0
Saturday 22 Nov 2014 00:08
نواز شریف سعودی پے رول پر ہے

پاکستان کو وہابی اسٹیٹ بنانے کیلئے تمام وسائل استعمال کئے جا رہے ہیں، علامہ حیدر علوی

ابوبکر البغدادی ایک فتنہ ہے جسکا کام امت مسلمہ اور دین مبین کو بدنام کرنا ہے
پاکستان کو وہابی اسٹیٹ بنانے کیلئے تمام وسائل استعمال کئے جا رہے ہیں، علامہ حیدر علوی
علامہ محمد حیدر علوی تحریک اسلام کے سربراہ ہیں، ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں، آپ اس سے پہلے سنی تحریک کے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں، طالب علمی کے زمانے میں انجمن طلبہ اسلام پنجاب کے ناظم رہے ہیں، اس کے علاوہ دعوت اسلامی میں بھی مختلف عہدوں پر کام کیا ہے، علامہ حیدر علوی پاکستان عوامی تحریک راولپنڈی کے رہنماء بھی رہے ہیں، تاہم دھرنے سے چند روز قبل اختلافات کے باعث انہوں نے عوامی تحریک چھوڑ دی، عالم اسلام، اسلامی تحریکیوں اور ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک خاص نکتہ نظر رکھتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اُن سے اہم ایشوز پر انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: پاکستان میں داعش کی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں جبکہ وزیر داخلہ صاحب اس سے انکاری ہیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پہلے سے ہی داعش کے حامی لوگ موجود ہیں جو اس فکر کے مالک ہیں، آپ اس پورے معاملے کو کس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ حیدر علوی: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ داعش طالبان کی بگڑی ہوئی شکل ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہر دور میں موسٰی، فرعون، حسینی اور یزیدی کردار کے حامل لوگ موجود ہوتے ہیں، جس طرح لارنس آف عربیہ مسلمانوں کیلئے ایک فتنہ بنا، اسی طرح ابوبکر البغداری بھی ایک فتنہ ہے جس کا کام امت مسلمہ کو بدنام کرنا اور دین مبین کے خلاف عالمی سطح پر اسلام کا ایک گمراہ کن تصور پیش کرنا ہے۔ یہ ایک گہری سازش ہے جو اسلام کو کاٹنے کیلئے ہے۔ ابھی تک ابوبکر البغداری کے بارے میں یہ تک معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کس
دینی ادارے سے پڑھا ہوا ہے، یہ ایک پلانٹڈ بندہ ہے۔ وہ قوتیں جو اسلام کیخلاف برسر پیکار ہیں، وہ اسے استعمال کر رہی ہیں، وہ گردنیں کاٹ رہا ہے، لیکن دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کس کی؟، اس کا جہاد کافروں کے خلاف نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کیخلاف ہے۔ اسے پیسے بھی دیئے جا رہے ہیں اور اسلح بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس نے اہل بیت ؑ اطہار، اصحاب رسول اور انبیاء کرام کے مزارات کو منہدم کیا ہے اور بم برسائے جا رہے ہیں۔ اس کا جہاد فقط مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس کے نزدیک امت مسلمان واجب القتل ہے، جس وقت آل سعود نے حکومت سنبھالی تھی، اس وقت امت مسلمہ کو چن چن کر کاٹا گیا تھا اور اہل بیت علیہ السلام کے روضوں کو منہدم کیا گیا تھا اور اصحاب کی نشایاں مٹائی گئیں تھی، آج یہ کام وہ اپنے اس دہشتگرد سے سرانجام دلا رہے ہیں۔ ان کا مقصد یہی ہے کہ اس دنیا سے رسول ﷺ اور اس کی اہل بیت علیہ اسلام سے عشق رکھنے والے مٹ جائیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوسکتا، یہ پیغام بھی زندہ ہے اور یہ عشق بھی زندہ ہے، یہ لوگ خود تو مٹ جائیں گے لیکن ان کے ناپاک عزائم کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتے۔

جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو آپ نے خود ہی دیکھ لیا ہے کہ طالبان کے تمام اہم کمانڈرز نے داعش کو جوائن کرلیا ہے اور اس حوالے سے میڈیا پر بھی باتیں سامنے آچکی ہیں اور انہوں نے اعلان بھی کر دیا ہے۔ عبدالرؤف فاروقی نامی شخص جو کراچی میں سپاہ صحابہ کو لیڈ کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ داعش سے ہمارے گہرے مراسم ہیں، ہم وزیر داخلہ کی یہ بات کیسے مان لیں کہ پاکستان کے اندر داعش کا کوئی وجود نہیں ہے، حکومت وقت
آنکھیں بند کئے ہوئے ہے، سعودی حکومت اپنا پورا اثر و رسوخ استعمال کر رہی ہے، وہ ان دہشتگردوں کو سپورٹ کرتی ہے۔ پاکستان کو وہابی اسٹیٹ بنانے کیلئے تمام وسائل استعمال کئے جا رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں باقاعدہ پنیری لگائی جا رہی ہے لیکن حکومت خاموش ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نواز شریف سعودی پے رول پر ہے جس کا کام ان کے کاموں کو آگے بڑھانا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام چیزوں کے باوجود داعش کا فتنہ پاکستان میں کامیاب نہیں ہوسکتا، پاک فوج اسے کاٹ پھینکے گی۔ آرمی چیف کا اس حوالے سے حالیہ بیان خوش آئند ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وزیرستان کے بعد پاکستان کے تمام شہروں سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ داعش کے حوالے سے تشویش ضرور ہے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوپائیگی۔ داعش اس وقت کالعدم جماعتوں کی شکل میں موجود ہے، اس لئے ہم نے پاک فوج کیساتھ کھڑا ہونا ہے، پاک فوج ہی اس ملک کے دفاع کی ضامن ہے۔ اگر ایک بار تمام کالعدم تنظیموں کی کمر توڑ دی جائے تو اس فتنے سے ہمیشہ کیلئے جان چھوٹ سکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں جتنی بھی دہشتگردی ہو رہی ہے اسکے تانے بانے ایک خاص مائنڈ سیٹ سے جاکر ملتے ہیں، دوسرا ابھی مسلک دیوبند کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے ایک نئے اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ اس کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟

علامہ حیدر علوی: میں سمجھتا ہوں کہ جب سے پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع کرکے دہشتگردوں کی شہ رگ پر ہاتھ رکھا ہے تو پورے ملک میں انکا حامی فقط مکتب دیوبند ہی ہے، اب انہیں حساس ہوگیا ہے کہ ان کے مسلح
ونگز کمزور رہے ہیں۔ ان کی لاشیں اٹھ رہی ہیں، یہ لوگ بڑی تعداد میں مارے جا رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ تمام دہشتگرد انہی کے مدارس کے پڑھے ہوئے ہیں اور ان کے نظریہ کے حامی ہیں، انہوں نے مسلسل ان کی حمایت کی ہے، یہاں تک کہ کتوں کو بھی شہید کہنے کی باتیں سامنے آئیں۔ آج جب ان کے کیخلاف آپریشن شروع ہوا ہے تو یہ لوگ شدید رنج و غم ہیں، یہ لوگ کلی طور پر آپریشن کی حمایت بھی نہیں کرتے، جو امت مسلمہ کا خون بہائیں، جو معصوم لوگوں کو شہید کریں، جو امام بارگاہوں، مساجد، اور مزارات پر حملے کریں، وہ کیسے مجاہدین کہلا سکتے ہیں۔ یہ اپنے آپ کو کمزور ہوتا دیکھ رہے ہیں، اس لئے یہ آپس میں جمع ہوگئے ہیں، حالانکہ ان کے اندر باہمی جنگ چل رہی ہے، یہ حلال و حرام پر ایک دوسرے کو کاٹنے کو دوڑتے ہیں لیکن اب انہوں نے ایکا کر لیا ہے۔ ان کے آپس میں ایک دوسرے کیخلاف فتوے موجود ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جب یہ دہشتگرد اسلام کا جنازہ نکال رہے تھے تو یہ مکتب اکٹھا نہیں ہوا، انہوں نے کوئی فتویٰ نہیں دیا۔ آج جب ان کے خلاف بھرپور آپریشن چل رہا ہے تو یہ اکٹھے ہوگئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ سپاہ صحابہ کو کالعدم قرار دے رہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے انہیں کلین چٹ دیدی ہے۔؟

علامہ حیدر علوی: ہنستے ہوئے، سپریم کورٹ نے دہشتگردوں کو ہمیشہ کلین چٹ دی ہے، افتخار چوہدری نے آتے ہی لال مسجد کے دہشتگردوں کو کلین چٹ دیدی، ہماری عدالتیں کب ان دہشتگردوں کیخلاف کھڑی ہوئی ہیں؟، آج تک ان عدالتوں کی تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے ایک بھی دہشتگرد کو نہیں لٹکایا، کوٹ رادھا کشن میں جن دو میاں بیوی
کو جس انداز میں مارا گیا اور زندہ جلا دیا گیا، ان کے قاتلوں کو جو کالعدم جماعتوں کے ہی پیروکار ہیں، ان کو اگر پھانسی دیدی جائے، اور اسلام کے اصولوں کے مطابق کام کیا جائے تو یہ دہشتگردی خودبخود ختم ہوجائیگی۔ پاکستان میں عدل و انصاف نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک دہشتگردوں کی جنت بنا ہوا ہے۔ ایسی جماعت جس نے شیعہ کو نہیں بخشا، جس نے سنی کو نہیں چھوڑا، جس جماعت کے دہشتگرد نے 100 قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے لیکن یہی عدالتیں انہیں باعزت بری کر دیتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: پنجاب حکومت نے ابھی تک سانحہ ماڈل کی جوڈیشل رپورٹ دبا رکھی ہے اس پر کیا کہیں گے۔؟

علامہ حیدر علوی: جب بھی کہیں کوئی سانحہ ہوتا ہے تو وہی ذمہ دار ہوتے ہیں جنہیں یہ ذمہ داری دی جاتی ہے، پنجاب حکومت کو یہ ذمہ داری دی گئی کہ وہ پنجاب کے عوام کی خدمت کریں، لیکن انہوں نے ناحق انسانوں کا خون بہا دیا، جو وزیراعلٰی پنجاب یہ کہتا ہے کہ میں چوبیس گھنٹوں میں سے بیس گھنٹے کام کرتا ہوں، وہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے اس واقعہ کا پتہ نہیں لگ سکا، تیرہ گھنٹے تک تمام میڈیا ایک ایک سین تک دکھاتا رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ وہ سانحہ تھا جس پر کوئی شیعہ، کوئی سنی اور کوئی دوسرا مکتبہ فکر ایسا نہ تھا جس کی آنکھیں اس غم میں نہ روئی ہوں۔

اسلام ٹائمز: جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کیوں پبلک نہیں کی جا رہی۔؟

علامہ حیدر علوی: اگر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب اور ان کی جماعت کے لوگ یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آئے تو یہ ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ رپورٹ منظر عام پر آئے، تاکہ ظالم اور مظلوم میں
فرق واضح ہوسکے، تاکہ ظالم کو سزا مل سکے اور مظلوم کی داد رسی ہوسکے۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ اگر حکومت کے حق میں ہے تب بھی منظر عام پر آنی چاہیے اور اگر مخالفت میں ہے تب بھی سامنے آنی چاہیئے۔ نظرثانی انکوائری رپورٹ تو سامنے آگئی ہے لیکن اصل انکوائری سامنے نہیں آئی۔ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں، یہ اس کے مصداق ہے۔ پنجاب کو کس طرح خوبصورت طریقہ سے چلایا جا رہا ہے اور دودھ کی نہریں بہائی جا رہی ہیں، وہ سب کو پتہ ہے، اس صوبہ میں نہ سنی محفوظ ہے نہ شیعہ اور نہ عیسائی محفوظ ہے۔ پاکستانی قوم کبھی سانحہ ماڈل ٹاون کو نہیں بھولے گی، اسی طرح دیگر سانحات میں شہید ہونے والوں کو نہیں بھولیں گے۔

اسلام ٹائمز: مشیر داخلہ کے بیان پر کیا کہیں گے، ایک طرف آرمی چیف امریکہ کے دورے ہیں دوسری جانب انہوں نے ایک ایسا بیان داغ دیا، جس سے آرمی چیف کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔؟
علامہ حیدر علوی: یہ مودی کی حامی حکومت ہے، جس کے کاروبار انڈیا میں ہیں، یہ کیسے پسند کرسکتے ہیں کہ ایک غیرت مند آرمی چیف امریکہ میں پاک انڈیا بارڈر پر ہونے والی جارحیت پر ٹھوک بجا کر بات کرے، انڈین تڑپ رہے ہیں کہ آرمی چیف کھل کر ان کیخلاف آواز بلند کر رہا ہے، اسی آرمی چیف کو کمزور کرنے کیلئے مشیر داخلہ نے وہ لفظ اور موقف بیان کیا ہے، جس کا مقصد آرمی چیف کو متنازعہ بنانا اور انہیں کمزور کرنا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہماری بہادر افواج دہشتگردوں کیخلاف لڑ رہی ہے اور جب وزیرستان سے فاوغ ہوکر جنگ کا یہ دائرہ پورے ملک میں پھیلے گا تو دہشتگردی میں کمی واقع ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 420727
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش