0
Tuesday 28 Oct 2014 11:36

عزاداری و میلاد کے جلوسوں کی مخالف کالعدم سپاہ صحابہ کے حضرت عمر کے یوم وفات پر ملک گیر جلوس

عزاداری و میلاد کے جلوسوں کی مخالف کالعدم سپاہ صحابہ کے حضرت عمر کے یوم وفات پر ملک گیر جلوس
رپورٹ: ایس اے زیدی

وطن عزیز پاکستاب میں شیعہ، سنی عوام ہر سال کی طرح امسال بھی نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین (ع)، ان کے اہل بیت اور اصحاب کی 61ھ کو سرزمین کربلا پر دی جانے والی عظیم قربانی کی یاد منانے میں مصروف ہیں، مجالس و جلوس ہائے عزاء، سیمینار، مذاکروں اور دیگر تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے، اور ہر شخص اپنے عقیدے اور فکر کو مدنظر رکھتے ہوئے امام عالی مقام (ع) کو خراج عقیدت پیش کرنے میں مگن ہے، مگر ملک میں سرگرم تکفیری ٹولہ حسب عادت اس مقدس اور تاریخی اہمیت کے حامل مہینہ میں اپنی شرپسندی اور منفی فکر کا اظہار کرتے ہوئے اس ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہے، کہیں نازیبا اور فرقہ وارانہ وال چاکنگ کی جا رہی ہے تو کہیں جلوسوں کو روکنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

تکفیری ٹولہ کالعدم سپاہ صحابہ جو کہ روز اول سے جلوس میلاد النبی (ص) و عزاداری امام حسین (ع) کے جلوسوں کو بدعت قرار دیتا آیا ہے، اب اپنے عقیدے کے مطابق باقاعدگی سے جلوس برآمد کرنے کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہے، خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق (رض) کے یوم وفات کی مناسبت سے یکم محرم الحرام کو کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے ملک کے مختلف اضلاع اور شہروں میں جلوس برآمد کئے گئے، اور اس جماعت کی جانب سے ان جلوسوں کو ریلی یا مظاہرہ کا نام نہیں دیا گیا، بلکہ چند روز قبل کالعدم جماعت کے سابق صدر اور نئے سرپرست اعلٰی مولوی احمد لدھیانوی نے نومنتخب صدر اور ملک میں فرقہ پسندی کے چیمپئین مولوی اورنگزیب فاروقی کے ہمراہ یکم محرم الحرام کو حضرت عمر فاروق (رض) کے یوم وفات پر ملک گیر جلوس برآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کسی بھی جمہوری ملک میں ہر طبقہ یا جماعت کو اپنے جائز مطالبات کے حق میں ریلی، جلوس، مظاہرہ یا احتجاج کا حق حاصل ہوتا ہے، اور اس حق کو تسلیم بھی کیا جانا چاہئے، مگر ایک جماعت جو کہ مذہب کے نام پر جلوس نکالنے کو غیر اسلامی، بدعت اور گناہ عظیم قرار دے اور پھر خود ہی ایسے ہی جلوسوں کی برآمدگی کا بیڑہ اٹھائے، اس اقدام سے اس جماعت کے عقائد، فکر، عزائم اور مقاصد کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اس جماعت کے نزدیک خاتم الانبیاء، سرور کونین حضرت محمد مصطفٰی (ص)، شہدائے اسلام بشمول شہدائے کربلا کے اسم مبارک کیساتھ ’’یا‘‘ لگانا گناہ عظیم قرار دیا جاتا ہے، تاہم اسی جماعت نے امسال کراچی میں حضرت عمر فاروق (رض) کے یوم وفات پر ’’لبیک یاعمر‘‘ کے عنوان سے جلوس نکالا۔

قابل احترام خلفائے راشدین سے محبت و عقیدت کا دعویٰ کرنے والے نہ جانے رسول خدا (ص)، اہلبیت (ع) اور دیگر شہدائے اسلام کے اسمائے مبارکہ کیساتھ ’’یا‘‘ لگانے پر کیوں معترض ہیں۔؟ جلوس میلاد و عزاداری کو بدعت قرار دینے والے آج کیوں سالانہ جلوس نکال رہے ہیں۔؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ بھٹکا ہوا طبقہ آج اپنے ہی خود ساختہ عقائد کو خود ہی رد کر رہا ہے، آج انہی بنیادوں پر ملک کے باشعور عوام نے اس طبقہ کو بری طرح مسترد کر دیا ہے، بیرونی فنڈنگ اور ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف عمل یہ جماعت آج چند فرقہ پرست مولویوں کے علاوہ یکسر تنہاء نظر آرہی ہے، نہ متحدہ مجلس عمل، نہ اسلامی نظریاتی کونسل، نہ ملی یکجہتی کونسل، نہ ہی کسی اور مستند مذہبی پلیٹ فارم پر اس کی کوئی نمائندگی ہے اور نہ ہی اسکی حیثیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 416604
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش