0
Sunday 19 Jan 2014 23:58

وحدت ہی واحد راستہ

وحدت ہی واحد راستہ
تحریر و تزئین: جاوید عباس رضوی

استاد سید جواد نقوی فرماتے ہیں کہ عظیم الہی انسان امام خمینی (رہ) نے خداوند عالم کی عطا کردہ بصیرت کے مطابق انتہائی تدبر کے ساتھ ہفتہ وحدت کا انتخاب کیا، امام خمینی (رہ) نے 12 ربیع الاول سے 17 ربیع الاول تک کے ایام کو ہفتہ وحدت قرار دیا اور ان ایام کا بعنوان ’’ہفتہ وحدت‘‘ انتخاب محض اتفاق نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک معرفت و حکمت کارفرما ہے، اس فرمان میں دین شناسی موجود ہے، معرفت رسالت اور معرفت ذات پیغمبر اسلام (ص) موجود ہے،  اور فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ (ص) کی ولادت پُرمسرت کے موقع پر خوشیاں مناتے ہوئے ہمارے ذہنوں میں یہ سوال اٹھنا چاہیئے کہ ہم جس ذات کے لئے خوشیاں منا رہے ہیں آیا وہ بھی ہم سے خوش ہیں یا نہیں۔؟ ’’یہ بات یاد رہنی چاہیئے کہ وحدت درحقیقت ایک الٰہی اور قرآنی اصول کا نام ہے، وحدت اکثریت اور اقلیت کے لئے ایک الٰہی پیغام ہے، وحدت اقدارِ الٰہی اقدار قرآنی کا خوبصورت اسلوب ہے، قرآن نے شیعہ و سنی کی بجائے وحدت کی تلقین کی ہے‘‘۔ آج رسول خدا (ص) کے لئے سب سے تکلیف دہ عنصر امت میں موجود تفرقہ و نزاع ہے، یاد رکھیں کہ رسول اللہ کی خوشی کا باعث صرف وحدت امت ہے اگر آج ہم رسول اکرم (ص) کو خوش کرنا چاہتے ہوں تو وحدت کا تذکرہ اور اہتمام کریں۔ امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ آپ کو متحد ہونا چاہیئے تاکہ آپ سب محفوظ رہیں تفرقہ انگیز باتیں کرنا گناہ کبیرہ ہے چاہے ہمارے دشمن اس طرح کی باتیں کریں یا ہمارے دوست، اور مشکل ہے کہ خدا تفرقہ باز کو بخشے، رہبر معظم امام خامنہ ای فرماتے ہیں کہ میری تمنا ہے کہ میری زندگی اتحاد بین المسلمین کی راہ میں گزرے اور میری موت بھی مسلمانوں کے اتحاد کی راہ میں واقع ہو۔

نسل انسانی کی وحدت اور اس کی فلاح و خیر کی راہ میں رکاوٹیں بھی مسلسل آتی رہتی ہیں اور حق و باطل اور خیر و شر کے درمیان یہ آویزش انسانی معاشرے کی امتیازی صفت ہے چنانچہ امن و انصاف کی فضا کو فتنہ و فساد پیدا کرنے والی طاقتیں برابر مکدر کرتی رہتی ہیں اور طرفہ تماشہ یہ کہ فساد پھیلانے والے بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اصلاح کرنے والے ہیں، فتنہ و فساد کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں، قرآن پاک میں فتنہ پردازی کو انسانی قتل سے بھی زیادہ بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے، دشمن کی تمام تر سازشیں یہ ہیں کہ جس بات اور جس شخصیت پر ہم متفق ہو سکتے ہیں یا متفق ہونے کا دشمن کو گمان ہے اسکو مشکوک بنا کر پیش کرے، یہ ایام ’’ہفتہ وحدت‘‘ بہترین موقع ہے کہ ہم اپنے مشترکات پر مل بیٹھ کر آگے کی سمت اختیار کریں اور دشمن کی ناپاک سازشیں خاک میں روندتے ہوئے آگے بڑھیں۔ امام خمینی (رہ) اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ ’’اسلام دنیا کی تمام ملتوں عرب، عجم ترک و فارس کو متحد کرنے اور امت مسلمہ کے نام سے دنیا میں ایک بڑی امت تشکیل دینے کے لئے آیا ہے‘‘۔ اور ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’ ہم شیعہ و سنی بھائی بن کر رہیں اور دوسروں کو مہلت نہ دیں کہ وہ ہماری ہر چیز لوٹ کر لے جائیں، تفرقہ شیطان کا کام ہے اور باہمی اتحاد اور اتفاق رحمان کا کام ہے۔ اس سلسلے میں امام خامنہ ای فرماتے ہیں کہ آج عالم اسلام کے درد کی اصلی دوا اور علاج اتحاد ہے، سب باہم متحد ہو جائیں، اور آج مسلمانوں کی بقاء کا واحد راستہ آپس میں وحدت و اتحاد ہے۔

اسلامی اتحاد کی مہم و فکر کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے دل کی گہرائیوں سے اٹھتی ہوئی آواز ہے، سنی اپنی جگہ پر سنی ہیں اور شیعہ بھی اپنی جگہ پر شیعہ ہیں دونوں کے اپنے عقائد اور اعمال ہیں اور کوئی دوسرے کو مجبور نہیں کرتا کہ تم میری طرح وضو کرو یا دوسرے اعمال انجام دو حقیقت یہ ہے کہ دونوں ایک خدا، ایک قبلہ، ایک پیغمبر ایک طرح کے مقاصد اور اقدار اور ایک اسلام کے معتقد ہیں، ایک ہی قرآن ہمارا آئین زندگی ہے، غرضیکہ اہل سنت و اہل تشیع کے درمیان 90 فی صد مشترکات ہیں پھر بھی ہم پر اختلافی چیزیں غالب آ چکی ہیں، عقل کا تقاضہ یہ ہے کہ 90 فی صد مشترکات ہم پر غالب آنے چاہیئیں لیکن اس کے برعکس 15 فی صد چیزیں ہم پر غالب ہیں۔ ایک روز قبل عالمی وحدت اسلامی کانفرنس تہران سے خطاب کرتے ہوئے شام کے مفتی اعظم ڈاکٹر شیخ احمد بدرالدین حسون نے کہا ’’ہم سب (مسلمان) امام خمینی (رہ) کے ظہور و قیام سے قبل کمزور تھے اور جب ان کے ظہور کی برکت سے ہم طاقتور ہوئے تو مغرب فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کا تحفہ لے کر آیا، امام خمینی (رہ) نے اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دے کر اور تفرقے اور انتشار سے پرہيز کرکے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہم کنار کردیا اور ہمیں امت اسلامی کے درمیان موجودہ انتشار کے علاج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے کوشش کرنی چاہیئے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ہم یہاں درد اور اس کا علاج بیان کرنے اور اس کا علاج ڈھونڈنے اور امت اسلامی کی وحدت و یکجہتی کے لئے یہاں آئے ہیں، شیخ بدرالدین حسون کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی قوم امت اسلامی اور عالم انسانیت کے لئے ایک خدا داد ذخیرہ ہے جو اپنے تاریخی انقلاب کے ذریعے امت مسلمہ کو ایک جگہ پر اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

آخر میں رہبر معظم سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ اتحاد بین المسلمین کے فرمودات کے حوالے سے بعض اقتباسات: آپ فرماتے ہیں کہ ہمدلی اور باہمی اخوت کے جذبے سے سرشار یہ قومیں جو سیاہ فام، سفید فام اور زرد فام نسلوں پر مشتمل ہیں اور جو درجنوں مختلف زبانوں سے تعلق رکھتی ہیں، سب کی سب خود کو عظیم امت مسلمہ کا جز جانتی اور اس پر فخر کرتی ہیں، سب ہر دن ایک ہی مرکز کی سمت رخ کرکے بیک آواز اللہ تعالی سے راز و نیاز کرتی ہیں، سب کو ایک ہی آسمانی کتاب سے درس و الہام ملتا ہے، یہ عظیم مجموعہ جس کا نام مسلم امہ ہے۔ بےحد قیمتی ثقافت اور باعظمت میراث کے ساتھ اور بےمثال درخشندگی اور بارآوری کے ساتھ، تنوع اور رنگارنگی کے باوجود بڑی حیرت انگیز یکسانیت اور یگانگت سے بہرہ مند ہے جو اسلام کی گیرائی و نفوذ، اس کی خاص اور خالص وحدانیت کے باعث اس (عظیم پیکر) کے تمام اجزا، ستونوں اور پہلوؤں میں نمایاں و جلوہ فگن ہے، امت مسلمہ کے پاس اپنے وجود اور اپنے حقوق کے دفاع کے تمام وسائل موجود ہیں۔ اسلامی اتحاد و یکجہتی کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمان فرقوں کا باہمی تعاون اور آپس میں ٹکراؤ اور تنازعے سے گریز کرے، اتحاد بین المسلمین سے مراد یہ ہے کہ ایک دوسرے کی نفی نہ کریں، ایک دوسرے کے خلاف دشمن کی مدد نہ کریں اور نہ آپس میں ایک دوسرے پر ظالمانہ انداز میں تسلط قائم کریں، مسلمان قوموں کے درمیان اتحاد کا مفہوم یہ ہے کہ عالم اسلام سے متعلق مسائل کے سلسلے میں ایک ساتھ حرکت کریں، ایک دوسرے کی مدد کریں اور ان قوموں کے درمیان پائے جانے والے ایک دوسرے کے سرمائے اور دولت کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

اتحاد بین المسلمین کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کے مختلف فرقے خود کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کریں، ہم خیالی پیدا کریں، مختلف فقہی مکاتب کا جائزہ لیکر ان کے اشتراکات کی نشاندہی کریں، علماء و فقہاء کے بہت سے فتوے ایسے ہیں جو عالمانہ فقہی بحثوں کے ذریعے اور بہت معمولی سی تبدیلی کے ساتھ دو فرقوں کے ایسے فتوے میں تبدیل ہو سکتے ہیں جو ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں، مقدس دین اسلام میں اتحاد ایک بنیادی اصول کا درجہ رکھتا ہے، اتحاد اسلام اور اعتصام بحبل اللہ کی اساس پر قائم ہونا چاہیئے، توہمات اور بےمعنی قومیتی تعصب کی بنیاد پر نہیں، اتحاد اسلام کی حاکمیت کے لئے ہونا چاہیئے ورنہ بصورت دیگر وہ عبث اور بےمعنی ہوگا، قرآن کریم نے مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دی ہے، قرآن نے مسلمانوں کو انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنے اتحاد و یکجہتی کو گنوایا تو ان کی عزت و آبرو، شناخت و تشخص اور طاقت و توانائی سب کچھ مٹ جائے گا، عالمی استکبار، اسلامی ممالک میں موجود لالچی عناصر، اسلامی حکومتوں اور ملکوں میں مداخلت کرنے والے، امت مسلمہ کے اتحاد سے مضطرب ہیں، اسلام ان بنیادی کاموں کے ذریعے مذہبی تعصب اور تنازعے کو پائیدار بنیادوں پر ختم کر سکتا ہے جس سے تمام انسانیت دوچار ہے۔
ہے زندہ فقط وحدتِ افکار سے ملت
وحدت ہو فنا جس سے وہ الہام بھی الحاد
خبر کا کوڈ : 342309
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش