0
Wednesday 26 Mar 2014 08:05
ملی یکجہتی کونسل کا اہم سربراہی اجلاس

عالمی اتحاد امت کانفرنس میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کو مدعو کیا جائیگا

عالمی اتحاد امت کانفرنس میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کو مدعو کیا جائیگا
رپورٹ: این ایچ نقوی

ملی یکجہتی کونسل کا ایک اہم اجلاس صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ سربراہی اجلاس کا آغاز پروفیسر محمد ابراہیم خان نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ تلاوت کے بعد قصیدہ بردہ شریف پیش کیا گیا۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل ثاقب اکبر نے تنظیم کی گذشتہ کارکردگی اور آئندہ کے پروگرامات پر روشنی ڈالی۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زیبر نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ نئی کیبنٹ چاہتی ہے جوش و جذنے کے ساتھ کام کرتے ہوئے ملک کے طول و ارض میں میں کونسل کا ڈھانچہ کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تنظیم سازی کے حوالہ سے صوبائی تنظیمات کو کہا جاتا ہے تو وہ اس کام سے یہ کہہ کر معذرت کر لیتے ہیں کہ جب تک مولانا فضل الرحمن کونسل میں شامل نہیں ہوتے ہم کام نہیں کرسکتے۔ ابوالخیر زیبر نے کہا کہ بارہا مولانا فضل الرحمن کو دعوت دی گئی اور یاد دہانی کرائی گئی، لیکن ان کی توجہ اس جانب مبذول نہیں ہوسکی۔ جے یو آئی (ف) کا موقف یہ ہے کہ چونکہ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر فرقہ وارانہ معاملات پر بحث و تمحیص ہوتی ہے اور یہ کونسل صحیح معنوں میں ان مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، جس کی وجہ سے جے یو آئی (ف) اس کونسل میں شامل نہیں ہوسکتی۔

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے موقع پر میں نے مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ اگر معاملہ صدارت کا ہے تو میں صدارت کی کرسی چھوڑنے کے لئے تیار ہوں۔ آپ ملی یکجہتی کونسل میں آئیں، ہم کب تک آپ کا انتظار کریں گے۔ تمام اقدامات تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں اور آپ تک موقوف ہیں۔ سربراہ ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ الزام ہم پر آئے گا کہ اپنے دور صدارت میں ہم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی اور ملی یکجہتی کونسل کو فعال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اور لاہور سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے لوگوں کی ہمیں کالز موصول ہوئیں کہ ہمارے علاقوں میں فرقہ واریت کے معاملات کو حل کیا جائے، لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب مولانا فضل الرحمن کونسل میں صدق دل سے شریک ہوں گے۔ پروفیسر ابراہیم اور لیاقت بلوچ نے صاحبزادہ ابوالخیر زیبر کی بات کی تائید کرتے ہوئے کونسل کی فعالیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام مکاتب فکر کو چاہیے کہ باہم متحد ہوکر اس پلیٹ فارم کو مضبوط کریں۔ علامہ عبدالرشید ترابی نے بھی آزاد کشمیر میں کونسل کی فعالیت پر روشنی ڈالی۔ 

شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ تنظیمی ڈھانچہ جب تک مکمل نہیں ہوگا، بہتر انداز میں کونسل کام نہیں کرسکے گی۔ اس موقع پر تحریک احیائے خلافت کے عہدیدار قاضی ظفر الحق نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے تمام مکاتب فکر کا اس پلیٹ فارم پر ہونا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ شیعہ بریلوی کے درمیان نہیں بلکہ دیوبندی شیعہ کے مابین ہے۔ اس لئے دیوبندیوں کو اس پلیٹ فارم پر لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان کی بحث میں دینی جماعتوں کو اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ قاضی ظفرالحق نے اس موقع پر کہا کہ شام میں کسی بھی ملک کو مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔ لیاقت بلوچ نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ دیوبندی سعودی عرب کی ذمہ داری لیں اور شیعہ ایران کی، تاکہ اس معاملہ کا حل تلاش کیا جاسکے۔ اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کونسل مسلم ممالک کے درمیان موجود اختلافات کو ختم کروائے، تاکہ کشمیر و فلسطین جیسے مسائل پر مسلم یکجا ہوسکیں۔ اس موقع پر الجزائر اور سوڈان کے مابین تنازعہ کے حل کے لئے کوشش کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے اس موقع پر 15 اپریل کو عالمی اتحاد امت کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کروانے کی تجویز پیش کی۔ تمام جماعتوں نے اس کی تائید کی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے اسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں افغانستان، ایران، ترکی، مصر، لبنان، فلسطین، سعودی عرب، الجزائر، سوڈان، یمن اور دیگر ممالک سے مندوبین شرکت کریں گے۔ اس موقع پر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا کہ ایران میں مختلف مذاہب کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے تقریب بین المذاہب کا ادارہ نہایت احسن انداز میں کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق اور میں بیداری کانفرنس کے موقع پر حماس اور اخوان کے لوگوں سے ملے، جن کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے درمیان فسادات کے پس پردہ ایک عالمی سازش کارفرما ہے۔
خبر کا کوڈ : 365854
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش