0
Thursday 30 Oct 2014 14:55

فضل اللہ حملے کرا رہے ہیں، افغانستان پاکستان سے تعاون نہیں کر رہا، فوجی ترجمان

فضل اللہ حملے کرا رہے ہیں، افغانستان پاکستان سے تعاون نہیں کر رہا، فوجی ترجمان
اسلام ٹائمز۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان ایجنسی میں کسی تفریق کے بغیر تمام دہشت گرد عناصر اور تنظیموں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ جس کے دوران 11 سو سے زائد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ اس آپریشن کے بارے میں ہر سطح پر افغانستان سے رابطہ کیا گیا تھا۔ صوبہ کنڑ اور نورستان میں موجود فضل اللہ اور ان کے ساتھی پاکستان میں دہشت گردی کے حملے کرا رہے ہیں۔ افغان انتظامیہ کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔ اپنے دورہ پشاور کے موقع پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان ایجنسی سے دہشت گردی کے صفایا کیلئے پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب پلان کے مطابق پوری کامیابی سے جاری ہے اس آپریشن کے نتیجہ میں جہاں شمالی وزیرستان ایجنسی سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جارہا ہے وہاں دیگر علاقوں خصوصاً پشاور میں دہشت گردی کے ساتھ ساتھ بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان جیسی وارداتوں میں بھی نمایاں کمی آئی ہے اس آپریشن میں اب تک شمالی وزیرستان ایجنسی کی تمام بڑی آبادیاں اور سڑکیں کلیئر کی جاچکی ہیں، منظم انداز میں آپریشن کو آگے لے جایا جارہا ہے اس سے 132 ٹن سے زائد دھماکہ خیز مواد، 6 ہزار سے زائد رائفلز، مختلف بور کی لاکھوں گولیاں اور دیگر ہتھیار برآمد کئے گئے ہیں دتہ خیل میں کارروائی جاری ہے۔

یہ بات فوری طرح واضح ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی طرح بھی دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن کے آغاز سے قبل ہر سطح پر افغانستان سے رابطہ کیا گیا کہ یہ آپریشن شروع کیا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود افغانستان سے تعاون نظر نہیں آرہا کیا افغان صوبوں کنڑ اور نورستان میں فضل اللہ اور ان کے ساتھی موجود ہیں۔ جہاں سے وہ پاکستان میںدہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں لیکن افغان حکومت کی جانب سے انہیں گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کرنے یا انہیں مارنے کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دہشت گرد خواہ کسی بھی نام سے ہوں ان کے خلاف کارروائی کرکے پاکستانی سرزمین کو ان سے پاک کیا جائے گا، اس مقصد کیلئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ اس وقت شمالی وزیرستان ایجنسی میں جاری آپریشن ضرب عضب کی تکمیل کیلئے کوئی ٹائم فریم دینا مناسب نہ ہوگا ہماری خواہش ہے کہ یہ آپریشن جلد از جلد مکمل ہو تاکہ نقل مکانی کرنے والے قبائلی باعزت طور پر اپنے گھروںکو واپس جائیں اس کیلئے ہماری یہ بھی خواہش ہے کہ جب یہ آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو واپس جائیں تو وہ بہتر جگہوں سے اپنے گھروں کو جائیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ وہاں ان کی زندگیوں کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ کسی بھی علاقہ میں فوجی آپریشن مکمل ہونے پر اس کو کلیئر قرار دیا جاتا ہے تاہم اس کے چار مراحل ہوتے ہیں جن میں پہلا مرحلہ اس علاقہ کو کلیئر کرنا، دوسرا وہاں کا کنٹرول سنبھالنا، تیسرا وہاں کی تعمیرنو جبکہ چوتھا اور آخری مرحلہ وہاں کا انتظام سول انتظامیہ کے سپردکرنا ہوتا ہے ضلع سوات کی سات میںسے چار تحصیلوں کا انتظام سول انتظامیہ کو سپرد کیا جاچکا ہے۔ سوات کے بعد جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان میں بھی یہ عمل مرحلہ وار پایہ تکمیل تک پہنچے گا جنوبی وزیرستان ایجنسی میں طالبان کے بعض گروپوں سے مذاکرات کیلئے جرگہ کی تشکیل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پرایسے کسی جرگہ کی تشکیل ان کے علم میں نہیںحکومت کا کام بات چیت کرنا ہے۔ اس وقت ہرجگہ آپریشن ہورہا ہے جس میں تمام دہشت گرد عناصر اور تنظیموں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جارہی ہے۔

خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبرون کو کامیاب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے بھی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، دہشت گردی کے خاتمہ کے اس آپریشن میںپیش رفت تیزی سے جاری ہے جس کے نتیجہ میںاب تک 100سے زائد دہشت گرد گرفتار کئے جاچکے ہیں جبکہ 44 سے زائد مارے جاچکے ہیں۔ توقع ہے کہ اس علاقہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دہشت گردی کا صفایا ہوجائے گا اور اس ضمن میں عوام کا بھرپور تعاون سکیورٹی اداروں کے ساتھ ہے تاہم عوام سے اب بھی ہماری یہی اپیل ہے کہ وہ اپنے گردونواح میںکوئی مشکوک فرد یا اشیاء دیکھنے پرفوری طورپرقانون نافذکرنے والے اداروںکواس کی اطلاع دیں۔ پشاور میں ہوائی جہازوں پر فائرنگ کے واقعات اگرچہ پولیس کے زیرانتظام بندوبستی علاقوں میںرونماہورہے تھے تاہم اس کے باوجودخفیہ اداروںکے تعاون سے ان جرائم میںملوث متعدد افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ مناسب وقت پرمیڈیاکوآگاہ کیاجائے گا۔ انٹیلی جنس اداروںکی رپورٹوں کی روشنی میں 2 ہزار 5 سو سے زائد آپریشن کئے جاچکے ہیں جن میں بہت سارے دہشت گرد گرفتار کئے جاچکے ہیں بہت سے ایسے جنہوں نے مزاحمت کی مارے گئے۔ محرم الحرام کے موقع پرامن وامان برقراررکھنے کیلئے وفاقی اورصوبائی حکومتوںنے سکیورٹی پلان مرتب کئے ہیں جس کے تحت بہت سے علاقوںکوحساس قراردے کروہاںپاک فوج ریکوزیشن کی گئی ہے پاک فوج اس مقصدکیلئے سول انتظامیہ سے مکمل رابطہ میںہے،محرم کے دوران امن وامان کے قیام میںسول انتظامیہ سے تعاون کیلئے اب تک پاک فوج کی134کمپنیاںفراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان موبائل سمیںاور وہاں سے آنے والے سگنل ہماری سکیورٹی کے لئے خطرناک ہیں۔ پاکستانی علاقوں میں بھارتی مداخلت ہورہی ہے۔ اس کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔ جب بھی بھارتی جارحیت ہوگی اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان اور افغانستان دونوں دوشت گردی کا شکار ہیں،دونوں ملکر اس لعنت کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 417262
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش