0
Saturday 23 Aug 2014 12:49
تکفیری قوتوں کو شیعہ سنی اتحاد اچھا نہیں لگ رہا

انقلاب مارچ کا سب سے بڑا ثمر شیعہ سنی اتحاد کا قائم ہونا ہے، علامہ احمد اقبال رضوی

ایم ڈبلیو ایم کی لیڈر شپ نے مخلصانہ انداز سے اپنی شرعی ذمہ داری کو انجام دیا
انقلاب مارچ کا سب سے بڑا ثمر شیعہ سنی اتحاد کا قائم ہونا ہے، علامہ احمد اقبال رضوی
کراچی سے تعلق رکھنے والے علامہ سید احمد اقبال رضوی اس وقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تربیت کی حیثیت سے ذمہ داریاں سرنجام دے رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی مجلس نظارت کے رکن بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز نے علامہ سید احمد اقبال رضوی کے ساتھ اہل تشیع کے پاکستانی سیاست میں کردار اور حالیہ دھرنوں کے حوالہ سے نشست کی۔ جس کا احوال قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری اپنے اہداف میں کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں، اس حوالہ سے فی الحال کچھ کہا نہیں جاسکتا، لیکن انقلاب مارچ کا ایک بڑا اہم پہلو جو کھل کر سامنے آیا وہ سنی شیعہ وحدت ہے، آپ اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟

علامہ احمد اقبال رضوی: پاکستان میں گذشتہ تیس پینتیس سالوں سے ان قوتوں کا غلبہ تھا جو پاکستان بننے کی مخالف رہی ہیں۔ وہ طبقہ جس نے پاکستان کو بنایا تھا، اسے پاکستان کے سیاسی منظر نامے سے آہستہ آہستہ ہٹا دیا گیا اور اس طرح ملکی سیاسی توازن کو بگاڑا گیا۔ دہشت گردی، تشدد اور تکفیری افکار کی حامل قوتوں کو آہستہ آہستہ اوپر لایا گیا۔ طاہرالقادری، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کی جماعتوں کا مارچ میں اکٹھے ہونا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک بہت بڑا ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ یہ امر ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ان معتدل قوتوں کی جانب لوٹ رہا ہے جو ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہیں، پاکستان فوج کے حامی ہیں، جنہوں نے کبھی بھی پاکستان فوج اور ریاست کے ساتھ بغاوت نہیں کی۔ لیکن پاکستان میں ایسی قوتیں جو ملکی دفاع کی ضامن پاک فوج کے جوانوں کو شہید کہنے کے لئے تیار نہیں ہیں بلکہ وہ قوتیں جنہوں نے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچایا، ان دہشت گردوں کو یہ طبقہ شہید سمجھتا ہے۔ طاہرالقادری اور دیگر شیعہ سنی جماعتوں کی پارٹنرشپ سے اس تکفیری مائنڈ سیٹ کا غلبہ ختم ہو رہا ہے۔ تکفیری قوتیں اس مارچ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، ان کو شیعہ سنی اتحاد اچھا نہیں لگ رہا، جیسا کہ آپ نے بھی کہا کہ اس مارچ کا سب سے بڑا نتیجہ شیعہ سنی اتحاد کا قائم ہونا ہے۔ جب ہم عمامے والے علماء اہل سنت کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں تو یہ خود دشمنان اسلام و پاکستان کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے آج لگاتار تیسری مرتبہ نواز شریف کی حمایت میں آواز بلند کی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آل سعود کیساتھ ساتھ نواز شریف شیطان بزرگ کے بھی غلام ہیں، اس حوالہ سے بتائیں۔؟

علامہ احمد اقبال رضوی: یہ واضح ہے کہ نواز لیگ سعودی عرب کا سرمایہ ہے۔ ظاہر ہے جہاں سعودی عرب ہے وہاں امریکہ بھی ہے۔ لہذا وہ حکومت (امریکی حکومت) جو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کا ساتھ دیتی ہے۔ غزہ میں ظلم و بربریت جاری ہے لیکن وہ اسرائیل کا ساتھ دیتی ہے۔ وہ امریکہ جو اسرائیل کا ساتھ دیتا ہے، پاکستان میں نواز شریف کا ساتھ دیتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ نواز شریف کو پانچ سال مکمل کرنے چاہییں۔ یہ واضح دلیل ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے تو وہ خود میدان میں کود پڑا ہے اور نواز شریف کو بچانا چاہتا ہے۔ ہماری اس موومنٹ کی صداقت کی دلیل ہے کہ امریکہ اس کی مخالفت پر اتر آیا ہے۔

اسلام ٹائمز: انقلاب مارچ میں موجود لوگوں کا مورال اور حوصلہ آپ نے کیسا پایا۔؟

علامہ احمد اقبال رضوی: دھرنے کو آٹھ نو دن گزر چکے ہیں لیکن لوگ طاہر القادری صاحب کے ساتھ صبر و استقامت کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ملت تشیع جو عرصہ دراز سے دھرنوں وغیرہ کی عادی ہے، ہم کربلا والوں کے حوصلے بلند ہیں، اگر بیس دن بھی مزید بیٹھنا پڑے، لوگ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔ لوگ کشتیاں جلا کر آئے ہیں اور طاہرالقادری اور دیگر لوگوں کے لئے بھی یہ آخری چانس ہے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین ملکی سیاست میں ابھر کر سامنے آئی ہے، حالیہ دھرنوں میں شمولیت کے بعد ایم ڈبلیو ایم کا مستقبل کیا دیکھتے ہیں۔؟

علامہ احمد اقبال رضوی: مجلس وحدت مسلمین کی بنیاد اور تاسیس اپنی شرعی ذمہ داری کی انجام دہی کی خاطر رکھی گئی تھی۔ جس کام میں بھی مجلس نے ہاتھ ڈالا ہے، اللہ نے اس میں برکت عطا فرمائی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجلس کی لیڈر شپ نے مخلصانہ طریقہ سے اپنی شرعی ذمہ داری کو انجام دیا، ہم نے نتیجہ کی کبھی پروا نہیں کی۔ لہذا آج تک اللہ تعالٰی نے ہمیں کامیابی عطا کی۔ انشاءاللہ اس نئے سیاسی فیز میں اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ ہم فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تشیع اور سنی شیعہ اتحاد و وحدت کے لئے ایک بہت بڑا سنگ میل ثابت ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 406227
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش