0
Friday 22 Aug 2014 20:59
کابل اور اسلام آباد کو مشترکہ مفاداتی پالیسی اپنانا ہوگی

موجودہ ملکی صورتحال میں سول و ملٹری قیادت کو ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنا ہوگا، نواب ایاز خان جوگیزئی

غزہ پر اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، ہم مظلوم کے حامی اور ظالم کیخلاف ہیں
موجودہ ملکی صورتحال میں سول و ملٹری قیادت کو ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنا ہوگا، نواب ایاز خان جوگیزئی
نواب ایاز خان جوگیزئی پشتون قومی جرگہ کے کنوینئر اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء ہیں۔ آپ اپنے والد نواب تیمور شاہ خان کی وفات کے بعد جوگیزئی قبیلے کے سردار منتخب ہوئے۔ آپ 28 جنوری 1959ء کو قلعہ سیف اللہ بلوچستان میں پیدا ہوئے۔ آپ 2003ء سے لیکر 2009ء تک سینیٹر بھی رہے ہیں۔ بعدازاں قومی اسمبلی کی نشست بھی جیتنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 2013ء کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 2008ء میں افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے منعقدہ امن جرگے میں بھی آپکو مدعو کیا گیا تھا۔ نواب ایاز خان جوگیزئی سے موجودہ بلوچستان حکومت کی کارکردگی، صوبے کی موجودہ امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر ملکی و غیر ملکی معاملات کے حوالے سے ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ایک مختصر انٹرویو کیا، جو قارئین کے لئے پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز:‌ موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کو گذشتہ حکومت سے کس طرح موازنہ کرینگے۔؟
نواب ایاز خان جوگیزئی: گذشتہ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وفاق سمیت صوبائی حکومت کی قیادت دہشتگردی کو ختم کرنے کی بجائے اسے مزید پروان چڑھاتی رہی۔ یہاں تک کہ بلوچستان کی گذشتہ اسمبلی میں وزراء بھی اغواء برائے تاوان اور چوری، ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ جب حکومت خود امن و امان خراب کرنے والوں کیساتھ تعاون کریگی تو بہتری کی امید کیسے لگائی جا سکتی ہے۔ اسکے برعکس موجودہ صوبائی حکومت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب کی قیادت میں صوبے میں موجود تمام قبائل و اقوام کو ساتھ لیکر آگے بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج نہ صرف بلوچ بلکہ پشتون، ہزارہ، پنجابی سمیت تمام اقوام معمول کی زندگی کیجانب بڑھ رہی ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان سمیت پورے ملک میں سب سے اہم مسئلہ دہشتگردی کا ہے۔ خصوصاً ہمارے صوبے میں ایک جانب فرقہ وارانہ دہشتگردی تو دوسری جانب بلوچ انسرجنسی کا معاملہ سنگین ہو گیا تھا لیکن ہم نے حکومت سنبھالتے ہی کوئٹہ میں جاری آئے دن ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کے مسئلے کو حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں شروع کیں، جس میں بڑی حد تک ہم کامیاب بھی ہوئے۔ اسی طرح بلوچ بیلٹ میں لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کا معاملہ بھی ہمارے لئے ایک چیلنج تھا۔ ڈاکٹر مالک صاحب نے اے پی سی میں خفیہ اداروں سمیت وزیراعظم سے گزارش کی کہ بلوچوں کا معاملہ حل ہو، جسکے بعد مسخ شدہ لاشوں میں کافی حد تک کمی دیکھنے میں آئی۔ تاہم لاپتہ افراد کے معاملے میں ہمیں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جنہیں وقت کیساتھ ساتھ حل کرلیا جائے گا اور نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر میں حالات کی بہتری کیلئے سول ملٹری قیادت کو اکھٹے آگے بڑھنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: لاپتہ افراد کے معاملے پر پیشرفت کیوں نہیں ہو پا رہی۔؟
نواب ایاز خان جوگیزئی: ایک مسئلہ تو انکی تعداد کا ہے کیونکہ وزارت داخلہ کے مطابق کل چالیس سے پچاس لاپتہ افراد کی تفصیلات ہیں جبکہ دوسری جانب بلوچ تنظیموں کا دعوی ہے کہ یہ تعداد دس ہزار سے بھی زائد ہے۔ اب اسکے لئے ایک کمیشن بنایا گیا ہے تاکہ سب سے پہلے اصل تعداد کا پتہ چل سکے، پھر منظم انداز میں انکے لئے کچھ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن تعداد چاہے جتنی بھی ہو، ہمارا قانون اور آئین اس طرح شہریوں کو لاپتہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی بھی شخص پر کوئی جرم ہو تو اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جانا چاہیئے، تاکہ بلوچوں کی محرومیوں کا صحیح انداز میں ازالہ کیا جا سکے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں خالد ائیربیس اور اسمنگلی ائیربیس پر حملے کے پیچھے کونسے محرکات تھے۔؟
نواب ایاز خان جوگیزئی: دہشتگردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے خالد اور اسمنگلی ائیربیس پر حملہ کرکے قومی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن فورسز کی بروقت کاروائی سے انہیں‌ خاصی کامیابی نہیں ملی۔ آپریشن ضرب عضب کے شروع ہونے کے بعد ملک بھر کے ائیرپورٹس پر سکیورٹی ہائی الرٹ رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔ اسی وجہ سے کوئٹہ میں بھی ائیر پورٹ اور ائیربیسز کے آس پاس ہر قسم کے ترقیاتی کاموں کو بند کردیا گیا تھا جبکہ ایف سی اور پولیس کی بھی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ ظاہری طور پر اسے آپریشن ضرب عضب کی جوابی کاروائی کہہ سکتے ہیں لیکن واقعے میں زیادہ تر دہشتگرد ازبک نسل سے تھے اور اس میں بیرونی ممالک کے ملوث ہونے کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ سکیورٹی اداروں کی جانب تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے اور بہت جلد حقائق سامنے آ جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: عمران خان اور طاہرالقادری کے احتجاجی دھرنوں کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
نواب ایاز خان جوگیزئی: پاکستان میں جمہوریت اتنی مضبوط نہیں کہ سخت حالات و واقعات کا متحمل ہو سکے۔ آمرانہ قوتوں کی مداخلت اور سیاسی جماعتوں کی بےاتفاقی کی وجہ سے جمہوریت مستحکم نہیں ہو پائی اب جبکہ سالوں کی قربانیوں کے بعد ہمیں جمہوریت کو آگے بڑھانے کا موقع ملا ہے تو تمام سیاسی و مذہبی قوتوں کو چاہیئے کہ حکومت کا ساتھ دیں، تاکہ مزید کسی آمرانہ قوت کے آنے کی گنجائش نہ رہے۔ عمران خان صاحب انتخابی دھاندلی کی بات کر رہے ہیں، ہمیں بھی اسی دھاندلی پر شکایت ہے۔ نہ صرف پشتونخوامیپ بلکہ مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی، ہر جماعت دھاندلی کا خاتمہ اور صاف و شفاف جمہوریت چاہتی ہے لیکن اسکے لئے ایک مخصوص طریقہ کار معین ہے، جسے قانون و آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اب وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ ایک ہفتے سے احتجاج کرنا مناسب بات نہیں۔ طاہر القادری صاحب کو بھی چاہیئے کہ ملک میں کسی بھی تبدیلی کی خاطر پارلیمنٹ کا راستہ اپنائیں۔ ایک قانونی حکومت کے مستعفی ہونے کی باتیں نہ صرف ہمیں، بلکہ جمہوریت کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ لہذا حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں مل بیٹھ کر مفاہمت کا راستہ اپنانا ہوگا تاکہ ملک کی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

اسلام ٹائمز: افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔؟
نواب ایاز خان جوگیزئی: پارٹی قائد محمود خان اچکزئی صاحب نے تو شروع دن سے کہا تھا کہ اپنے ہمسایہ ممالک میں مداخلت بند کر دیں، لیکن کسی نے انکی بات نہیں سنی۔ افغانستان میں مداخلت کرکے ہم نے سب سے بڑی غلطی کی۔ لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے برادر ممالک کیساتھ مثبت تعلقات کو فروغ دیں۔ امریکی انخلاء سے طالبان کے متحرک ہونے اور حالات کے کشیدہ ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اسی لئے کابل اور اسلام آباد کو متفقہ طور پر لائحہ عمل مرتب دینا ہوگا، تاکہ مشترکہ مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

اسلام ٹائمز: غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
نواب ایاز خان جوگیزئی: اسرائیل کی غزہ پر جاری دہشتگردی قابل مذمت فعل ہے۔ مظلوم فلسطینی عوام پر بمباری اور ان کو محاصرے میں رکھنا انتہائی بزدلانہ عمل ہے۔ ہماری پارٹی کا شروع دن سے ایک موقف رہا ہے، کہ ہم ہمیشہ مظلوم کے حامی اور ظالم کے خلاف ہیں۔ دوسری جانب او آئی سی سمیت دیگر اسلامی ممالک کی خاموشی اس ضمن میں باعث شرم ہے۔ اس مشکل وقت میں ہم سب کو اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرنا ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 406093
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش