشن کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: بسم اللہ الرحمن الرحیم، شکریہ کہ آپ میرے غم میں شریک ہوئے، میرے محترم بات یہ ہے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت میری صحت کی صورتحال کیا ہے، لیکن پھر بھی خدا کا شکر ہے کہ آپ کے ساتھ ہمکلام ہوں، اس الیکشن سے 15 دن پہلے میڈیا پر میرے ہارنے کی خبر کو چلا دیا گیا، میڈیا ایک تھرڈپرسن ہوتا ہے جسے کسی ایک طرف نہیں جھکنا چاہیے، بہرحال میڈیا کے اس اعلان کے بعد لوگوں میں ایک وسوسہ پیدا ہوا، حالانکہ چاہیے یہ تھا کہ اگر میڈیا کو میری شکست معلوم ہو ہی گئی تھی، کم از کم الیکشن سے قبل اس کو کوریج نہ دیتے، یہ الگ بات ہے کہ اُنہیں کہاں سے خبر ملی اور کس نے دی۔ الیکشن میں شکست کے بعد میرے گھر پر جب میڈیا جمع تھا تو میں نے میڈیا کے دوستوں سے پوچھا کہ آپ نے میری شکست کی خبر وقت سے پہلے کیوں چلا دی، تو اُنہوں نے کہا کہ مخدوم صاحب ہم نے نوکری بھی تو کرنی ہوتی ہے، جس پر میں سمجھ گیا کہ ان لوگوں کی کیا مجبوری تھی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں اصل مسئلہ حکومتوں کا بدلنا ہے یا نظام کا۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: دیکھیں جی اصل مسئلہ نظام کا بدلنا ہے، اگر نظام یہی رہے اور حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں تو ان کا کوئی فائدہ نہیں، میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں، ایران میں شاہ کے بعد جب امام خمینی کا دور حکومت آیا اور وہ ایک نظام لے کر آئے، گو کہ اُس دور میں بھی بعض لوگ امام خمینی کے خلاف تھے، لیکن امام خمینی ایک ایسا نظام لائے جو اُنہیں قبول کرنا پڑا، اُن لوگوں نے امام خمینی کی مخالفت کی لیکن نظام کی نہیں، اسی طرح اُس کے بعد بھی چاہے وہ صدر خاتمی کا دور ہو، ہاشمی رفسنجانی کا دور، احمدی نژاد کا دور ہو یا پھر موجودہ صدر حسن روحانی کا، وہاں پر حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں لیکن نظام آج بھی وہی ہے جو امام خمنی لائے تھے، جس کی وجہ سے آج ایران ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، آج دنیا کی بڑی طاقتوں نے ایران کے خلاف پابندی لگا دی ہیں، لیکن پھر بھی ایران روز بروز آگے جا رہا ہے چونکہ نظام ایسا ہے۔ ہم بھی پاکستان میں موجودہ نظام کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں نہ کہ حکومت کو، اگر فرض کریں کہ حکومت تبدیل ہوجائے اور نظام وہی رہے تو کیا فائدہ؟ اصل نقطہ نظام کی تبدیلی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے ایران کے کتنے دورے کئے اور ایرانی لیڈرز کو کیسے پایا۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: میں نے کوئی سات کے قریب ایران کے دورے کئے، پہلا دورہ جب میں زمانہ طالبعلمی میں تھا تب میں نے افغانستان کے راستے سے ایران کا پہلا دورہ کیا، اُس کے بعد مختلف ادوار میں حکومتی سطح اور نجی دورے کئے، آخر ی دورہ میں سابق صدر احمدی نژاد کے دور میں کیا، میری اُن سے ملاقات بھی ہوئی، یقین مانیئے کہ جو بات احمدی نژاد کرتا تھا وہ دل میں اُتر جاتی تھی، اور مجھے آج بھی احمدی نژاد کی باتیں یاد ہیں، ایران کی قوم بھی باصلاحیت اور بیدار قوم ہے، جس کی بیداری میں امام خمینی کا ایک بڑا کردار ہے۔ میں نے دنیا بھر میں ایران جیسا مضبوط نظام نہیں دیکھا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے موجود نظام کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: پاکستان کا موجودہ نظام خدا کے لطف و کرم سے چل رہا ہے، باقی ہمارا تو کوئی حال نہیں، چند روز قبل سندھ کے ایک علاقے میں کچھ غنڈوں اور ڈاکوئوں نے ایک احتجاج کیا، اس احتجاج میں وہ ڈاکو اور غنڈے مسلح تھے اور پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، اُن ڈاکوئوں کے پاس ایسے ایسے اسلحے تھے جو کہ ہماری فورسز کے پاس بھی نہیں، اچھا اُن کا احتجاج تھا کہ سندھ پولیس ہم سے بھتہ لیتی ہے اور پھر بھی ہمیں تنگ کرتی ہے اور ہمارے بعض لوگوں کو پولیس مقابلے کا نام دے کر مار دیتی ہے، یہ حال ہے پاکستان کا، جس میں ڈاکو پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور دوسری طرف تھر میں معصوم بچے ہر روز مر رہے ہیں، لیکن سائیں کی حکومت ہے، جسے کوئی پرواہ نہیں، یہی حال پورے ملک کا ہے، آپ کوٹ رادھاکشن کا واقعہ لے لیں، جس میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، اگر فرض کریں کہ اُن پر توہین قرآن کا الزام لگا بھی تھا تو اُس کی تحقیقات کی جاتیں، بغیر تحقیق کے مارنے کا حکم اُنہیں کس نے دیا ہے، پاکستان میں توہین قرآن اور رسالت کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے لیکن کوئی توجہ نہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ پر بھی ایک الزام ہے کہ آپ بھی توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں، آپکے شہر میں کچھ مظاہرے بھی ہوئے، اصل ماجرا کیا ہے۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: یہ 2013ء کے جنرل الیکشن سے پہلے کی بات ہے، جب علامہ حامد سعید کاظمی پارلیمنٹ میں موجود تھے، انہی دنوں پشاور کے ایک گرجا گھر میں کچھ مسیحیوں کو جلا کر مار ڈالا گیا اور توہین رسالت کا الزام لگایا گیا، جس پر علامہ حامد سعید کاظمی نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر اس کی مذمت بھی اور کہا کہ توہین رسالت ایکٹ کو ملک میں قرآن و سنت کے مطابق لاگو کیا جائے، نہ کہ جب کسی کی مرضی آئے یہ الزام لگا کر اُسے جان سے مار دے، اُن کے بیان کے بعد میں نے بھی وہی مذمتی جملے ادا کئے۔ میرے اس بیان کے بعد ملتان میں میرے خلاف (جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، جمعیت علمائے پاکستان) اور دیگر مذہبی جماعتوں نے پروپیگنڈہ شروع کر دیا جبکہ جلتی پہ تیل کا کام میرے کلاس فیلو مگر کسی حد تک مجھ سے اختلاف رکھنے والے ایک نجی ٹی وی کے اینکر نصرت جاوید اور خاص مسلم لیگی مشتاق منہاس (کیونکہ میں نے مسلم لیگ نون چھوڑ دی تھی، جس پر وہ مجھ سے ناراض تھے) نے اُسی رات میرے خلاف پروگرام کیا اور کہا کہ یہ مفتی بن گیا ہے، اسے کوئی کچھ نہیں کہتا فلاں فلاں، حالانکہ اگلے دن ان دنوں نے اپنے اس رویے کی معذرت بھی کی، لیکن جو تیر نکلنا تھا نکل گیا۔ حالانکہ میرے بیان سے قبل علامہ حامد سعید کاظمی نے بھی یہی بیان دیا تھا کیونکہ وہ مولوی تھا اُسکی بات برداشت ہوگئی جبکہ میں ایک داڑھی مونڈ انسان تھا، میرے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیا، تاکہ 2014ء کے جنرل الیکشن میں مجھے ہرایا جاسکے۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ ملتان کی عوام نے اُنکے اس پروپیگنڈہ کو مسترد کر دیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جاوید ہاشمی ایک سچا، پکا مسلمان ہے اور اس سے اس طرح کی باتیں بعید ہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں فرقہ واریت کو جنم دینے والی کونسی طاقتیں ہیں۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: دیکھیں جی خدا کا شکر ہے کہ آج تک دشمن اپنے اس ارادے میں ناکام رہا ہے اور آج بھی ملک بھر میں شیعہ سنی ایک ساتھ رہتے ہیں، پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لئے بعض نام نہاد تکفیریوں کو تیار کیا گیا، جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے اور اُنہوں نے پاکستان میں جید علماء اور سیاستدانوں کو قتل کرکے فرقہ واریت، لسانیت کو ہوا دینا چاہا ہے، لیکن خدا کے شکر سے وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ دیکھیں جی ملتان ایک قدیم شہر ہے، جس میں ایک سو سے زائد محرم کے جلوسوں اور تعزیوں کے لائسنس اہلسنت کے پاس ہیں۔ وہ ہر سال بڑے اہتمام کے ساتھ تعزیے، علم اور جلوس برآمد کرتے ہیں، شرپسندی پھیلانے والے اپنی موت آپ مرجاتے ہیں، جب وہ اپنے عزائم میں ناکام ہوتے ہیں۔؟

اسلام ٹائمز: پاکستان میں داعش کے حق میں وال چاکنگ ہو رہی ہے اور کالعدم جماعتیں داعش کے حق میں بیانات دے رہی ہیں، آپ اس داعش کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: داعش خونخوار بھیڑیوں کا ایک گروہ ہے جنہیں جب شکار نہیں ملتا تو وہ اپنے ریوڑ کو ہی شکار بناتا ہے، ابھی کل کی بات ہے میں ایک نیوز پیپر میں پڑھ رہا تھا کہ داعش کے ایک کمانڈر کے لئے داعش کے ایک سپاہی کی 14سالہ بہن کا رشتہ مانگا گیا، جسے اُس کے والدین نے دینے سے انکار کر دیا، جس پر داعشیوں نے اُس لڑکی کے پورے خاندان کو قتل کر دیا اور اُسے اُٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔ داعش پاکستان میں موجودہ طالبان کا نیا ورژن ہے، یہ انسان کہلانے کے حقدار نہیں ہیں۔ پہلے والے طالبان اب اس میں شامل ہو رہے ہیں، اصل میں امریکہ اور صیہونیت پاکستان سمیت ایران، عراق اور شام میں اسلام کو مضبوط ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، اسی لئے چاہتے ہیں کہ ان کو کسی نہ کسی لڑائی میں اُلجھایا جائے۔ جہاں تک پاکستان میں حامیوں کی بات ہے تو جو قوتیں پہلے مسلمان کو ذبح کرتی ہیں، گلے کاٹتی ہیں، عصمتیں پامال کرتی ہیں، وہی ان درندوں کو بھی سپورٹ کر رہی ہیں۔ ہم دنیا بھر کے لئے استعمال ہو رہے ہیں، جب کوئی چاہتا ہے ہمیں استعمال کرتا ہے۔

اسلام ٹائمز: مخدوم صاحب کیا وجہ ہے کہ آپکے گھر میں تصاویر نہیں ہیں۔؟
مخدوم جاوید ہاشمی: یہ سوال آپ سے پہلے دیگر صحافیوں نے بھی کیا کہ آپ ایک بزرگ سیاستدان ہیں لیکن آپ کے گھر میں کوئی تصویر نہیں ہے، سوائے ایک کے جو کہ بعض اوقات پریس کانفرنس کے دوران میرے ساتھ موجود ہوتی تھی۔ میرے گھر میں ایک ہی تصویر ہے اور وہ بھی کسی انسان کی نہیں بلکہ مولانا کائنات حضرت علی علیہ السلام کے روضے کی ہے اور میں اسے اپنے مہمانوں کے کمرے میں رکھتا ہوں، باقی کسی کی نہیں ہے۔ میری ذات مولا علی اور اُن کی صاحبزادی شہزادی زینب سلام اللہ علیھا سے بہت متاثر ہے، میں جب بھی کبھی تنہائی محسوس کرتا ہوں تو ان دونوں کو یاد کرتا ہوں۔ مجھے بی بی زینب سلام اللہ علیھا کی سیرت سے بہت حوصلہ ملا ہے۔
خبر کا کوڈ : 420339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش