0
Monday 15 Sep 2014 18:20

الطاف حسین نے ایم کیو ایم میں تکفیری عناصر کی موجودگی کا اعتراف کرلیا، کاروائی کرنے کا عزم

الطاف حسین نے ایم کیو ایم میں تکفیری عناصر کی موجودگی کا اعتراف کرلیا، کاروائی کرنے کا عزم
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کوئی اصول وضع کرلیا جائے کہ سندھی اور مہاجر ٹرم بائی ٹرم سندھ کے وزیراعلیٰ بنیں، ایک مرتبہ سندھی وزیراعلیٰ بنے اور دوسری مرتبہ مہاجر وزیراعلیٰ، اگر آپ یہ نہیں مانتے تو پھر آپ انتظامی بنیاد پر سندھ کی تقسیم کردیجئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو عزیز آباد اور مختلف زونوں پر جمع ہونے والے کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جنرل پرویز مشرف پر تو آئین شکنی پر غداری کا مقدمہ چلایا جارہا ہے لیکن جنرل ضیاء الحق جس نے مارشل لاء لگایا کوئی اس کو غدار کہہ کر مقدمہ چلانے کی بات نہیں کرتا، جنرل ایوب خان اور جنرل یحییٰ خان جس نے ملک توڑ دیا اس پر کوئی مقدمہ چلانے کی بات نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ جو وکلاء چیخ چیخ کر جنرل پرویز مشرف کو آئین شکنی پر سزا دینے کی بات کرتے ہیں وہ اگر اتنے بااصول اور غیرت مند ہوتے تو وہ کھل کر یہ کہتے جنرل محمود، جنرل عزیز اور جنرل عثمانی جو گراﺅنڈ پر موجود تھے، جنہوں نے 12 اکتوبر 1999ء کو نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا تھا اور نواز شریف کو گرفتار کیا تھا۔ جنرل پرویز مشرف تو ہوا میں تھا، مارشل لاء اس نے نہیں لگایا تھا بلکہ جنرل عزیز، جنرل محمود اور ان کے ساتھیوں نے لگایا تھا لہٰذا ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنا کر سب سے پہلے گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر اردو بولنے والا سندھ کا چیف منسٹر کیوں نہیں بن سکتا؟ کیا مہاجر سندھ کے بیٹے نہیں؟ میں تعصب کی نہیں اصول کی بات کررہا ہوں، اگر سندھیوں کا دل وسیع ہے تو جیسے الطاف حسین نے اپنے گھر سے سندھی کو کھڑا کیا ایسے ہی اپنی اکثریت ہوتے ہوئے اردو بولنے والے مہاجر کو وزیراعلیٰ بنا کر دکھائیں اور اگر نہیں تو پھر یہ بناوٹی محبت نہیں چلے گی، پھر کیوں نہ جیسے ایک باپ کے بیٹے الگ الگ گھروں میں رہتے ہیں ہم بھی اسی طرح اپنے اپنے گھروں میں بھائی بن کر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم یہ بات کرتے ہیں تو نام نہاد قوم پرستوں کی جانب سے بیانات آتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوسکتا اور ایسا ہوا تو دریائے سندھ میں خون بہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ سندھ میں یہ تفریق ختم کردیں گے تو ایسی آوازیں نہیں آئیں گی۔ وقت آگیا ہے کہ اب اس بات کو طے کرلیا جائے، کوئی اصول وضع کرلیا جائے کہ سندھی اور مہاجر ٹرم بائی ٹرم سندھ کے وزیراعلیٰ بنیں، ایک مرتبہ سندھی وزیراعلیٰ بنے اور دوسری مرتبہ مہاجر وزیراعلیٰ، اگر آپ یہ نہیں مانتے تو پھر آپ انتظامی بنیاد پر سندھ کی تقسیم کردیجئے۔

انہوں نے کہا کہ واحد ایم کیو ایم ہے جس میں جمہوریت ہے جس میں کارکن کھل کر ذمہ داروں اور رہنماوں کے خلاف بولتا ہے، کارکنوں کو میں نے زبان دی ہے، میں نے انہیں ہمت دی ہے، یہی اصل جمہوریت ہے، کسی اور پارٹی میں کارکن اگر لیڈروں کے خلاف ہلکی سی آواز نکالے تو اس کا دوسرے دن خاندان غائب ہوجائے۔ الطاف حسین نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو میرا کہنا ماننا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کون ہماری صفوں میں داخل کیا گیا ہے جو شیعہ اور سنیوں میں منافرت پھیلا رہا ہے، ایسے عناصر پر نظر رکھیں، اگرتصدیق ہوجائے تو ایسے عناصر کو تحریک کی صفوں سے باہر نکالا جائے اور قانون کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے حکومت اور عسکری قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انگنت مسائل کا شکار ہے اور ہمیں معاملات کو حل کرنا چاہئے اور انصاف اور قانون کو سب پر یکساں لاگو کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 409828
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش