0
Sunday 20 Apr 2014 08:20
الشیخ حسین نجاتی کی ملک بدری پر پاکستانی علماء سراپا احتجاج

علم اور نیکی کی ترویج کرنیوالوں کو ملک بدر کرنا دانشمندی کیخلاف ہے، مذہبی رہنما

علم اور نیکی کی ترویج کرنیوالوں کو ملک بدر کرنا دانشمندی کیخلاف ہے، مذہبی رہنما
رپورٹ: این ایچ نقوی

بحرین میں آل خلیفہ اور آل سعود کی جنایت اور ظلم و بربریت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ بحرینی عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم کی داستان روز بروز طویل ہوتی جا رہی ہے۔ تازہ ترین کارروائی میں اسرائیلی ایجنٹ آل خلیفہ حکومت نے بحرین مین تعینات آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی سیستانی کے نمائندہ الشیخ حسین نجاتی، ان کے اہل خانہ اور بیس دوسرے افراد کو ملک بدر کرکے ان کی قومیت منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ الشیخ حسین نجاتی کی بے دخلی کے اقدام کو تشیع میں موجود نظام مرجعیت پر کاری وار تصور کیا جا رہا ہے، آل سعود اور آل خلیفہ کی یہ حرکت اسرائیل کو خوش کرنے اور صیہونی ایجنٹ ہونے کی واضح دلیل ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اس اقدام کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

بزرگ عالم دین الشیخ احمد خان فضلی کا اس حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا میں جنگ اسلام اور غیر اسلام کی ہے۔ دشمن نے ہماری صفوں میں گھس کر ہمیں سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنے کے لئے، معاشی طور پر ہمیں پسماندہ رکھنے کیلئے، ایسی حکمت عملی اختیار کی ہے کہ دشمن اپنی گولی چلائے بغیر اپنے مقاصد ہم سے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس نے ہماری ہی صفوں میں اپنے نمائندے داخل کر رکھے ہیں جو بظاہر مسلمان ہیں، وہ اسلام کا نام لیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ حکومت کے بھی منصب پر فائز ہوں، لیکن وہ ملک اور اسلام کے نادان دوست ہیں۔ یہ نادان دوست اسلام کو بدنام کرنے میں ہمارے نادیدہ دشمن کے ہتھکنڈے ہیں۔ ان کے پس پردہ دشمن کی حکمت عملی شامل ہے، جو ہمیں آپس میں لڑ ا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اب یہ ہماری حکمت عملی، بالغ نظری اور سمجھ بوجھ کا معاملہ ہے کہ آیا ہم اس کی سازشوں کا شکار ہوتے ہیں یا اپنے مسائل کو مقامی طور پر خود حل کرتے ہیں۔ جو لوگ سالہا سال سے اکٹھے رہتے آئے ہیں، آج ان کے درمیان فقہ کی خلیجیں کیوں بڑھائی جا رہی ہیں۔ وہ پہلے بھی رہ رہے تھے اور آئندہ بھی رہ سکتے ہیں۔

اب چاہیے تو یہ کہ ایسے علماء دین جو نیکی کی ترویج کرتے ہیں، معاشرتی زندگی میں اچھائی کو پھیلاتے ہیں، خواہ وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں، وہ ایک عظیم کام کر رہے ہیں، جس سے معاشی سیٹ اپ میں استحکام پیدا ہوتا ہے۔ لوگوں کے اندر اعلٰی اقدار اور اخلاقیات کی ترویج ہوتی ہے۔ انہیں رہنے دیا جائے، ان کے ساتھ متعلقہ لوگ معاشرے میں اخلاقی بہتری کا سبب بنتے ہیں۔ ان ہستیوں کے باعث معاشرہ اچھائی کی جانب مائل ہوتا ہے۔ ان شخصیات کے باعث ملک میں کسی قسم کا اضطراب پیدا نہیں ہوتا بلکہ اسلام کا بول بالا ہوتا ہے تو ایسے لوگوں کو ملک بدر کرنا دانشمندی کے خلاف ہے۔ حکمرانوں کو سوچنا چاہیے کہ اس اقدام سے ملک میں پریشانی اور افراتفری پیدا ہوگی، ایسا تو نہیں کہ دشمن ہم پر کاری وار کر رہا ہو اور ہم غافل ہوں۔ حسین نجاتی جیسے دیندار لوگوں کو ملک سے نکال دینا سراسر زیادتی ہے۔ دشمن اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں، اس موقع پر ہمارا فرض بنتا ہے کہ مسلمانوں کے مابین وحدت کی فضا سازگار بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

اسی موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسینی کا کہنا تھا کہ بحرین کے مظلوم اور ستم رسیدہ عوام گذشتہ کافی عرصہ سے آل سعود اور آل خلیفہ کی بربریت کا شکار ہیں۔ گذشتہ کئی دہائیوں سے بحرین کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو غصب کرتے ہوئے انہیں ظلم کی چکی میں پیسا جا رہا ہے۔ بربریت کی تازہ مثال جس میں حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی سیساتی کے نمائندے الشیخ حسین نجاتی، کہ جو درحقیقت علم و فقاہت کے نمائندے ہیں۔ ہدایت اور روشنی کے اس نمائندے کو آل خلیفہ و آل سعود نے ملک بدر کیا۔ اس اقدام کا مقصد بحرینی عوام کو علم و فقاہت کی روشنی سے دور کرنا ہے۔ آج کی مہذب دنیا بحرینی عوام کے خلاف ہونے والی ظلم و ستم پر سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں اس ظلم و ناانصافی کے خلاف آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں۔ پاکستان عوام بحرینی عوام کے ساتھ ہیں، وہ دن دور نہیں جب آل خلیفہ اور آل سعود کی ظلم و جنایت پر مبنی حکومت کا خاتمہ ہوگا اور بحرینی عوام سکھ کا سانس لیں گے۔

علامہ امیر حسین جعفری کا کہنا تھا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی عالمی طور پر امن کی نشانی ہیں، بحرین میں تعینات آپ کے نمائندے الشیخ حسین نجاتی کو بے دخل کر دیا گیا، انتہائی افسوسناک امر ہے کہ غیر مسلم ممالک میں مرجعیت کے نمائندوں کو تحفظ دیا گیا ہے لیکن جہاں شیعہ اکثریت میں موجود ہیں، وہاں ان کے رہنما کو انتہائی ظالمانہ انداز سے دربدر کیا گیا اور ان کی نیشنیلٹی منسوخ کی گئی، یہ جہاں بحرینی عوام پر ظلم کیا گیا، وہاں آل خلیفہ اور آل سعود کی سفاکیت بھی کھل کر سامنے آئی ہے۔ درحقیقت اس اقدام کے پیچھے عالم طاغوت اور عالم کفر کی سازش کارفرما ہے۔ سعودی عرب اور دیگر چند عرب ریاستیں شیعہ دشمن اور شیعہ کش پالیسیوں میں سرفہرست ہیں۔ اس اقدام کے ذریعہ بھی آل سعود نے اپنے بغض اور عناد کو مزید آشکار کیا ہے۔ اس سے قبل بھی مشرق وسطٰی خصوصاً شام میں تکفریوں کی کارستانیاں دنیا کے سامنے ہیں، اس اقدام سے بھی تکفیری دنیا میں رسوا ہوں گے۔ آیت اللہ سیستانی وہ ہستی ہیں کہ جنہوں نے عراق میں امن قائم کیا، خدا انکا اور مرجعیت کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔
خبر کا کوڈ : 374700
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش