0
Wednesday 23 Jul 2014 00:48
امریکہ کی اندھی تائید سے فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے

یوم القدس کو تمام مسلمان مظلوم فلسطینوں کے حق میں بھرپور آواز بلند کریں، عبدالمتین اخوندزادہ

فرقہ پرستی کی بجائے مسلمانوں کو اتحاد کیساتھ مشترکہ دشمن کا مقابلہ کرنا چاہیئے
یوم القدس کو تمام مسلمان مظلوم فلسطینوں کے حق میں بھرپور آواز بلند کریں، عبدالمتین اخوندزادہ
عبدالمتین اخوندزادہ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی ہیں۔ ان کا تعلق بلوچستان کے علاقے ژوب سے ہے، جبکہ وہ 1968ء کو ژوب کے علاقے کچی میں پیدا ہوئے۔ 1988ء میں جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر منتخب ہوئے۔ آپ نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ جماعت اسلامی کے ساتھ ملی یکجہتی کونسل میں بھی اہم ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ عبدالمتین اخوندزادہ بلوچستان میں اتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے بھرپور خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ فسلطین پر جاری صیہونی جارحیت اور اس حوالے سے مسلم ممالک کے کردار کو جاننے کیلئے ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے عبدالمتین اخوندزادہ کے ساتھ مختصر گفتگو کی، جو ہم اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: فلسطین پر جاری صیہونی جارحیت پر مسلمان ممالک بالکل خاموش کیوں نظر آتے ہے۔؟
عبدالمتین اخوندزادہ: مسلم دنیا اس وقت بالکل بے بسی و بے حسی کے عالم میں گرفتار ہے اور کوئی بھی اسرائیل کیخلاف موثر انداز میں اقدامات نہیں اُٹھا رہا۔ اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلم ریاستوں میں جو حکمران برسر اقتدار ہیں، انہوں نے صرف اپنے اقتدار و ذاتی مفادات کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے۔ اس حوالے سے میں او آئی سی کو خاص طور پر ذمہ دار قرار دیتا ہوں۔ اس وقت آپ دیکھ لیں کہ پاکستان، عراق، شام، افغانستان سمیت تمام مسلم ممالک کو اپنے اندرونی معاملات میں اس قدر الجھا دیا گیا ہے کہ وہ بیرونی معاملات سے بالکل آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسکے برعکس بعض مسلم ممالک نے صہیونی طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بھی کرلیا ہیں، جو انتہائی شرم کی بات ہے۔
قرآن مجید میں مسلم اُمہ کیلئے ارشاد ہے کہ کبھی انتشار کا شکار نہ ہونا، مختلف فرقوں کی وجہ سے تقسیم نہ ہونا، کیونکہ اس سے تمہاری ہیبت ختم ہو جائے گی۔ جو کلمہ کی بنیاد پر اللہ نے اہل اسلام کو عطا فرمائی ہے۔ اس وقت عراق و شام کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ جب اسرائیلی درندے کو یہ معلوم ہے کہ تمام مسلمان ممالک ایک دوسرے کیخلاف مزاحمت میں مصروف ہیں تو وہ اس موقع کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے گا۔ حضور اکرم (ص) نے کہا تھا کہ اگر تم آپس میں تقسیم ہوگئے تو تم پر بھوکے جنگلی جانوروں کی طرح تمہارے دشمن تمہیں چیر پھاڑ کر کھا جائیں گے اور آج بدقسمتی سے وہی سب کچھ ہو رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کی سیاسی و مذہبی قیادت اس حوالے سے کیوں خاموش بیٹھی ہے۔؟
عبدالمتین اخوندزادہ: دولت پرستی میں قیادت کا مشغول ہونا، ہمارا سب سے بڑا المیہ ہے۔ وہ دین جو انسانیت و عالمگیریت کیلئے تھا، ہم نے آج اس کو مسالک، مذاہب اور گروہوں کا دین بنا دیا۔ آج علماء آپس میں یہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہے کہ جس فقہ کا میں ماننے والا ہوں، وہ صحیح ہے، جبکہ دیگر نام نہاد سیکولر جماعتیں اقتدار کی ہوس میں مبتلا ہوچکی ہیں۔ یہاں پر سب کے سامنے انکا مسلک ہے، نہ کہ دین خداوندی۔ دوسری چیز یہ کہ یہاں پر سب کے سب چندہ جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ کاش عمران خان صاحب چودہ اگست کو نواز شریف کیخلاف اپنی قوت آزمائی کیساتھ ساتھ فلسطین کے مسلمانوں کیلئے بھی کچھ کرتے۔ اسی طرح میاں صاحب ثواب کمانے کیلئے حج و عمرے کا فریضہ ادا کرنے میں مصروف ہیں، حالانکہ ان مظلوموں کی حمایت کرنا، ساری عمر کے عمروں سے بہتر ہے۔
فلسطین سمیت پوری دنیا میں مسلمان زیرعتاب ہیں۔ 57 اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کے مردہ جسم میں نئی روح پھونکنے کیلئے کوئی موجود نہیں۔ بیرونی خیرات، قرضوں اور امداد پر چلنے والی پاکستان کی حکومت سے عالم اسلام کی رہبری کا تصور کرنا ہی غلط ہے۔ جب تک پاکستان اپنی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائے گا، تب تک ملک میں صحیح، حقیقی، فلاحی اور اسلامی ریاست کا قیام ممکن نہیں۔ غزہ کی گلیوں میں مسلمان بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو طیاروں، بحری جہازوں اور ٹینکوں کے ذریعے کچلا جا رہا ہے۔ لیکن صد افسوس او آئی سی، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کے رکن ممالک خاموش ہیں۔ آج پوری دنیا میں صرف گوروں کو اہمیت حاصل ہے۔ امریکہ کی اندھی تائید و حمایت سے فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: فلسطین کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سفارتی و سیاسی طریقے سے مسلمان ممالک صیہونی حکومت کیخلاف کونسے اقدامات اُٹھا سکتے ہیں۔؟
عبدالمتین اخوندزادہ: اس وقت ترکی کے صدر طیب اردگان سمیت چند ایک گنے چنے جنگ بندی کروانے میں مصروف ہیں، لیکن مسئلے کے پائیدار حل کی جانب کوئی نہیں سوچتا، مسلم دنیا کی سفارت کاری بالکل ناکام ہے۔ اگر مسلم دنیا چاہے تو بہت کچھ کرسکتی ہے، لیکن یہاں پر کسی کی نیت مسئلے کو حل کرنے میں صاف نہیں ہے۔ مسلم دنیا کو چاہیئے کہ وہ اس صہیونی ریاست سے اپنے تمام تر سفارتی و کاروباری تعلقات منقطع کریں۔ اسرائیل کیساتھ اسی طرح ہی نمٹا جاسکتا ہے کہ معاشی لحاظ سے اسے کمزور کر دیا جائے، لیکن جب تک فرقہ اور مسالک کی بنیاد پر تقسیم کو ختم کرکے سب اتحاد کا دامن نہیں تھامتے، تب تک مسائل کا حل ہونا ممکن نہیں۔

اسلام ٹائمز: عراق میں جاری شورش کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
عبدالمتین اخوندزادہ: جیسا کہ میں نے پہلے بھی اسی طرف اشارہ کیا کہ نہ صرف عراق بلکہ تمام مسلمان ممالک کو کمزور قیادت اور بیرونی شیطانی قوتوں کی مداخلت کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا ہے۔ اب عراق میں حکومت کیخلاف داعش کی پیش قدمی تمام ممالک کیلئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ عراق کی موجودہ صورتحال میں مقامی قیادت اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت کار فرما ہے۔ جس طرح پاکستان میں مسلمانوں کو تقسیم کیا گیا، اسی طرح عراق میں بھی مسالک و قومیت کی بنیاد پر تقسیم کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ جو کہ پورے خطے کی سیاست پر سنگین اثرات مرتب کریگا۔ عراق کی حکومت کو چاہیئے کہ تمام مقامی عمائدین کو ساتھ بیٹھا کر اتحاد و وحدت کے ذریعے اپنے ملک کو درپیش مسائل سے نجات دلائے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے کیا تجاویز پیش کرینگے۔؟
عبدالمتین اخوندزادہ: جس طرح انسانیت کے نام پر دھبہ یورپی ممالک نے اپنی شیطانی مفادات کے تحفظ کیلئے نیٹو تشکیل دی ہے، اسی طرح مسلمان ممالک کو چاہیئے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اپنی مشترکہ فورس تشکیل دیں، تاکہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کیا جاسکے۔ اسی طرح او آئی سی کو دوبارہ فعال کرکے عملی اقدامات کی جانب قدم اُٹھانے چاہیں۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس کو بھرپور انداز میں منانے کے حوالے سے آپکی جماعت کیا لائحہ عمل اختیار کرے گی۔؟
عبدالمتین اخوندزادہ: یوم القدس کے روز تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ مظلوم فلسطینوں کے حق میں بھرپور آواز بلند کریں۔ جیسا کہ امام خمینی (رہ) نے کہا تھا کہ یوم القدس اسلام کی حیات کا دن ہے، اسی طرح آج فلسطینیوں کا بہتا لہو، ہم سے بھرپور تقاضا کر رہا ہے کہ ہم انکی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسرائیل کیخلاف بھرپور مزاحمت کریں۔ ہماری جماعت بھی ملک بھر میں یوم القدس کو فلسطینوں کے حق میں آواز بلند کریگی۔
خبر کا کوڈ : 400962
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش