0
Tuesday 14 Oct 2014 13:31

ڈرون حملے پاکستانی نہیں افغانستان کی حدود میں کیے گئے، اسحاق ڈار

ڈرون حملے پاکستانی نہیں افغانستان کی حدود میں کیے گئے، اسحاق ڈار
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے واضح کیا ہے کہ حالیہ ڈرون حملے افغانستان کی حدود میں ہو رہے ہیں اور پاکستانی سرحدوں میں کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا گیا، اس حوالے سے آنے والی میڈیا اطلاعات درست نہیں ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے کی ترقی کے لئے باہمی تجارت کا فروغ بہت ضروری ہے، پاکستان بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دیامربھاشا اور داسو ڈیم تعمیر کرے گا اور اس سے نہ صرف پانی محفوظ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، بلکہ سیلاب سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دورہ امریکا کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان وسطی ایشیاء سے بجلی کی سپلائی کے لئے 1.25 سینٹ فی کلو واٹ ٹرانزٹ فیس کا معاہدہ طے پا گیا ہے جو ایک سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے، اس معاہدے سے کاسا 1000 منصوبے کے تحت افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیائی ملکوں سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی پاکستان لانے کی رفتار تیز تر ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ملک کی ترقی اور تجارت میں اضافے کے لئے کام کر رہے ہیں، آپریشن ضرب عضب سے بے گھر ہونے والے افراد اور سیلاب متاثرین کی بحالی پر 46 ارب خرچ کئے جا چکے ہیں جبکہ حالیہ سیلاب سے متاثرین کی بحالی کے لئے 80 ارب روپے کی ضرورت ہے، شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے مکمل ہونے کے بعد تعمیر نو کے لئے بھاری رقم کی ضرورت ہو گی۔ ان اخراجات کے لئے عالمی مدد کی کوئی باضابطہ اپیل نہیں کی تاہم اسلام آباد میں بڑے ڈونرز کے ساتھ اجلاس ہوا ہے، جس میں ہونے والے نقصانات اور بحالی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 414552
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش